حیدرآباد ۔ 26 ستمبر ( سیاست نیوز ) ہندوستانی معیشت تیزی سے ترقی کررہی ہے لیکن اس کے باوجود ماضی کے برعکس ان دنوں ملک میں ملازمت کا حصول مشکل ترین ہوگیا ہے ۔ عظیم پریم جی یونیورسٹی کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ جو کہ پائیدار ملازمت کے عنوان سے تیار کی گئی ہے اس میں بتایا گیا ہے ۔ ہندوستان کی اندرونی ملک مجموعی پیداوار میں 10 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا جارہا ہے جبکہ ملازمتوں میں صرف ایک فیصد اضافہ ہواہے جبکہ تعلیمی یافتہ نوجوانوں جنہوں نے اعلی تعلیم مکمل کی ہے ان میں بے روزگاری کی شرح 16 فیصد بڑھ چکی ہے ۔ ’’ اسٹیٹ آف ورکنگ انڈیا 2018 ‘‘ کے عنوان سے جو رپورٹ جاری کی گئی ہے وہ نوجوانوں کیلئے مایوس کن ہے جبکہ اوپن بے روزگاری کے شعبہ میں 5 فیصد اضافہ ہوا ہے ۔ ہندوستان میں بے روزگاری کا موازنہ دیگر ممالک سے کیا جائے تو اس معاملے میں بھی ہمارے ملک کے حالات مایوس کن ہیں چونکہ جہاں اس دوڑ میں ہندوستان 5 فیصد اضافے کے ساتھ آگے ہے تو امریکہ 3.8 اور چین 4 فیصد کے ساتھ مستحکم موقف میں ہیں۔ 2013 تا 2015 کے دوران ہندوستان میں ملازمتوں کے مواقعے کم ہوگئے ہیں اور اس دوران اس کے اعداد و شمار 7 ملین ہوئے ۔ مختلف ذرائع سے حاصل کردہ مواد ، اعداد و شمار کے بعد مرتب کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2015 سے بے روزگار میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔ ہندوستان میں مرد و خواتین کی ماہانہ آمدنی کے ضمن میں کی گئی تحقیق میں انکشاف ہواہ ے کہ 82 فیصد مرد اور 92 فیصد خواتین کی ماہانہ آمدنی 10 ہزار روپئے ہے جبکہ 7 پے کمیشن سے سفارش کی ہے کہ اس میں کم از کم سے آمدنی کو 18 ہزار روپئے تک بڑھا یا جائے ۔