ہندوستان میں سب سے زیادہ اموات دل کا دورہ پڑنے سے ہوتی ہیں، پبلک گارڈن واکرس اسوسی ایشن کا ہیلتھ لکچر

حیدرآباد 4جون (سیاست ڈاٹ کام )ڈاکٹرجے شیو کمار چیف کارڈیالوجسٹ و ڈائرکٹر کیتھ لیب ، اپولو اسپتال نے کہا ہے کہ ہندوستان میں سب سے زیادہ اموات دل کا دورہ پڑنے سے ہوتی ہیں۔ اس طرح اموات کی شرح 23فیصدہے ۔ہر سال تقریباً تین کروڑ لوگ دل کے امراض سے اور (30)لاکھ لوگ دل کا دورہ پڑنے سے مرتے ہیں۔ یہ شریانی مرض وبا کی شکل اختیار کرگیا ہے ۔ بدقسمتی سے مجموعی گھریلو پیداوار کا دو فیصد صحت کے لیے استعمال ہورہاہے اور وہ بھی ابتدائی نگہداشت صحت اور وبائی امراض کے لیے خرچ ہورہا ہے ۔اس لیے یہ ضروری ہے کہ بروقت توجہ کیلئے اس طرح کے طور پرطریقہ علاج واجبی اور موثر فراہم ہوں۔انہوں نے پبلک گارڈن واکرس ایسوسی ایشن کے زیراہتمام باغ عامہ نامپلی حیدرآباد میں لکچر دیتے ہوئے یہ بات کہی۔ مسٹر غلام یزدانی سینئر ایڈوکیٹ صدر واکرس ایسوسی ایشن نے صدارت کی ۔ڈاکٹرجے شیو کمار نے کہا کہ دل کا دورہ پڑنے سے بچاؤ کے لیے اس مرض کے علاج کو عوامی تحریک کی شکل دی جانی چاہیے جس کے لیے تعاون اور طبی امداد کی سہولتوں کا نظام ضروری ہے ۔ بعجلت ممکنہ طبی امدادکے لئے اسمارٹ فون کے استعمال کو عام کیا جانا ضروری ہے ۔بروقت صحیح علاج کے آغاز کی بڑی اہمیت ہے ۔ اس طرح کے علاج میں متاثرہ شخص کو بروقت اور ضروری ہدایات بہم پہنچانا ضروری ہے ۔ ہمارے ملک میں دل کاد ورہ ایک چیلنج بنا ہوا ہے اور اسکی وجہ اس سے نمٹنے کے لیے ضروری سہولتوں کی کمی ہے اور مریض کے بروقت علاج کے آغاز میں تاخیر نقصان دہ ہوتی ہے ۔اس طرح کے ماحول میں یہ ضروری ہے کہ اس کے نقصانات اور بروقت علاج کے لیے مختلف کالونیز ، فلاحی اداروں اور تعلیمی اداروں سے معلومات کیمپس آڈیو ویڈیو سہولتوں کے ساتھ منعقد کریں۔ہارٹ اٹیک کے لیے تمثیلی ڈرل بھی ضروری ہے تاکہ عوام کو بتایا جائے کہ دل کا دورہ پڑنے کی صورت میں کیا کرنا چاہئے ۔جناب غلام یزدانی چیرمین پبلک گارڈن واکرس اسوسی ایشن نے بھی خطاب کیا۔