ہندوستان کا میانمار کو ہرممکن مدد کا تیقن

سشما سوراج کی صدر میانمار اور وزیر خارجہ آنگ سان سوچی سے ملاقات
نیپیڈا۔22 اگست (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان میانمار کی ہر ممکن مدد کرنے کے لئے تیار ہے۔ وزیر خارجہ سشما سوراج نے میانمار کی قیادت کو یہی پیغام دیا۔ وہ نئی حکومت کے مارچ میں برسر اقتدار آنے کے بعد پہلے اعلی سطحی دورے میں صدر میانمار یوٹین کیام سے ملاقات کررہی تھیں۔ انہوں نے ریاستی قونصلر اور وزیر خارجہ آنگ سان سوچی سے بھی ملاقات کی۔ انہیں پہلے حقیقی انتخابات میں کامیابی کی مبارکباد دیتے ہوئے ہندوستان کی جانب سے ہر ممکن مدد کا تیقن دیا۔ سشما سوراج نے کہا کہ ہندوستان آپ کی جمہوری تحریک اور عوام کے عوام کی سماجی و معاشی ترقی کو مستحکم بنانے کا پابند ہے۔ سوچی کے ساتھ ملاقات کے دوران جن کی نیشنل لیگ برائے جمہوریت پارٹی نے ایک تاریخی انتخابی کامیابی زبردست اکثریت کے ساتھ گزشتہ سال حاصل کی ہے، کہا کہ آخر کار 50 سال کی فوجی حکومت کا خاتمہ ہوگیا۔ سشما سوراج نے کہا کہ یہی پغام وزیراعظم نریندر مودی اور صدر جمہوریہ ہند پرنب مکرجی کا بھی ہے۔ سوراج کے ایک روزہ دورے میں ان کے ہمراہ معتمد خارجہ ایس جئے شنکر اور وزارت خارجہ کے دیگر سینئر عہدیدار شامل تھے۔ یہ پہلی بات ہے کہ منتخبہ حکومت کے جاریہ سال کے اوائل میں برسر اقتدار آنے کے بعد ہندوستان کے اعلی سطحی وفد نے میانمار کا دورہ کیا ہے۔ سوچی میانمار کی پس پردہ حقیقی لیڈر ہیں اور نوبل انعام یافتہ بھی ہیں۔ علاوہ ازیں جمہوریت کی علمبردار افسانوی شخصیت ہیں۔ انہوں نے مدد کے تیقن پر سشما سوراج کا شکریہ ادا کیا۔ فوجی دور کے دستور کے مطابق ان کے صدر بننے پر امتناع عائد کردیا گیا ہے۔ اس کے باوجود سوچی ملک کی پہلی منتخبہ حکومت پر مستحکم گرفت رکھتی ہیں۔ دستور موثر طور پر ان پر ملک کے اعلی ترین عہدے کا جائزہ لینے پر امتناع عائد کرچکا ہے۔ دستور کے مطابق بیرونی نژاد بچے یا بیویوں کو صدر بننے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ سوچی نے ایک برطانوی شہری سے شادی کی ہے اور اس کے دونوں بیٹے برطانوی شہری ہیں۔ فوج اہم وزارتوں، داخلہ ، دفاع اور سرحدی امور پر اب بھی اپنی گرفت رکھتی ہے۔ پارلیمنٹ کی 25 فیصد نشستیں غیر منتخبہ فوجیوں کیلئے مختص ہیں۔ اتفاق سے سشما سوراج کا دورہ سوچی کے اعلی سطحی دورہ چین کے چند دن بعد ہورہا ہے۔ ہندوستان اور میانمار کے تعلقات ترقی میں تعاون کے پروگرام کے علاوہ دیگر شعبوں میں بھی مستحکم ہیں۔