ہندوستان کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے تیقن کی تکمیل کا اعلان

اسلام آباد 18 مارچ (سیاست ڈاٹ کام )پاکستان نے آج کہا کہ وہ تجارتی تعلقات کو معمول پر لانے کے بارے میں ہندوستان کو جو تیقنات دے چکا ہے اُن کی تکمیل کرے گا جبکہ اس بات کے اشارے مل رہے ہیں کہ جمعہ کے دن اس مسئلہ پر قطعی مرحلے کی بات چیت ہوگی۔ پاکستان کے وزیر اطلاعات پرویز راشد نے پریس کانفرنس سے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سابقہ حکومت نے ہندوستان سے تجارت کے بارے میں چند وعدے کئے تھے اور ہم ان وعدوں کی تکمیل کریں گے۔ یہ وعدے حکومت پاکستان کے تھے اور ہم کوئی نیا وعدہ نہیں کررہے ہیں۔ اعلی سطحی سرکاری عہدیداروں نے پی ٹی آئی سے کہا کہ جمعہ کے دن کابینہ کا ایک اجلاس منعقد کیا جائے گا تاہم اس سوال پر کہ کیا بے تعصب بازار تک رسائی کے مسئلہ پر ہندوستان کو عطا کیا جانے والا موقف ایجنڈہ کا حصہ ہوگا۔ انہوں نے گہری خاموشی اختیار کرلی۔ وزارت تجارت پاکستان کابینہ کو ہندوستان کے ساتھ تجارتی تعلقات حسب معمول کرنے کے عمل کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں کابینہ کو ایک جامع رپورٹ پیش کرے گی جبکہ پاکستان نے ابتداء میں اتفاق کیا تھا کہ ہندوستان کو انتہائی پسندیدہ ملک کا موقف دیا جائے گالیکن اس اصطلاح کی جگہ بلا تعصب بازار تک رسائی کی اصطلاح نے لے لی۔

یہ اصطلاح حکومت پاکستان کی منتخبہ ہے تا کہ اندرون ملک سیاسی صف آرائی سے گریز کیا جاسکے جو ہندوستان کو انتہائی پسندیدہ ملک کا موقف دینے کے بارے میں پیدا ہوگئی تھی۔وزیر اعظم کے خصوصی ماتحت اور صدر نشین سرمایہ کاری بورڈ مفتاح اسمعیل نے کہا کہ مرکزی وزیر فینانس اسحق ڈار کی زیر صدارت ایک خصوصی سرکاری کمیٹی پہلے ہی فیصلہ کرچکی ہے کہ کابینہ سے خواہش کی جائے کہ ہندوستان کو بلا تعصب بازار تک رسائی کا موقف دینے کیلئے تازہ لائحہ عمل کی منظوری دی جائے۔ انہوں نے مقامی ذرائع ابلاغ سے حال ہی میں کہا تھا کہ ہندوستان نے پاکستان کے اس مطالبہ کو منظور کرلیا ہے کہ ا س کی پارچہ مصنوعات کو ہندوستان کی امتناعی فہرست سے خارج کردیا جائے۔ ہندوستان نے پاکستانی تاجروں کو مساوات کی بنیاد پر تجارت کا موقع فراہم کرنے سے بھی اتفاق کرلیا ہے اور مختلف مصنوعات پر شرح میں رعایت دی جائے گی جن کا تعلق مستحکم شعبوں جیسے پارچہ بافی ،سمنٹ ،آپریشن کے آلات وغیرہ سے ہے جو پاکستان سے برآمد کئے جاتے ہیں۔ اگر معاہدہ پر دستخط ہوجائیں تو پاکستان آسانی سے ایک ارب سے زیادہ عوام کے بہت بڑے بازار تک رسائی حاصل کرے گا اور ہندوستان کی رسائی صرف 20 کرور عوام کے پاکستانی بازار تک ہوگی۔ یوروپی سفیر برائے پاکستان لارس گنر وائیگ مارک نے کہا تھا کہ ہندوستان کے ساتھ تجارت میں فراخدلی کا رویہ اختیار کرنا ہے۔ پاکستان میں قیمتوں میں کمی واقع ہوگی۔ ہندوستان کو پسندیدہ ملک کا موقف عطا کرنے سے پاکستان عرصہ قبل اصولی اعتبار سے اتفاق کرچکا تھا لیکن داخلی حالات کی بناء پر ایسا ممکن نہ ہوسکا۔