حیدرآباد ۔ 26 ۔ جون (سیاست نیوز) سعودی عرب میں جاری مرس وائرس کی وباء کوریا تک پہنچ چکی ہے اور دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ ہندوستان میں بھی اس وبائی مرض سے متاثرہ مریضوں پر نظر رکھی جارہی ہے۔ ریاست تلنگانہ جاریہ سال کے ابتداء میں سوائن فلو اور گزشتہ چند ماہ قبل برڈ فلو کے بعد اب اس وبائی مرض کے متعلق بھی احتیاطی اقدامات کا آغاز کردیا گیا ہے اور گاندھی ہاسپٹل میں مرس وائرس سے متاثرہ مریضوں کیلئے علحدہ کمروں کا انتظام کیا گیا ہے تاکہ کسی بھی طرح کی ہنگامی صورتحال سے فوری طور پر نمٹا جاسکے۔ حکومت کی جانب سے تاحال اس سلسلہ میں کوئی ہنگامہ خیز اقدامات نہیں کئے گئے چونکہ نیشنل سنٹر فار ڈیسیز کنٹرول کے علاوہ انٹیگریٹیڈ ڈیسیز سرویلینس پروگرام کی جانب سے جو الرٹ جاری کیا گیا ہے ، اس سے متعلق اقدامات کئے جارہے ہیں ۔ سعودی عرب میں اس وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 1700 سے تجاوز کرچکی ہے لیکن اس پر بڑی حد تک کنٹرول کرنے کے سخت گیر اقدامات کئے جارہے ہیں۔ کوریا میںبھی اس وائرس کے متاثرین کی تعداد سینکڑوں میں ہوچکی ہے۔ دنیا بھر کے کئی ممالک کی جانب سے مرس وائرس سے بچاؤ کے ٹیکے سعودی مسافرین کیلئے لازمی قرار دیئے جاچکے ہیں اور مجوزہ موسم حج کے موقع پر کئی ممالک کی جانب سے عازمین کو وبائی امراض سے محفوظ رکھنے کیلئے ٹیکہ اندازی کئے جانے کا منصوبہ ہے۔ ماہِ رمضان المبارک کے دوران بغرض ادائیگی عمرہ ہزاروں مسلمان سعودی عرب کا دورہ کرتے ہیں، اسی لئے ملک کے مختلف ایرپورٹس پر سعودی عرب سے واپس ہونے والے مسافرین کی تشخیص اور معائنے کیلئے ڈاکٹرس کی ٹیم رکھنے کے متعلق بھی غور کیا جارہا ہے۔ معتمرین کے علاوہ عیدالفطر کے موقع پر خلیجی ممالک سے بھی ہزاروں افراد اپنے افراد خاندان کے ساتھ عید منانے کیلئے پہنچتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ آئی ڈی ایس پی اور این سی ڈی سی کی جانب سے جاری کردہ الرٹ کے پیش نظر ڈاکٹرس کی ٹیم کو تیار رکھا گیا ہے تاکہ ضرورت پڑنے پر انہیں فوری مختلف مقامات پر متعین کیا جاسکے۔ ذرائع کے بموجب راجیو گاندھی انٹرنیشنل ایرپورٹ پر بھی ڈاکٹرس کی ٹیم کی تعیناتی کے متعلق غور کیا جارہا ہے لیکن تاحال اس سلسلہ میں کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ تفصیلات کے بموجب مرس وائرس کے جملہ مریضوں میں 66 فیصد مرد ہے جن کی عمر 49 سال سے کم ہے اور اس مہلک وبائی مرض کے علامتیں بھی معمولی و شدید بخار، کھانسی ، نزلہ جیسی ہی ہیں۔ پہلی مرتبہ اس مرض سے 2012 ء میں سعودی عرب کے شہری کی موت واقع ہوئی تھی اور اس مرض سے متاثرہ 36 فیصد افراد فوت ہونے کا ریکارڈ موجود ہے۔