ایئرفورس کے جاں بازوں کے حیرت انگیز کرتب ‘ ناظرین دم بخود‘ اسکولی بچے مرکز توجہ
نئی دہلی ۔26جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) ہندوستان نے انتہائی سخت سیکیورٹی کے درمیان آج اپنا 65واں یوم جمہوریہ منایا ۔ اس موقع پر ہندوستانی فوجی قوت ‘ قدیم تہذیب و ثقافت سے مالا مال وراثت کا عالیشانہ راجپتھ پر شاندار مظاہرہ کیا گیا ۔ روایتی پریڈ نے ہندوستانی اقتدار کے محور رائے سینا ہلز سے تاریخی لال قلعہ تک فقید المثال مارچ کے ذریعہ ہندوستانی معاشرہ کی کثرت میں وحدت کے نمونہ کی عملی جھلک اور حیرت انگیز دفاعی صلاحیتوں کا مظاہر کیا‘ جس کو دیکھنے والے ہزاروں شائقین جو آٹھ کلومیٹر طویل مارچ کے راستہ کے دونوں جانب موجود تھے تالیاں بجاکر جتھوں اور میکانائزڈ کالمس کی بھرپور ستائش کی ۔
جنرل آفیسر کمانڈنگ ( دہلی) لفٹیننٹ جنرل سروتومشرا نے انتہائی پابند ڈسپلن‘ خوش پوش اور دیدہ زیب فوجی اور پولیس جتھوں کی قیادت کی اور مختلف دھنوں پر جتھوں نے پورے فخر و افتخار کے ساتھ مارچ کیا جو بالآخر راجپتھ پہنچا ‘ جہاں صدر جمہوریہ اور مسلح افواج کے سپریم کمانڈر پرنب مکرجی نے سلامی لی ۔ یوم جمہوریہ تقاریب کے مہمان خصوصی جاپانی وزیر اعظم شنزوایبے‘ نائب صدر جمہوریہ ہند حامد انصاری ‘ وزیراعظم منموہن سنگھ ‘ یو پی اے کی صدرنشین سونیا گاندھی اور ملک کے سرکردہ سیاسی قائدین اور اعلیٰ فوجی عہدیداروں کے علاوہ سفارتی برادری نے اس یادگار پریڈ کا مشاہدہ کیا ۔ سردی کی شدید لہر کی پرواہ کئے بغیر ہزاروں پُرجوش افراد یہ پریڈ دیکھنے کیلئے جمع ہوئے تھے جو تاریخی مغل یادگار لال قلعہ پر اختتام پذیر ہوئی ۔
پریڈ کے آغاز سے چند منٹ قبل وزیراعظم منومہن سنگھ ‘ وزیر دفاع اے کے انٹونی اور فوج‘ بحریہ اور فضائیہ کے سربراہان نے انڈیا گیٹ پر واقع جنگ یادگار ’’ امرجوان جیوتی‘‘ پر پھول نچھاور کرتے ہوئے شہیدان وطن کو خراج عقیدت ادا کیا ۔ وطن کی سرحدوں کی حفاظت کیلئے قربانی دینے والے ان شہیدوں کی یاد میں امرجوان جیوتی پر ہمیشہ جوٹ جلتی رہتی ہے ۔ یوم جمہوریہ کو کسی بھی ناگہانی واقعہ سے محفوظ رکھنے کیلئے قومی دارالحکومت میں زمین سے آسمان تک ایک مضبوط سیکیورٹی نظام نافذ کیا گیا تھا ۔ پریڈ کے راستوں پر واقع تمام بلند عمارتوں پر ماہر خفیہ نشانہ باز تعینات کئے گئے تھے ۔ دہلی میں 25000 سیکیورٹی اہلکار تعینات کئے گئیت ھے ۔ انڈونیشین بارڈر پولیس اور دہلی پولیس کے کمانڈوز دیگر اہم مقامات پر سخت چوکسی اختیار کئے ہوئے تھے۔ صدر جمہوریہ پرنب مکرجی نے پرچم کشائی کی ۔ قومی ترانہ کے بعد 21توپوں کی روایتی سلامی دی گئی گھڑسوار باڈی گارڈز کے قافلے کے ساتھ صدر پرنب مکرجی اور جاپانی وزیر اعظم شنزوابے کی راجپتھ پر واقع سلامی لینے کے مقام پر آمد کے کچھ دیر بعد پریڈ شروع ہوئی ۔
پریڈ کے آغاز سے قبل آندھراپردیش کے انسداد نکسلائیٹس فورسیس کے سب انسپکٹر اشوک بابو کو بعد ازمرگ اشوک چکر ایوارڈ دیا گیا ۔اشو چکر حالات امن کا اعلیٰ ترین شجاعت ایوارڈ ہے ۔ اشوک بابو نے آندھرا +چھتیس گڑھ سرحد کے قریب ( آندھراپردیش کے انسداد نکسلائیٹس یونٹ ) گرے ہانڈس ایک ٹیم کی قیادت کی تھی جس نے ماؤنوازوں کے خلاف بڑے پیمانے پر مہم چلائی تھی ۔ ان کی خدمات کے اعتراف کے طور پر یہ ایوارڈ دیا گیا ۔ ہندوستانی فضائیہ سے وابستہ جان بازاروں کے دم بخود کردینے والے کرتب ‘ ہندوستانی کثیر تہذیبی معاشرہ میں وحدت کی جھلک پیش کرنے والی دیدہ زیب جھانکیاں ‘ رنگ برنگے لباس میں ملبوس اسکولی بچوں کا رقص اور دیگر پروگرامس ‘ ہندوستان کے 65ویں یوم جمہوریہ پریڈ میں سب کے مرکز توجہ رہے ۔ ہندوستان کے پہلے دیسی ساختہ ہلکہ لڑاکا طیارے تیجا اس سال کی پریڈ کی اہم خصوصیت تھے ۔ تیجا ان سوپر سونک ‘ ہمہ مقصدی جنگی طیاروں کا چوتھا نمونہ ہیں جو ڈی آر ڈی او کی طرف سے بنائے گئے ہیں ۔ پہلی دیسی ساختہ اصل جنگی توپ ارجن۔ ایم کے II کو بھی نمائش کیلئے پیش کیا گیا ۔
ارجن توپوں کو ان کی غیر معمولی بہترین کارکردگی کے سبب ’’ صحرائی فیراری‘‘ بھی کہا جاتا ہے ۔ حال ہی میں فوج میں شامل شدہ C-1305 سوپر ہرکیولس دیوہیکل C-17 گلوب ماسٹر طویل فاصلاتی طیارہ بھی اس سال کی یوم جمہوریہ پریڈ کی اہم خصوصیات میں تھیں ۔ ڈی آر ڈی او نے ’’ استرا‘‘ اور ہیلینا میزائیلوں کی نمائش کی جو آبدوز گاڑیوں کا ایک نمونہ یو اے وی ۔ نیٹرا ‘خفیہ نظر رکھنے والے وھیکل منترا ایس اور بلا آدمی فضائی وھیکل ’’ نشانت‘‘ کی نمائش بھی کی گئی ۔ انڈین ایئر فورس کی جھانکیوں کے ذریعہ گذشتہ آٹھ دہائیوں کید وران اس میں رونما ہونے والی تبدیلیوں اور کامیابیوں کے سفرکے علاوہ جنگی طاقت و مہارت کا قابل فخر مظاہرہ کیا ۔ مارچ میں شامل بحریہ کے جتھوں کی قیادت سرجن لفٹیننٹ امبیکا ناڈئیال نے کی ۔
ایئرفورس کے جتھوں کی قیادت اسکواڈرن لیڈر منویندر سنگھ نے کی ۔ نیم فوجی اور دیگر فورسیس کے مارچ میں شامل جتھوں میں بی ایس ایف ‘ آسام رائیفلز ‘ کوسٹ گارڈس ‘ سی آر پی ایف ‘ انڈوتبتین بارڈر پولیس ‘ سی آر ایس ایف ‘ سشسترا سیمابل ‘ ریلوے پروٹیکشن فورس ‘ دہلی پولیس ‘ نیشنل کیڈٹ کور اور نیشنل سرویس اسکیم شامل تھے ۔ بی ایس ایف کا اونٹ سوار بینڈ اور سابق فوجیوں کا جتھہ بھی ایک اور اہم خصوصیت رہے ۔ جھانکیوں کے ذریعہ کشمیر میں تعمیر کردہ پیرپنجال ریلوے ٹنل سے لیکر آسام کے افسانوی گلوکار بھوپین ہزاریکا کو خراج سے لیکر ٹیپو کی داستان شجاعت و بہادری سے لیکر پونگل تہوار کے جشن کو جھلکایا گیا ۔ ان تمام جھانکیوں کا بنیادی حامل و مقصد ہندوستانی معاشرہ میں ’’ کثرت میں وحدت‘‘ کے فقیدالمثال جذبہ کو اُجاگر کرنا تھا ۔ ’’ صحب بنارس‘‘ سے موسوم اترپردیش کیجھانکی ‘ راجپتھ پر سب سے پہلے پہنچی جس میں اس مقدس شہر کے تاریخی و ثقافتی ورثے کی جھلک پیش کی گئی ۔ شجاعت و بہادری کے قومی ایوارڈ 2013ء کیلئے منتخب 25بچوں نے بھی پریڈ میں حصہ لیا ۔ پانچ بچوںکو ان کی بہادری کے اعتراف کے طور پر بعد ازمرگ یہ ایوارڈس دیئے گئے ہیں ۔