اردو یونیورسٹی میں انجمن فارسی اساتذہ کی بین الاقوامی کانفرنس کا افتتاح۔ ڈاکٹر اسلم پرویز، پروفیسر آزرمی دخت کا خطاب
حیدرآباد، 6 ؍فروری (پریس نوٹ) فارسی اور اردو زبانوں نے ہندوستان میں اسلام کی ترویج و اشاعت میں اہم رول ادا کیا ہے۔ یہ دونوں زبانیں ایک دوسرے سے مربوط ہیں۔ ان میں سے ایک زبان کا فروغ دوسری زبان کے لیے تقویت کا باعث ہے۔ ممتاز اسکالر پروفیسر غلام علی حداد عادل، سابق اسپیکر، ایرانی پارلیمنٹ نے آج مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں منعقدہ انجمن استادانِ فارسی ہند (ایپٹا) کی 36 ویں بین الاقوامی کانفرنس میں کے افتتاحی اجلاس سے بحیثیت مہمانِ خصوصی خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ ڈاکٹر محمد اسلم پرویز،وائس چانسلر اردو یونیورسٹی نے صدارت کی۔ کانفرنس بعنوان ’’فارسی زبان و ادب میں دکن کا حصہ‘‘ میں ایران اور افغانستان کے مندوبین کے بشمول سارے ملک سے 100 سے زائد اسکالرس شریک ہیں۔ پروفیسر حداد نے اردو کو ہندوستان میں مسلمانوں کی مذہبی ثقافتی وراثت کا منبع قرار دیا۔ پروفیسر حداد عادل نے ہندوستان کے پہلے وزیر تعلیم مولانا ابوالکلام آزاد کو زبردست خراج پیش کیا ۔ڈاکٹر محمد اسلم پرویز نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ ’’ایران نے جس طرح فارسی کو علمی زبان بنایا ہے، ہمیں بھی اردو کو علمی زبان بنانا چاہیے۔ ہمیں یہ ذہن میں رکھنا چاہیے کہ فارسی اردو کا لباس ہے۔ ہندوستان کی ممتاز فارسی اسکالر، محترمہ پروفیسر آزرمی دخت صفوی، صدر ایپٹا نے کلیدی خطبہ دیتے ہوئے سطح مرتفع دکن کو مختلف تہذیبوں اور زبانوں کی آماجگاہ قرار دیا۔ یہی وصف ہندوستان کا طرۂ امتیاز بھی ہے۔ انہوں نے مختلف مؤرخین کے حوالے سے کہا کہ ہندوستانی زبانوں پر فارسی کا اثر رہا رہے، جسے آج بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ پروفیسر صفوی نے فارسی زبان و ادب پر دکن اور بالخصوص حیدرآباد کے اسکالرس کے خدمات پر بھی روشنی ڈالی۔پروفیسر مظفر علی شہ میری، وائس چانسلر، ڈاکٹر عبدالحق اردو یونیورسٹی ، کرنول نے کہا کہ آندھرا پردیش کے رائلسیما علاقے کی خانقاہوں میں بڑے پیمانے پر فارسی ادب پر کتابیں موجود ہیں، لیکن اس پر تحقیق نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ شہ میری خانوادہ میں شہ میری اول ، شاہ کمال کے فارسی کلام جو مخطوطات کی شکل میں ہیں انہیں حاصل کرتے ہوئے ڈیجیٹل شکل دی جاسکتی ہے۔ پدم شری موسیٰ رضا، صدر نشین سائوتھ انڈین ایجوکیشنل ٹرسٹ اینڈ فورم فار ڈیماکریسی، چینائی نے چینائی کے کتب خانوں میں موجود فارسی مخطوطات کا تذکرہ کیا۔ پروفیسر ماہرو زادے عادل زوجہ ڈاکٹر غلام علی حداد عادل اور حیدرآبادی تہذیب کی نمائندہ شخصیت محترمہ لکشمی دیوی راج نے بھی خطاب کیا۔ پروفیسر احسان اللہ شکر الٰہی ، ڈائرکٹر، ریسرچ سنٹر ، ایران کلچر ہائوس، نئی دہلی نے قدیم و جدید فارسی کے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ حیدرآباد کی فارسی اسکالر پروفیسر رفیق فاطمہ کو انجمن کی جانب سے ’’سندِ استادِ ممتاز‘‘ دی گئی۔ اس موقع پر ایران کے پروفیسر نصیری کے تدوین کردہ تاریخ فرشتہ کی چار جلدوں کا رسم اجرا بھی عمل میں آیا۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر مہتاب جہاں، دہلی یونیورسٹی کی تصنیف ’’کاوش‘‘ کا اجرا بھی عمل میں آیا۔ عامر حسن عابدی کی کتابیں یونیورسٹی لائبریری کو ہدیہ میں دی گئیں۔ پروفیسر عراق رضا زیدی، نے کارروائی چلائی اور مہمانوں کا خیر مقدم کیا۔ پروفیسر شاہد نوخیز اعظمی، صدر شعبہ فارسی، اُردو یونیورسٹی نے شکریہ ادا کیا۔ فارسی اسکالر محمد مختار عالم نے قرأت کلام پاک پیش کی۔