ہندوستان میں رشوت ستانی، مذہبی عدم رواداری پر امریکی سنیٹر کی سخت تنقید

انسداد تبدیلی مذہب قانون، خواتین پر مظالم، انسانی اسمگلنگ کی مذمت، ہندوستانی وفاقی نظام ہی بہتر حکمرانی کیلئے ایک چیلنج : بن کارڈن
نئی دہلی۔ یکم جون (سیاست ڈاٹ کام) امریکی سنیٹ کے ایک سرکردہ رکن نے ہندوستان میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں، ماورائے عدالت قتل کے واقعات اور مذہبی عدم رواداری کے واقعات کے ضمن میں ہندوستان کی آج سخت مذمت کی اور کہا کہ یہی وہ قومی چیلنجس ہیں جو اس ملک (ہندوستان) کو درپیش ہیں۔ سنیٹر بن کارڈن نے جو امریکی سنیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے ایک کلیدی رکن ہیں، ہندوستانی حکومت پر زور دیا کہ وہ ان مسائل کی یکسوئی پر توجہ مرکوز کرے اور کہا کہ وزیراعظم سے آئندہ ہفتہ واشنگٹن میں ان کے اعزاز میں منعقد شدنی استقبالیہ میں بھی وہ ان مسائل کو اٹھائیں گے۔ ہندوستان میں مذہبی تبدیلی کے خلاف وضع کردہ قوانین کا بھی انہوں نے خصوصیت کے ساتھ تذکرہ کیا اور کہا کہ یہ قوانین ایک طویل عرصہ قبل وضع کئے گئے تھے اور مذہبی آزادی سے متعلق عوامی حقوق کو پامال کرنے کی غرض سے ملک کے مختلف حصوں میں ان قوانین کا استعمال کیا جاتا ہے۔ سنیٹر کارڈن نے الزام عائد کیا کہ ہندوستان کے مختلف علاقوں میں ماورائے عدالت قتل ہوا کرتے ہیں، ایسے واقعات جاری رہنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے۔ بن کارڈن نے ہندوستان میں مبینہ رشوت ستانی، قوانین کے خلاف جرائم اور انسانی اسمگلنگ (بردہ فروشی) کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ حکومت کو ان چیلنجوں سے نمٹنا چاہئے۔ امریکی سنیٹر نئی دہلی ’’بین الاقوامی تعلقات میں بہتر حکمرانی کا رول‘‘ کے زیرعنوان ایک مذاکرہ سے خطاب کررہے تھے۔

ہندوستان میں مذہبی رواداری کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس ملک کے مختلف حصوں میں اس مسئلہ کے مختلف اور جداگانہ پہلو ہیں۔ اس مسئلہ سے فی الفور اور وسیع پیمانے پر نمٹنے کی ضرورت ہے۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، مذہبی عدم رواداری، انسانی اسمگلنگ جیسے چیلنجوں سے ہندوستان کو نمٹنا ہوگا۔ سنیٹر بن کارڈن نے کہا کہ ہندوستانی وفاقی ڈھانچہ ہی موثر و بہتر حکمرانی کو یقینی بنانے سے مختلف قومی پالیسیوں کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کررہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’موثر و بہتر حکمرانی کو ہندوستانی وفاقی نظام سے ہی چیلنج کا سامنا ہے۔ ہم وفاقیت ؍ وفاقی نظام سے ہی چیلنج کا سامنا ہے۔ ہم وفاقیت ؍ وفاقی نظام پر یقین رکھتے ہیں۔ اس سے ملک کو صحیح پالیسیوں کے ذریعہ مدد ملتی ہے لیکن ہندوستان کا موجودہ وفاقی نظام ہی قومی پالیسیوں کے اثر و بہتری کو چیلنج کررہا ہے۔ ہندوستان میں ماؤرائے قانون قتل و ہلاکتوں کے واقعات پیش آتے ہیں۔ ملک کے مختلف حصوں میں ان (واقعات) کی نوعیت مختلف ہے۔ اس کو جاری رہنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے‘‘۔ انہوں نے تبدیلی مذہب کے انسداد سے متعلق قوانین مذہبی آزادی سے متعلق عوامی حقوق تلف کرنے کیلئے ہندوستان کے بعض حصوں میں اس قانون کا استعمال کیا جارہا ہے۔ انہوں نے اس ملک کو درپیش چیلنجوں کی فہرست بیان کرتے ہوئے کہا کہ ان مسائل سے نمٹا جانا چاہئے۔ بن کارڈن نے کہا کہ مودی کو صرف وزیراعظم ہند کی حیثیت سے امریکی کانگریس سے خطاب کیلئے مدعو کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین بحرالکاہل ساجھیداری پر عمل آوری کے ذریعہ حکمرانی کے معیارات بلند کئے جارہے ہیں۔

مودی جو کل تک اچھوت تھے
آج مہمان بن گئے
اس سوال پر کہ آیا مودی جو امریکہ کیلئے کل تک اچھوت اور ناپسندیدہ تھے اب اچانک انہیں امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیلئے مدعو کیا گیا ہے۔ کارڈن نے کہا کہ دو ملکوں کے مابین تعلقات کا کسی فرد واحد سے کوئی تعلق یا انحصار نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ ’’وزیراعظم (مودی) کو کانگریس کے مشترکہ سیشن سے خطاب کیلئے ان کے نام پر نہیں بلکہ ان کے ملک کے نام پر مدعو کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ میں ہونے والے آئندہ انتخابات کے بعد بھی ہندوستان اور امریکہ کے مابین مستحکم تعلقات بدستور برقرار رہیں گے۔
خوردنی  تیل ، پٹانجلی کے خلاف
نوٹس اجرائی کی ہدایت
نئی دہلی ۔ یکم ؍ جون (سیاست ڈاٹ کام) غذائی ضابطوں کے نگرانکار ادارہ ایس ایس ایس اے آئی نے یوگا گرو رام دیو کی کمپنی پٹانجلی آیوروید کی جانب سے سرسوں کے تیل سے متعلق گمراہ کن اشتہارات کی شکایات پر اپنی مرکزی لائسنس جاری کرنے والی اتھاریٹی کو وجہ نمائی نوٹس جاری کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ قبل ازیں خوردنی تیل صنعت کے ادارے (ایس ای اے) نے پٹانجلی آیوروید کی جانب سے خوردنی تیلوں کے بارے میں گمراہ کن اشتہارات دیئے جارہے ہیں۔