شعبہ اسلامک اسٹڈیز ، اردو یونیورسٹی میں ڈاکٹر افروزعالم صدر شعبہ سیاسیات کا خطاب
حیدرآباد ۔ 24 جنوری (پریس نوٹ) ہندوستان کے ایک شہری کی حیثیت سے دستور ہند کا مطالعہ کرنا ہمارا بنیادی فرض ہے، دنیا کے تمام دستوروں کے مقابلہ ہندوستان کا آئین اقلیتوں کو سب سے زیادہ حقوق دیتا ہے، یہ دنیا کا طویل ترین تحریر شدہ دستور ہے، جس میں دنیا کے تمام دستوروں کے مقابلہ اقلیتوں کو سب سے زیادہ حقوق دیئے گئے ہیں۔ کثیرآبادی، متنوع مذاہب اور مختلف ثقافتوں کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے جزئیات کی وضاحت کی گئی ہے۔ اس لئے یہ دنیا کا سب سے طویل ترین لکھا ہوا دستور ہے۔ دستور نے ہند یونین کے تمام باشندوں کو ایک شہریت عطا کی ہے۔ رہنما اصول ملک میں سماجی اور معاشی انصاف کیلئے راہ ہموار کرتا ہے۔ دستور کیلئے دیئے گئے بنیادی حقوق کو کسی طرح ختم نہیں کیا جاسکتا‘‘۔ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر افروز عالم صدر شعبہ سیاسیات، مانو نے کیا جو ’’دستور ہند، رہنما اصولوں کے خصوصی حوالہ سے‘‘ کے عنوان پر خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے دستور کی تاریخ کے حوالہ سے 1909 کے کونسل ایکٹ 1928 کی نہرو کمیٹی، 1946 کی کانسٹی ٹیوشن کمیٹی پر بھی گفتگو کی اور دستور کے بنیادی حقوق (باب 3) اور رہنما اصولوں (باب 4) کی وضاحت کی۔ مہمان مقرر نے شعبہ کے پروگراموں کی ستائش کرتے ہوئے کہاکہ معاون نصابی سرگرمیاں طالب علم کی تربیت کرتی ہیں اور شعبہ اسلامک اسٹڈیز منفرد نوعیت کی علمی و ثقافتی سرگرمیاں پابندی کے ساتھ منعقد کرتا ہے، جو اس شعبہ کا امتیاز ہے۔ ڈاکٹر محمد عرفان احمد (اسسٹنٹ پروفیسر) نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ دستورہند کا مطالعہ کرنا ہماری درسیات کا حصہ ہونا چاہئے۔ آج کا خطاب ہمارے لئے دستور ہند کو سمجھنے میں معاون ثابت ہوا۔ کتابوں کے مطالعہ سے بہت سی باتوں کی وضاحت نہیں ہوتی۔ مہمان مقرر نے کلاس روم کے طرز تدریس کا استعمال کرتے ہوئے موضوع پر روشنی ڈالی اور دستور کے ڈھانچہ سے متعارف کرایا۔ پروگرام کا آغاز رضوان فردوسی (ایم اے سال دوم) کی تلاوت قرآن مجید سے ہوا۔ سلیمان سعود (ایم اے سال دوم) نے مہمان کا تعارف کرایا۔ صلاح الدین (ایم اے سال اول) نے کلمات تشکر پیش کئے۔ محترمہ ذیشان سارہ (استاذ شعبہ) نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔