ہندوستان بشمول حیدرآباد سے داعش کو دھماکو مادہ کی سربراہی

داعش حامی نوجوانوں پر پولیس کی نظر، انٹرنیٹ پر آئی ایس آئی ایس ٹائپ کنندوں پر بھی سخت نگرانی
حیدرآباد 26 فروری (سیاست نیوز) حکومت کی جانب سے داعش میں شامل ہونے والے نوجوانوں کو روکنے کی کئی کوششیں کی جارہی ہیں جن میں آئی ایس آئی ایس ٹائپ کرنے والے انٹرنیٹ پر بھی نظر رکھے جانے کی اطلاعات ہیں۔ لیکن داعش کو دھماکو مادہ سپلائی کرنے والی کمپنیوں میں 7 ہندوستانی کمپنیاں بھی شامل ہیں جن میں 3 کا تعلق حیدرآباد سے ہے۔ 7 ہندوستانی کمپنیوں کے نام اُن 51 کمپنیوں کی فہرست میں شامل ہیں جو 20 علیحدہ ممالک سے تعلق رکھتی ہیں اور داعش کو دھماکو مادہ فروخت کررہی ہیں۔ 7 ہندوستانی کمپنیاں جوکہ دھماکو اشیاء کی برآمدات کرتی ہیں اُن میں 4 ایسی کمپنیاں ہیں جنھوں نے لبنان اور ترکی میں اپنی دھماکو اشیاء سپلائی کئے ہیں۔ دو کمپنیوں کے ذمہ داروں نے اِس بات کی توثیق بھی کی ہے لیکن اُن کا یہ ادعا ہے کہ وہ یہ نہیں جانتے کہ یہ دھماکو مادہ کہاں پہنچایا جارہا ہے۔ کانفلکٹ آرنومنٹ ریسرچ کی جانب سے تیار کردہ رپورٹ کے مطابق 7 ہندوستانی کمپنیوں کی جانب سے داعش کو دھماکو اشیاء فراہم کی جارہی ہیں جن میں آئی ای ڈی جیسے ڈیٹونیٹرس وغیرہ شامل ہیں۔ ترکی کی 13 کمپنیاں آئی ایس کو دھماکو اشیاء فروخت کرنے میں ملوث پائی گئی ہیں جو تمام 20 ممالک میں سرفہرست تعداد تصور کی جارہی ہے۔ جبکہ دوسرے نمبر پر ہندوستان ہے جہاں سے 7 کمپنیاں آئی ایس تک دھماکو اشیاء پہنچارہی ہیں۔ سی اے آر کی جانب سے کئے گئے مطالعہ کے مطابق گزشتہ 20 ماہ کے دوران جو قانونی طور پر دھماکو اشیاء کی برآمدات ہوئی ہیں اُن میں کمیکل ڈیٹونیٹرس، کیبل اور دیگر الیکٹرانک اشیاء شامل ہیں۔ جو کمپنیاں ہندوستان سے تعلق رکھتی ہیں اُن میں سولار انڈسٹریز، اکنامک اکسپلوزیوز، پریمیئر اکسپلوزیوز، آئیڈیل انڈسٹریل اکسپلوزیوز ، چامنڈی اکسپلوزیوز شامل ہیں۔ تمام دھماکو مادہ تیار کرنے والی کمپنیاں ہیں جن میں حیدرآباد سے تعلق رکھنے والی 3 کمپنیاں سولار انڈسٹریز، پریمیئر اکسپلوزیوز، آئیڈیل انڈسٹریل اکسپلوزیوز شامل ہیں۔ ان کے علاوہ ناگپور کی اکنامک اکسپلوزیوز کی جانب سے بھی داعش کو دھماکو اشیاء برآمد کئے جانے کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں۔ جئے کھیمکا جنرل منیجر چامنڈی اکسپلوزیوز نے بتایا کہ وہ سیفٹی فیوز سپلائی کرتے ہیں لیکن اُنھیں سولار انڈسٹریز کے متعلق بتایا جاتا ہے کہ یہ کافی بڑا گروپ ہے جو دھماکو اشیاء کی برآمدات میں مصروف ہے لیکن اِس کمپنی نے اِس سلسلہ میں کوئی وضاحت پیش نہیں کی ہے جبکہ سکندرآباد میں موجود آئیڈیل انڈسٹریز اکسپلوزیوز کے ذمہ دار ترجمان نے بتایا کہ نہ اُن کی کمپنی کی جانب سے کوئی پراڈکٹ لبنان یا ترکی روانہ کیا گیا ہے اور نہ ہی اُن کی کسی اور کمپنی نے ان برآمدات پر دلچسپی دکھائی ہے۔ اِس کمپنی کی جانب سے سی اے آر کی رپورٹ کو بالکلیہ طور پر گمراہ کن اور بے بنیاد قرار دیا۔ سی اے آر رپورٹ میں اِس بات کا بھی تذکرہ کیا گیا کہ داعش کی جانب سے نوکیہ 105 موبائیل دھماکے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ ہندوستان اور ترکی کے علاوہ امریکہ، برازیل، رومانیہ، روس، نیدر لینڈ ، چین، سوئٹزرلینڈ، آسٹریا اور چیک ریپبلک کی بھی کمپنیاں ہیں جو داعش کو دھماکو اشیاء فروخت کررہی ہیں۔ حکومت اور مختلف محکمہ جات بالخصوص خفیہ ایجنسیوں کی کارکردگی پر یہ رپورٹ ایک سوالیہ نشان ہے چونکہ حکومت اور خفیہ ایجنسیز نوجوانوں کو داعش میں شمولیت اختیار کرنے سے روکنے کے لئے ہر طرح کے اقدامات میں مصروف ہیں۔ اس کے باوجود ملک کی 7 کمپنیاں داعش کو مختلف ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے دھماکو اشیاء فروخت کررہی ہیں جوکہ انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔