ہندوستان کی ترقی کیلئے قواعد کا کنٹرول اقل ترین ہونا ضروری

نائب صدرجمہوریہ ہند ایم وینکیا نائیڈو کا سرمایہ کاروں کی تہنیتی تقریب سے خطاب

نئی دہلی 30 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) قواعد دم گھونٹنے والے نہیں ہونا چاہئے۔ نائب صدرجمہوریہ ہند ایم وینکیا نائیڈو نے آج قواعد کے کنٹرول کو اقل ترین بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے تاکہ سرمایہ کاری کی ترغیب حاصل ہوسکے اور ملک کی ترقی کو یقینی بنایا جاسکے۔ سرمایہ کاروں کی تہنیتی تقریب سے خطاب کیا۔ اُنھوں نے کہاکہ تجارت کرنے کی آسانیوں میں قابل لحاظ اضافہ کیا جانا چاہئے۔ اُنھوں نے کہاکہ سرمایہ کاری کے بغیر آپ ترقی نہیں کرسکتے۔ آپ کو سرمایہ کاری کی ضرورت ہے اور سرمایہ کاری اُس وقت آئے گی جبکہ طریقہ کار سادہ ہوں اور ہراساں کرنے والے نہ ہوں۔ کرپشن نہ ہو تو عوام ہندوستان آنے سے خوش ہوں گے اور اپنی رقم کی سرمایہ کاری بھی کریں گے۔ وینکیا نائیڈو نے کہاکہ قواعد کا کنٹرول اقل ترین ہونا چاہئے۔ طریقہ عمل واضح، سادہ اور بلا رکاوٹ ہونا چاہئے تاکہ نظام میں بہت کم ابہام ہو۔ اُنھوں نے کہاکہ قواعد گلا گھونٹنے والے نہیں ہونے چاہئیں۔ اِن تمام قواعد میں ہمیں قواعد نافذ کرنے والوں کی اتنی زیادہ تعداد میں آج کل ضرورت نہیں ہے۔ ہمارے پاس کئی ٹریبونلس بھی ہیں لیکن اُنھیں ترقی اور فروغ کے راستے میں رکاوٹ نہیں بننا چاہئے۔ وہ نگران کاری شعور کی بیداری ہفتے کا افتتاح کرتے ہوئے تقریر کررہے تھے۔ اُنھوں نے کہاکہ عوام کے مظاہرے یا دوبارہ کرنسی کی اشاعت اور کرنسی کی تنسیخ کا عوام خیرمقدم کریں گے کیوں کہ اُنھیں احساس ہوچکا ہے کہ عارضی درد طویل مدتی فائدہ پہنچائے گا۔ اُنھوں نے کہاکہ ملک میں نوٹوں کی تنسیخ موضوع گفتگو بن گیا ہے۔ لیکن یہ ہوچکا ہے۔ یہ ضروری تھا۔ اِس کے نفاذ میں کونسی غلطی تھی، غلطیاں تھیں بھی یا نہیں، کتنا پیسہ واپس آیا اِس میں سے کتنا کالا دھن اور کتنا سفید دھن تھا۔ اگر ریزرو بینک آف انڈیا جلد ہی یہ اقدامات نہ کرتا تو کیا ہوتا۔ وزیراعظم نریندر مودی نے گزشتہ سال 8 نومبر کو 500 اور 1000 روپئے کے نوٹوں کا چلن بند کردیا تھا۔ کئی اپوزیشن پارٹیاں بشمول کانگریس اور ترنمول کانگریس نے اعلان کیا تھا کہ نوٹوں کی تنسیخ کی پہلی سالگرہ پر یوم سیاہ منایا جائے گا اور ملک گیر سطح پر احتجاج کیا جائے گا تاکہ معیشت پر نوٹوں کی تنسیخ کے مضر اثرات کو اُجاگر کیا جاسکے۔ اپوزیشن کے احتجاج کا مقابلہ کرنے برسر اقتدار بی جے پی نے اِس دن مخالف کالا دھن دن کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا ہے۔