بنگلور ۔ 24 ۔ ستمبر : ( سیاست ڈاٹ کام ) : ہندوستان سرخ سیارہ مریخ میں پہنچنے والا پہلا ایشیائی ملک بن گیا ہے ۔ اس کامیابی کے ساتھ ہی آج سارا ملک خوشی سے جھوم اٹھا اور وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں تمام نے اسرو سائنسدانوں کو اس غیرمعمولی کامیابی پر مبارکباد دی۔ مودی نے کہاکہ آج ایک نئی تاریخ درج کی گئی ہے۔ صدر جمہوریہ پرنب مکرجی اور نائب صدر جمہوریہ حامد انصاری نے کہا کہ اس کامیابی سے ملک کے سائنسدانوں کو ترقی کے منازل طئے کرنے کا حوصلہ ملے گا۔ سیاستدانوں، بالی ووڈ شخصیتوں سے لیکر عام آدمی نے آج ٹیلی ویژن سیٹس پر اس تاریخی لمحہ کا مشاہدہ کیا اور سائنسدانوں کو مبارکبادی کا لامتناہی سلسلہ شروع ہوگیا۔ سابق صدر جمہوریہ اے پی جے عبدالکلام نے کہا کہ مریخ مشن نے ہر شہری کے چہرہ پر مسکراہٹ بکھیر دی ہے۔ صدر کانگریس سونیا گاندھی نے کہا کہ یہ کامیابی آنے والی نسلوں کیلئے سیکھنے اور آگے بڑھنے کا زینہ ہوگی۔ امریکہ، چین اور آسٹریلیا کے بشمول دیگر کئی ممالک نے ہندوستان کے اس کامیاب مشن ’’منگلیان‘‘ پر مبارکباد دی۔ چین نے بھی کہا کہ آج کی یہ کامیابی ہندوستان اور ایشیاء کیلئے قابل فخر ہے۔ امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے بھی اسرو کو مبارکباد دی۔ سوشل میڈیا پر عوام کے ہر گوشہ سے اس کامیابی کی تعریف و تحسین کی جارہی ہے۔ ہندوستانی سائنسدانوں کی صلاحیتوں کے باعث اس معاملہ میں ہمارے ملک نے چین جیسے ملک کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے ۔اسرو کی خلائی گاڑی منگل یان کے کامیابی کے ساتھ مریخ کے مدار میں داخل ہونے کے ساتھ ہی ہندوستان، امریکہ ، روس ، یورپ کی صف میں شامل ہوگیا ہے اور امید ہیکہ خلائی سائنس میں وہ کامیابی کی نئی بلندیوں کو چھولے گا ۔ سائنسی حلقوں کا کہنا ہے کہ مریخ کے مدار میں خلائی گاڑی کامیابی کے ساتھ داخل کرنا کوئی آسان کام نہیں ہے کیوں کے مریخ کے مدار میں داخل ہونے کے لیے اب تک شروع کئے گئے 51 مشن میں سے آدھے سے زیادہ کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ۔ 2011 میں چین نے اپنی خلائی گاڑی مریخ کے مدار میں داخل کرنے کی کوشش کی تھی لیکن اسے ناکامی ہوئی ۔ اسی طرح 2003 میں جاپان کی جانب سے کی گئی کوشش بھی کامیاب نہ ہوسکی ۔ دنیا کے کسی بھی ملک کو اپنی پہلی ہی کوشش میں اب تک کامیابی نہ مل سکی تھی لیکن ہندوستان نے ناممکن کو ممکن کر دکھایا ہے ۔ خلائی مشن مریخ میں داخل ہوتے ہی یہاں تصاویر موصول ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ اسرو پر منگل یان خلائی گاڑی مریخ کے مدار میں داخل کرنے پر صرف 450 کروڑ روپئے کے مصارف آئے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے مطابق اس سے کہیں زیادہ خرچ تو ہالی ووڈ کی ایک فلم بنانے پر کردیا گیا ہے ۔ سائنس دانوں نے مریخ کے مدار مشن کو MOM کا نام دیا ہے ۔ ان کے خیال میں اس مشن کی روانگی میں بڑی احتیاط برتی گئی تھی ۔ ہندوستان کی خوبی یہ ہے کہ یہاں سائنسی و فن تعلیم نظام کو بہت اہمیت دی جاتی ہے ۔ نتیجہ میں ہزاروں ، لاکھوں ، سافٹ ویر پروگرامس ، انجینئرس اور ڈاکٹرس پیدا ہوئے ہیں اور اس کا زیادہ تر کریڈٹ متوسط طبقہ کو جاتا ہے ۔ ہندوستان نے پہلے ہی درجنوں سٹلائٹس کو کامیابی کے ساتھ داغا ہے۔ چندرائن I لونار آربیٹر اس کی شاندار مثال ہے ۔ ہندوستانی سائنسدانوں نے چاند پر کمنڈ ڈالتے ہوئے 2008 میں دنیا کو بتایا کہ چاند پر پانی موجود ہے یعنی اس نے چاند پر پانی کی موجودگی کی کلیدی شہادت دریافت کی ہے ۔ دنیا بھر کے میڈیا میں خلائی سائنس میں ہندوستان کی اس عظیم کامیابی کی ستائش کی گئی ہے ۔ واضح رہے کہ منگل یان تقریبا 300 دنوں کے طویل سفر کے بعد 24 ستمبر کو صبح 8 بجے کے قریب سرخ سیارہ ( مریخ ) کے مدار میں داخل ہوئی ۔ ٹی وی چیانلوں پر دکھایا گیا کہ منگل یان کے مریخ کے مدار میں داخل ہونے کے موقع پر بنگلور میں واقع اسرو کے ہیڈکوارٹر میں سائنسداں اپنی سانس روکے بڑی حیرت سے منگل یانم کے مدار میں داخل ہونے کا انتظار کررہے تھے ۔ مدار میں د اخل ہونے کے ایک گھنٹہ بعد اسرو کو تصاویر مبنی ڈاٹا وصول ہوا ۔ اسرو نے فیس بک اور ٹوئٹر پر ہندوستانی قوم کو مشن کی کامیابی کی خوشخبری سناتے ہوئے اسے ہندوستانیوں کے لیے قومی فخر سے تعبیر کیا ہے ۔