واشنگٹن 6 ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) پاکستان کی طاقتور فوج اور انٹرسروسیس انٹلی جنس ( آئی ایس آئی ) کی جانب سے دہشت گردی کو ہندوستان کو دھمکانے کے علاوہ خود اپنے وزیر اعظم نواز شریف کو اندرون ملک اپنے موقف کو مستحکم کرنے سے روکنے کیلئے استعمال کیا جارہا ہے ۔ یہ عناصر چاہتے ہیں کہ نواز شریف کو اندرون ملک سیول قائدین پر اپنا اثر بڑھانے کا موقع نہ ملنے پائے ۔ سی آئی اے کے ایک سابق تجزیہ نگار نے یہ بات کہی ہے ۔ مسٹر ریڈل نے کہا کہ پاکستان کی انٹر سروسیس انٹلی جنس ڈائرکٹوریٹ کی جانب سے دہشت گردی کے عناصر کو ہندوستان کو دھمکانے اور وزیر اعظم نواز شریف کو کمزور کرنے کے مقصد سے استعمال کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے اپنے ایک کالم میں تحریر کیا ہے کہ چہارشنبہ کو صورتحال کو مزید پیچیدہ بنانے کیلئے القاعدہ کی جانب سے ایک ویڈیو جاری کیا گیا ہے جس میں اس کے لیڈر ایمن الظواہری نے اعلان کیا ہے کہ وہ ہندوستان کیلئے القاعدہ کی نئی ونگ قائم کر رہے ہیں۔
ہندوستان میں القاعدہ ونگ کے قیام کے تعلق سے بڑھتی ہوئی فکر و تشویش کے دوران ریڈل نے کہا کہ اس بات میں کوئی شک ہی نہیں ہے کہ ایمن الظواہری نے اپنا تازہ ترین ویڈیو ٹیپ پاکستان میں اپنے کسی ٹھکانہ میں تیار کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ الظواہری نے یہ ٹیپ پاکستان میں بنایا ہے ۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے ۔ اور کئی ہندوستانیوں کو شبہ ہے کہ آئی ایس آئی کی جانب سے ان کی حفاظت کی جا رہی ہے ۔ الظواہری کے لشکر طیبہ اور حافظ سعید سے دیرینہ تعلقات بھی ہیں۔ انہوں نے اس تاثر کا اظہار کیا کہ اس ڈرامے اور اس دھمکی میں پاکستان کی داخلی سیاست ہی اصل وجہ ہے ۔ ریڈل نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے حلف لینے سے عین قبل افغانستان میں ہیرات کے مقام پر انتہائی مسلح دہشت گردوں نے ہندوستانی قونصل خانہ پر حملہ کیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ ہیرات میں کی گئی کارروائی کا اصل مقصد یہ تھا کہ نواز شریف کو بدنام کیا جائے جن کا پاکستانی فوج یا پھر آئی ایس آئی پر کوئی کنٹرول نہیں ہے ۔ ریڈل کے بموجب چونکہ نواز شریف کو انتخابات میں اپنے طور پر کامیابی مل گئی تھی اس لئے بھی فوج ان سے زیادہ ناراض ہے ۔ وہ اس بات سے ناخوش ہیں کہ نواز شریف نے سابق فوجی ڈکٹیٹر پرویز مشرف کو غداری کے الزام میں جیل بھیج دیا ہے اور انہیں ملک سے خاموشی سے نکل جانے کا موقع نہیں دیا جا رہا ہے ۔
نواز شریف چاہتے ہیں کہ ہندوستان کے ساتھ اختلافات میں کمی واقع ہو اور بات چیت کا آغاز عمل میں آئے ۔ امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے بھی لشکرطیبہ کو ہی ہیرات میں کئے گئے حملہ کیلئے ذمہ دار قرار دیا ہے ۔ لشکرطیبہ پر ممبئی دہشت گردانہ حملوں میں ملوث رہنے کا الزام ہے ۔ ریڈل کا کہنا ہے کہ لشکرطیبہ کے پاکستانی فوجی آئی ایس آئی ڈائرکٹوریٹ کے ساتھ قریبی روابطہ ہیں۔ لشکرطیبہ کی جانب سے پاکستانی جاسوسوں کی خفیہ اطلاعات کے بغیر اس طرح کی کارروائی کو انجام دینا ممکن نہیں تھا ۔ یا پھر انہیں جنرلوں سے بھی ہدایات مل سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لشکر طیبہ کے سربراہ حافظ سعید پاکستان میں کھلے عام رہتے ہیں وہ کئی بار امریکہ کو تنقید کا نشانہ بنانے کیلئے ٹی وی چینلوں پر نمودار ہوتے ہیں اور آئی ایس آئی انہیں بہت پسند کرتی ہے ۔
انہوں نے اس خیال کا اظہار کیا کہ اگر لشکرطیبہ کی جانب سے ممبئی کی طرح یا پھر ہیرات کی طرح کا ایک اور حملہ کیا جاتا ہے تو ہندوستان اور پاکستان کے مابین اس سے حالیہ وقتوں کا سب سے سنگین بحران پیدا ہوجائیگا ۔ ایسے میں امریکہ کو چاہئے کہ اس طرح کے خطرات کو کم سے کم کرنے کیلئے ہندوستان کے ساتھ تعلقات کو مزید مستحکم کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ فوج اور آئی ایس آئی نے ممبئی حملوں کے بعد نواز شریف کے پیشرو آصف زرداری کے عملا پر کاٹ دئے تھے اور اب وہ نواز شریف کو بھی کسی بھی طریقہ سے روکنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ واقعہ یہ ہے کہ پاکستانی فوج اور اس کے آئی ایس آئی کے جاسوس ایک بار پھر ہندوستان کے تعلق سے آگ سے کھیل رہے ہیں ۔ وہ چاہتے ہیں کہ انہیں پاکستان میں سیول قیادت ( حکومت ) کے مقابلہ میں زیادہ برتری حاصل ہوجائے ۔