پیرس ۔ 23 جون (سیاست ڈاٹ کام) دنیا میں طیارہ سازی کیلئے مشہور بوئنگ نے آج ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں بھی بڑے طیارے تیار کئے جاسکتے ہیں۔ تاہم مستقبل قریب میں اس کے کوئی امکانات نہیں ہیں کیونکہ اس کیلئے درکار مہارت، فنڈس اور انفراسٹرکچر کی ضرورت ہے وہ فی الحال ہندوستان کے پاس نہیں ہے۔ بوئنگ کمپنی 105 بلین ڈالرس کے اثاثہ جات کی مالک ہے۔ اپنے بیان میں کمپنی نے ہندوستان کی مودی حکومت کی جانب سے ’’میک ان انڈیا‘‘ پروگرام کو بیرونی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے پروگرام سے تعبیر کیا اور کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے چونکہ اس پروگرام میں شخصی دلچسپی لیتے ہوئے پیشقدمی کی تھی لہٰذا ہر بڑی کمپنی اس پروگرام کا حصہ بننا چاہتی ہے۔ اس موقع پر بوئنگ کے سینئر ایگزیکیٹیو وینیش کیسکر نے کہا کہ ہندوستان اس وقت اپنی پالیسی کے مطابق صحیح سمت رواں دواں ہے اور وقت گذرنے کے ساتھ اس میں مزید بہتری پیدا ہوگی۔ تاہم ہندوستان کے علاوہ وہاں موجود بڑی کمپنیوں کو سب سے پہلے اپنے مہارت کے شعبہ پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی
تاکہ ہندوستان بھی بوئنگ طیارے تیار کرنے کا موقف حاصل کرلے۔ مسٹر کیسکر نے کہا کہ مہارت سب سے زیادہ ضروری ہے اور اس کے علاوہ دیگر شعبوں میں بھی خاطر خواہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ مسٹر کیسکر ان سوالوں کا جواب دے رہے تھے جہاں ان سے پوچھا گیا تھا کہ کیا ہندوستان بھی بوئنگ 787 جیسے طیارے تیار کرسکتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ ایسا ہوسکتا ہے لیکن یہ وقت طلب معاملہ ہے۔ چین بھی حالانکہ مینوفکچرنگ کے شعبہ میں بہت آگے ہے لیکن وہاں بھی بوئنگ کی تیاری نہیں کی جاتی۔ اس کیلئے تین چیزیں انتہائی اہم ہیں۔ خطیر رقم ؍ فنڈس، انتہائی ماہر ورکرس کی ٹیم اور انتہائی عصری نوعیت کی سہولت اور انفراسٹرکچر۔ پی ٹی آئی کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے مسٹر کیسکر نے یہ بات کہی۔ آج صرف دو کمپنیاں ہیں۔ بوئنگ اور ایئر بس۔ جو یہ جانتی ہیں کہ طیارہ سازی کس طرح کی جاتی ہے جبکہ دیگر کمپنیاں بھی ہیں لیکن وہاں صرف چھوٹے سائز کے طیارے تیار کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے ہندوستان کے تعلق سے ریمارک کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کے پاس فنڈس اور کام کرنے والے ماہرین کی کمی نہیں ہے لیکن پتہ نہیں کیوں، اب تک کسی بھی ہندوستانی کمپنی نے بوئنگ طیارہ تیار کرنے کا فیصلہ نہیں کیا ہے۔