نئی دہلی۔ 26؍جنوری (سیاست ڈاٹ کام)۔ ملک گیر سطح پر قومی پرچم لہرانے، پُرجوش پریڈ تمام ریاستوں کی یوم جمہوریہ تقاریب کی خصوصیات تھیں، صرف منی پور میں 4 طاقتور بم دھماکوں اور جموں و کشمیر میں خط قبضہ پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں اور ہڑتال کے اعلان کے سوائے تمام ریاستوں میں یوم جمہوریہ تقاریب پورے جوش و خروش، خوشی و مسرت کے ساتھ پُرامن طور پر منائی گئیں۔ منی پور میں مشتبہ عسکریت پسندوں نے 4 طاقتور بم دھماکے کئے جو اِمپھال میں اور اس کے اطراف و اکناف مختلف مقامات پر کئے گئے تھے، تاہم کوئی زخمی نہیں ہوا۔ منی پور میں 6 بڑی شورش پسند تنظیموں نے یوم جمہوریہ تقاریب کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔ دارالحکومت میں ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے قریب دو بم دھماکے ہوئے جب کہ 8.25 بجے صبح منی پور کے وسطی علاقہ کانگلا میں مارچ پاسٹ ہورہا تھا۔
دیگر دو بم دھماکے تقریباً 11 بجے دن شہر کے مضافاتی علاقہ چنگمیرانگ اور چنگامیکھا میں کئے گئے۔ جموں میں گورنر این این ووہرا نے مولانا آزاد اسٹیڈیم میں ترنگا لہرایا۔ انھوں نے کہا کہ فوج کو اپنی چوکسی میں کوئی کمی کئے بغیر گہری نگرانی جاری رکھنا چاہئے تاکہ جموں و کشمیر میں پُرامن ماحول برقرار رکھ سکیں۔ انھوں نے پاکستان سے خواہش کی کہ سرحد پر سکون برقرار رکھے، بار بار جنگ بندی کی خلاف ورزیاں اور سرحد پار سے دراندازیاں ایک بار پھر ریاست کی حسب معمول صورتِ حال میں خلل اندازی پیدا کرچکی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بین الاقوامی سرحد اور خط قبضہ پر گزشتہ سال معمول کے حالات میں جنگ بندی کی خلاف ورزیوں سے خلل پیدا ہوا اور مختلف مسائل پیدا ہوئے، خاص طور پر سرحد کے قریب مقیم عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ انھوں نے اُمید ظاہر کی کہ ہندوستان کے امن اقدامات پر پاکستان مثبت ردعمل ظاہر کرے گا۔
دریں اثناء پاکستانی فوج نے وادیٔ کشمیر میں آج صبح خط قبضہ کے پاس جنگ بندی کی خلاف ورزی کی اور تین گھنٹے تک بِلااشتعال فائرنگ کی۔ آج صبح 6.15 بجے جب کہ ہنوز تاریکی چھائی ہوئی تھی، پاکستان کی جانب سے بِلااشتعال فائرنگ کی گئی۔ راکٹ سے پھینکے جانے والے 3 دستی بم داغے گئے اور ہلکے اسلحہ سے اُوری سیکٹر میں کمان چوکی پر فائرنگ کی گئی۔ ڈیویژن میجر جنرل انیل چوہان نے سری نگر میں کہا کہ جنگ بندی کی خلاف ورزیوں سے کوئی ہلاکت واقع نہیں ہوئی۔ سری نگر میں دکانیں اور تجارتی ادارے بند رہے۔ وادی کے بیشتر علاقوں میں سڑکوں پر گاڑیاں نظر نہیں آئیں۔ سخت گیر حریت کانفرنس کے قائد سید علی شاہ گیلانی اور دیگر علیحدگی پسند تنظیموں نے مسئلہ کشمیر کی یکسوئی کا مطالبہ کرتے ہوئے یوم جمہوریہ تقاریب کے بائیکاٹ اور عام ہڑتال کا انتباہ دیا تھا۔ سیل فونس اور انٹرنیٹ وائرلیس خدمات پوری وادی میں عارضی طور پر احتیاطی اقدام کے بطور معطل کردی گئی تھیں۔