واشنگٹن 24 اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) یہ دلیل پیش کرتے ہوئے کہ فوج پر بھاری رقومات خرچ کرنا ہندوستان اور پاکستان دونوں کیلئے مضر ہوگا ایک امریکی تھنک ٹینک نے آج دونوں ملکوں کے قائدین پر زور دیا ہے کہ وہ باہمی تجارت اور اعتماد سازی کے اقدامات پر توجہ دیں۔ اٹلانٹک کونسل نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کو ضروری ہے کہ وہ اس رویہ میں تبدیلی لائیں اور فوج پر ہونے والے بھاری اخراجات کو کم کرتے ہوئے باہمی طور پر زبردست اعتماد سازی کو یقینی بنانے کے اقدامات کریں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ دونوں ممالک کئی طریقوں سے ایسا کرسکتے ہیں۔ ان میں عوام تا عوام رابطوں میں اضافہ بھی شامل ہے ۔ اس کے نتیجہ میں ایک دوسرے کے تعلق سے پائے جانے والے اندیشوں کو ختم کرنے میں مدد مل سکتی ہے ۔
ایک دوسری کی افواج کے مابین راست رابطوں کا احیاء کیا جاسکتا ہے ۔ ایک دوسرے کے ممالک کے دورے کئے جاسکتے ہیں اور اپنے اپنے فوجی منصوبوں اور منتقلی میں شفافیت بھی لائی جاسکتی ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تجارت و سیاحت کیلئے کھلی سرحد اور توانائی ‘ آبی وسائل اور ایکسپورٹ صنعتوں کے شعبوں میں مشترکہ سرمایہ کاری بھی ایسا کرنے میں معاون اور مدد گار ثابت ہوسکتی ہے ۔ رپورٹ کے بموجب یہ واضح ہے کہ فوج پر ہونے والے بے تحاشہ اخراجات سے بھی دونوں میں کوئی بھی ملک مکمل سکیوریٹی میں نہیں ہے ۔ یقینی طور پر ان کے خطرات میں تبدیلی آئی ہے ۔ داخلی عسکریت پسندی اور تخریب کاری دونوں ملکوں میں بڑھ گئی ہے ۔ یہ رپورٹ شجاع نواز اور موہن گروسوامی نے تیار کی ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نئے میزائیلس کی تیاری اور نیوکلئیر ہتھیاروں کے نتیجہ میں علاقہ میں خطرات میں اضافہ ہوگیا ہے ۔
جب تک دونوں ملکوں کی جانب سے معاشی اور فوجی تعلقات پر بات چیت کا احیاء عمل میں نہیں آتا اس وقت تک یہ لوگ اپنے اپنے دفاعی بجٹ میں اضافہ کرتے رہیں گے ۔ اس طرح کے اخراجات کے نتیجہ میں دیگر امور کیلئے رقم دستیاب نہیں ہوگی ۔ رپورٹ کا پیش لفظ تحریر کرتے ہوئے سابق سکریٹری آف اسٹیٹ جارج پی شلٹز نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان دونوں ہی ایک تنازعہ کیلئے اخراجات کے متحمل ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوج کیلئے جو اخراجات ہیں وہی بہت زیادہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ اسلحہ اور فوج کیلئے ہونے والے اخراجات ہی مسئلہ کا حصہ ہیں۔ یہ دونوں ممالک ایسے ہیں جو مسابقتی جذبہ والے افراد اور کئی صلاحیتوں کے اہل ہیں۔ اس صورتحال میں تجارت کو ترقی دی جانی چاہئے ۔ اس سے دونوں ملکوں کے عوام کو فائدہ وہسکتا ہے ۔ اس کی بجائے تجارت صرف علامتی ہوکر رہ گئی ہے ۔
رپورٹ میں بحث کی گئی ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کے مابین تجارت کو آسانی سے ایک بڑے معاشی عنصر میں تبدیل کیا جاسکتا ہے ۔ اگر دونوں ملک اس تعلق سے سنجیدگی سے پیشرفت کرنا چاہیں۔ کہا گیا ہے کہ ابھی ہندوستان اور پاکستان ایک دوسرے کیلئے سرحدات کو کھولنے سے کافی دور ہیں لیکن یہ حقیقت ہے کہ دونوں ہی ممالک تجارت کیلئے ایسا کرسکتے ہیں اس کے بعد تجارتی مواقع فراہم کئے جاسکتے ہیں اور سیاحت کو فروغ دیا جاسکتا ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کو سنجیدگی سے صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافہ کرنے کے تعلق سے اقدامات کرنے چاہئیں ۔ ہر ممکنہ حد تک کوشش کی جانی چاہئے تاکہ سالانہ باہمی تجارت کو فروغ حاصل ہوسکے ۔ ایسا کرنے سے دونوں ملکوں کی جملہ گھریلو پیداوار میں اضافہ ہوگا اور اس کے نتیجہ میں عوام کو راحت مل سکتی ہے۔