سعودی عرب میں خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت سے ہندوستانیوں کے لیے روزگار کا مسئلہ
حیدرآباد۔27ستمبر(سیاست نیوز) سعودی عرب کی جانب سے خواتین کو ڈرائیونگ لائسنس کی اجرائی کا فیصلہ ہندستان کو ہونے والی بیرونی زر مبادلہ کے ذریعہ آمدنی پر اثر انداز ہونے کے علاوہ ملک میں بیروزگاری کی شرح میں اضافہ کا سبب بن سکتا ہے۔سعودی شاہی فرمان کی اجرائی کے ساتھ ہی سعودی عرب میں ڈرائیور کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے ہندستانی شہریوں میں تشویش کی لہر پیدا ہوچکی ہے کیونکہ انہیں آئندہ برس تک اپنی ملازمت سے ہاتھ دھونا پڑسکتا ہے کیونکہ اکثر ڈرائیور پیشہ افراد گھریلو ڈرائیور کی حیثیت سے خدمات انجام دیا کرتے ہیں۔ سعودی عرب نے سال گذشتہ ویژن 2030کا اعلان کرتے ہوئے کئی اصلاحات کا منصوبہ پیش کیا تھا جس میں سعودی باشندوں کو ملازمتوں کی فراہمی کے ذریعہ سعودی عرب کی معیشت کو مستحکم بنانے کے علاوہ ملک کی دولت ملک کے لئے استعمال کرنے کا مصوبہ تیار کیا تھا اورا سی منصوبہ پر عمل آوری کے ذریعہ سعودی عرب میں خدمات انجام دے رہے غیر ملکی باشندوں کی اقامہ فیس میں بھاری اضافہ کرنے کے علاوہ ان ملازمین کے افراد خاندان کے اقامہ فیس میں بھی اضافہ کا اعلان کیا گیا تھا لیکن اب جبکہ سعودی خواتین کو ڈرائیونگ لائسنس کی اجرائی کا فیصلہ کرلیا گیا تو ایسی صورت میں 8لاکھ غیر ملکی باشندوں کا تخلیہ ممکن ہے جو ڈرائیور کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں اور ان سعودی غیر ملکی باشندوں میں کئی ایسے بھی ہیں جو ڈرائیور کے ویزا پر رہتے ہوئے دیگر کام انجام دے رہے ہیں۔ باوثوق ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق اب سعودی عرب میں خواتین کو لائسنس کی اجرائی کے فیصلہ کے بعد ڈرائیور کے ویزا کی فیس بھی بڑھا دی جائے گی تاکہ جو خاندان ڈرائیور رکھنا چاہتے ہیں انہیں اضافی رقم ادا کرنی پڑی اور غیر ملکی ڈرائیورس کے فروغ کو روکا جا سکے۔ سعودی عرب کے ویژن 2030 کے بعد سے جو معاشی اصلاحات لائے جا رہے ہیں اس کے منفی اثرات ہندستانی معیشت پر مرتب ہو رہے ہیں اور کئی نوجوان جو بیرون ملک خدمات انجام دے رہے تھے وہ ملک واپسی کے متعلق منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ گذشتہ ایک مبرس کے دوران سعودی صرافہ بازار ‘ سوپر مارکٹس اور موبائیل مارکٹ میں غیر ملکی باشندوں کو ملازمتوںکی فراہمی کو بند کردیا گیا ہے اور مختلف شعبوں میں خدمات انجام دینے والے غیر ملکی باشندوں کی صورتحال بھی کچھ بہتر نہیں ہے لیکن اس دوران اب جبکہ خواتین کو ڈرائیونگ لائسنس جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا اس کے متعلق کہا جا رہا ہے کہ اس کے منفی اثرات ہندستان میں بیروزگاری کی شرح پر مرتب ہوں گے اور خلیج بالخصوص سعودی عرب سے ترک ملازمت کے بعد ملک واپس ہونے والے نوجوانوں کی فوری بازآبادکاری کے متعلق منصوبہ بندی کی ضرورت ہوگی۔ سعودی ذرائع کے مطابق حکام نے 2030ویژن پر عمل آوری کے ذریعہ 2020 تک سعودی عرب کو غیر ملکی ملازمین سے پاک بنانے کا منصوبہ تیار کیا ہے اور اسی منصوبہ کے تحت بتدریج مختلف شعبوں سے غیر ملکی ملازمین ہٹایا جانے لگا ہے۔