اردو یونیورسٹی میں جی ایس ٹی اور ڈیجیٹل معیشت پر قومی سمینار کا افتتاح
حیدرآباد، 22؍ مارچ (پریس نوٹ) جی ایس ٹی کے اثرات مختلف شعبوں میں نظر آرہے ہیں اور دیرپا ثابت ہوں گے۔ ہمارا ملک ڈیجیٹل انڈیا کی جانب رواں دواں ہے اور آئندہ چند برسوں میں دنیا بھر میں ایک نمایاں مقام حاصل کرلے گا۔ ملک کو فی الوقت دیہی ہندوستان کے ضمن میں کئی ایک چیلنجز کا سامنا ہے اور یہ چوتھے صنعتی انقلاب کی طرف بڑھ رہا ہے۔ عصر حاضر میں سائنس اور سوشل سائنس پر مبنی ریسرچ کی کافی اہمیت بڑھ چکی ہے۔ جی ایس ٹی کے متعلق غلط فہمیوں کے ازالہ کے لیے مختلف ٹریننگ کلاسس کی ضرورت بھی ہے جس سے فائدہ ہوگا۔ ڈیجیٹل الکٹرانکس کا صحیح استعمال کرتے ہوئے جی ایس ٹی پر بہتر انداز میں عمل پیرا ہوسکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار آج مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں شعبۂ کامرس کی جانب سے منعقدہ سمینار میں مختلف ماہرین نے کیا۔ دو روزہ قومی سمینار کا عنوان ’’جی ایس ٹی و ڈیجیٹل معیشت: تجارت اور کامرس پر اثرات‘‘ تھا۔ مہمانانِ اعزازی جناب دیویندر سرانا، صدر نشین تلنگانہ اسٹیٹ کونسل، ایف آئی سی سی آئی، پروفیسر اکبر علی خان، ڈاکٹر شاہینی شرما، صدر ہائیر ایجوکیشن، سی آئی آئی، دہلی کے علاوہ شاہ نواز قاسم نے بھی جی ایس ٹی سے متعلق خیالات کا اظہار کیا۔ پروفیسرشکیل احمد، نائب شیخ الجامعہ نے اپنے صدارتی خطاب میں تمام مہمانان کے خیالات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جی ایس ٹی پر مثبت بحثیں ہونی چاہیے جس کے لیے یونیورسٹیز بہترین جگہ ہے۔ ہمیں ایک بہتر مثبت سوچ رکھنی چاہیے جس کے ذریعہ کئی مسائل حل کیے جاسکتے ہیں۔ پروفیسر بدیع الدین احمد، ڈین اسکول آف کامرس اینڈ بزنس مینجمنٹ نے خطبۂ استقبالیہ پیش کیا۔ ڈاکٹر خواجہ صفی الدین،اسسٹنٹ پروفیسر نے سمینار کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی۔ ڈاکٹر سید اظہر علی، شریک کنوینر نے شکریہ ادا کیا۔