ہندوستان میں القاعدہ کی موجودگی کا کوئی ثبوت نہیں

واشنگٹن ۔ 8 ۔ ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) القاعدہ کے خطرہ کے پیش نظر ہندوستان گیر سطح پر چوکسی کے اعلان کے پیش نظر امریکہ کے ایک اعلیٰ سطحی انسداد دہشت گردی ماہر نے کہا کہ ہندوستان میں دہشت گرد تنظیم کی موجودگی کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ نامور تجزیہ نگار پیٹر برگین جو جنوبی ایشیاء میں القاعدہ کی کارروائیوں کی گہرائی سے معلومات رکھنے کیلئے شہرت رکھتے ہیں، کہا کہ ایمن الظواہری کا یہ خیال کہ وہ ہندوستان میں القاعدہ کی ایک شاخ قائم کریں گے۔ ایک جنونی خیال ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہاں ہندوستان میں چند جہادی عناصر موجود ہیں لیکن القاعدہ کی ملک میں موجودگی کا کوئی ثبوت نہیں ملتا۔ برگین جنہوں نے کئی کتابیں انسداد دہشت گردی پر تصنیف کی ہیں، گزشتہ ہفتہ کے ایمن الظواہری کے برصغیر ہند میں القاعدہ کی شاخ قائم کرنے کے اعلان کے بارے میں سوال کا جواب دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایمن الظواہری کی یہ کوشش کہ ہم جیسے لوگ اس پر تبادلہ خیال کریں، ہے کیونکہ اسی طرح وہ طویل عرصہ تک خبروں پر چھائے رہ سکتے ہیں۔ آج کل خبریں صرف عراق اور شام میں دولت اسلامیہ کی موجودگی کے بارے میں آرہی ہیں۔ القاعدہ نے بڑی احتیاط کے ساتھ یہ کہانی تیار کی ہے۔ اگر ہم اس ٹیپ کا جائزہ لیں جس میں ایمن الظواہری کو دکھاگیا ہے تو یہ ٹیپ انتہائی بیزارکن ثابت ہوگا۔ یہ خود کلامی پر مبنی ٹیپ ہے جو آدھے گھنٹے سے زیادہ وقفہ کا ہے ۔ اس کے بعد اگر آپ یہ دیکھیں کہ دولت اسلامیہ برائے شام و عراق اس ویڈیو ٹیپ کے بارے میں کیا کر رہی ہیں تو آئی ایس آئی ایس ذرائع ابلاغ کی حکمت عملی کے اعتبار سے زیادہ پرکشش ہے۔ اس حقیقت کے باوجود ٹیپ وہ القاعدہ سے زیادہ کامیاب ہیں۔ تاریخ میں علاقوں پر قبضہ کرنے کے سلسلہ میں ، رقم اور جنگجو حاصل کرنے کے اعتبار سے اور مشرق وسطی میں وسیع علاقہ پر اپنے قدم جمانے کے اعتبار سے آئی ایس آئی ایس القاعدہ کی بہ نسبت زیادہ نمایاں ہے۔ اسی پروگرام میں شرکت کرنے والے سابق سفیر پاکستان برائے امریکہ حسین حقانی نے کہا کہ ان خیال میں ایمن الظواہری ہندوستان کے بارے میں بات کرنا چاہتے ہیں۔ ہندوستان لازمی طور پر سخت گیر عناصر کو حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ پاکستانی جہادیوں کو اپنی تنظیم میں شامل کرنا چاہتا ہے۔ پاکستان کی آئی ایس آئی القاعدہ کو اپنے ایک امکانی حلیف کی حیثیت سے دیکھتی ہے۔ یہی پورا کھیل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے خیال میں بنیادی طور پر ایمن الظواہری کوشش کر رہے ہیں کہ ہندوستان مخالف جذبات ابھاریں جو فی الحال پاکستان میں موجود ہیں۔ان کا خیال ہے کہ ایسا کر کے وہ القاعدہ کے مقصد کی تکمیل کیلئے پاکستانی نوجوانوں کو اپنی تنظیم میں شامل کرسکتے ہیں۔ قبل ازیں امریکی ذرائع ابلاغ کی اطلاع کے بموجب القاعدہ بغیر سفیر ہند کیلئے ایک علحدہ شاخ قائم کرنے آرہا ہے اور اس شاخ کے تحت ہندوستان کی حکومت کے خلاف جہاد کیا جائے گا۔ ہندوستان کے سراغ رسانی محکمے انٹلیجنس بیورو نے ایمن ظواہری کے اس ویڈیو ٹیپ کے حقیقی ہونے کی توثیق کردی تھی۔