لکھنو ، یکم نومبر (سیاست ڈاٹ کام) اس ملک کے موجودہ تعلیمی نظام کو مکالے کی سازش کا شکار قرار دیتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے آج کہا کہ اسے تبدیل کرنے کی ضرورت ہے اور مادری زبان کے استعمال پر زور دیا۔ ’’ہم ایک مخصوص نہج میں بندھے ہیں اور اس خول سے باہر آنے کی ضرورت ہے۔ یہ سوچنا غلط ہے کہ تمام علوم مغربی ممالک کے پاس ہیں۔ انھوں نے ہم سے سیکھا، لیکن برطانوی لوگوں کے داخلے کے بعد ایسی ذہنیت فروغ پاگئی کہ تمام علوم مغربی ملکوں کی دین ہے،‘‘ راجناتھ نے یہ بات کہی۔ وہ یہاں جئے پوریا انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ کے 18 ویں کانووکیشن سے مخاطب تھے۔
سابق بی جے پی سربراہ نے کہا کہ اگر برطانوی مورخ تھامس بیبنگٹن مکالے کا متعارف کردہ ایجوکیشن سسٹم بہترین ہے، تو کیوں آزادی کے 67 سال بعد بھی اس ملک کا کوئی بھی ادارہ دنیا کے بہترین 275 یونیورسٹیوں اور 100 ٹکنیکل انسٹی ٹیوٹس میں شامل نہیں ہے۔ زبان کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے راجناتھ نے کہا، ’’دیگر زبانوں کی معلومات ضروری ہے، لیکن جہاں مادری زبان میں گفتگو کارگر ہوتی ہے تو کیوں کسی کو انگریزی میں بات کرنا چاہئے؟
لہٰذا ہمارے وزیراعظم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم ممکنہ حد تک ہندی میں بات کیا کریں گے۔ لیکن اس کا مطلب کسی دیگر زبان کی مخالفت کرنا نہیں ہے‘‘۔ اسٹوڈنٹس کو بیرونی زبان کے دباؤ سے خود کو آزاد کرنے اور آزادانہ سوچ اپنانے کا مشورہ دیتے ہوئے راجناتھ نے کہا کہ تعلیم کے ساتھ کردار سازی اور اقدار کی تعمیل بھی اہم ہیں۔ بعدازاں میڈیا والوں سے بات چیت میں راجناتھ نے جو کل سے موناکو اور اسرائیل کا سفر کریں گے، کہا کہ انٹرپول کی کانفرنس کے دوران بارڈر سکیورٹی اور پولیس کی جدیدکاری پر مباحث کئے جائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ اُن کے دورۂ اسرائیل کے دوران وہ اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات کریں گے اور بعض شعبوں میں فنی مدد چاہیں گے۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ وہ وہاں سرحدی سلامتی کے اقدامات پر معلومات بھی حاصل کریں گے۔