ہندوستان میں مسلمانوں کا عرصہ حیات تنگ کرنے کی کوشش

سوشیل میڈیا کے ویڈیو میں فرضی مسلمان ، اکثریتی طبقہ کی گمراہ کن سازش
حیدرآباد۔23اگسٹ(سیاست نیوز) ملک میں مسلمانو ںکے خلاف نفرت پھیلانے کے لئے جس طرح کی حرکتوں کا سہارا لیا جا رہاہے ان سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہندستان میں مسلمانوں کا عرصۂ حیات تنگ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور انہیں مخالف ملک ثابت کرنے کیلئے ہر قسم کے ہتھکنڈے استعمال کئے جانے لگے ہیں۔ حالیہ عرصہ میں ایک لڑکے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر گشت کر رہی تھی جس پر ٹائیٹل دیا گیا تھا کہ ’’ پکا مسلمان ہوں‘‘ اور اس لڑکے کی جانب سے کاغذی ترنگا پھاڑا جا رہا تھا اور لڑکا ویڈیو میں کہہ رہا تھا کہ ’’ پکا مسلمان ہوں‘‘ اس ویڈیو کو نہ صرف فرقہ پرست ذہنیت رکھنے والے عام ہندستانیوں نے شئیر کیا بلکہ فرقہ پرست پارٹی کے قائدین نے بھی اس ویڈیو کو بلاتحقیق شئیر کرنا شروع کردیا لیکن جب حقیقت سامنے آئی تو یہ لڑکا مسلم نہیں بلکہ اکثریتی طبقہ سے تعلق رکھنے والا گجراتی نوجوان نکلا جس کے متعلق اب پولیس یہ کہہ رہی ہے کہ لڑکے کی بچکانہ حرکت تھی۔ملک میں مجوزہ انتخابات کے پیش نظر ماحول کو مکدر کرتے ہوئے فر قہ واریت کو پھیلانے کی جو کوشش کی جا رہی ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اکثریتی فرقہ پرست عناصر کس طرح ملک کے معصوم عوام کو گمراہ کررہے ہیں اور معصوم شہریوں کو گمراہ کرنے میں قائدین اور ہندوتوا ذہنیت رکھنے والے سرکردہ معروف صحافی اپنا کردار کس طرح ادا کر رہے ہیں۔ترنگا پھاڑ کر اس کی توہین کی جاتی ہے تو ایسی صورت میں کسی بھی ہندستانی شہری کو غصہ آنا فطری ہے اور ترنگا کی توہین کرتے ہوئے ویڈیو بنانا اور اسے مسلمانوں سے منسوب کرنے کی کوشش کرنا صورتحال کو خراب کرنے کی منظم سازش ہے اوراس طرح کی سازشوں سے ہندستانیوں کو چوکنا رہنے کی ضرورت ہے ۔ سوشل میڈیا پر جس طرح سے یہ کوشش کی جا رہی ہے کہ فرقہ واریت کو ہوا دیتے ہوئے عوام میں دوریاں پیدا کی جا رہی ہیں اس کے خلاف سخت کاروائی کئے جانے کی ضرورت ہے۔ایسا نہ کرنے سے صورتحال مزید ابتر ہوسکتی ہے اور فرقہ وارانہ کشیدگی کے باعث ماحول سے ان لوگوں کو فائدہ پہنچے گا جو لوگ ملک کی معاشی حالت کے علاوہ گنگا جمنی تہذیب کو نقصان پہنچانے کے ذمہ دار ہیں۔