ہندوستان ایک فرقہ وارانہ ہم آہنگی والا ملک

فرقہ پرستی کو عظیم اتحاد کے ذریعہ منہ توڑ جواب ، ڈاکٹر ششی تھرور سابق مرکزی وزیر کا خطاب
حیدرآباد۔4اکٹوبر(سیاست نیوز)ہندوستان ایک فرقہ وارانہ ہم آہنگی والا ملک ہے جہاں پر ہر مذہب کے لوگ رہتے او ربستے ہیں ۔ لاکھ کوششوں کے باوجود اس ملک میں فرقہ پرستی عروج پر نہیں آئی۔ کچھ واقعات رونما ہوئے ہیںمگر مجموعی طور پر ملک کی اکثریت نے فرقہ پرستی کو اپنے عظیم اتحاد کے ذریعہ منہ توڑ جواب دیا ہے ۔ اگر ملک کی آبادی کابڑا حصہ جس کو اکثریتی طبقہ کہاجاتا ہے وہ جھوٹے پروپگنڈوں اور نفرت پر مبنی تحریکات کا حصہ بن جاتاتو بی جے پی کو اقتدار میں آنے والی پارٹی بننے کے لئے ساٹھ سال کاطویل وقت نہیںلگتا۔ حالانکہ اقتدار میںہونے کے باوجود بھی مکمل طور پر اکثریتی طبقے کی بی جے پی کو حمایت حاصل نہیں ہوئی ہے۔’ وائی آئی ایم ہندو‘ کے عنوان پر کانگریس کے سینئر قائد وسابق مرکزی وزیر ڈاکٹرششی تھرور نے ان خیالات کا اظہار کیا۔انہوں نے اپنی کتاب ’ وائی آئی ایم ہندو‘ کے پیش لفظ سنانے کے بعد نوجوانوں کی کثیرتعداد سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہندوتوا اور ہندوازم میںبڑا فرق ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہندو تواسونچ ہے جبکہ ہندوازم وہ مذہب ہے جس پر مہاتماگاندھی عمل کرتے تھے۔ انہوں نے کہاکہ دونوں میںبڑا فرق ہے مگر ہندوازم او رہندوتوا دونوں کو ایک ہی بتایاجارہا ہے۔ بے شمار کتابوں کے مصنف اوراپنی کتابوں پر 17ایوارڈ حاصل کرنے والے ممتاز دانشور ڈاکٹر ششی تھرور نے کہاکہ ہندوتوا کی بنیاد 1920میںپڑی۔ اس پر دو زاویوں سے غور کیاجانا چاہئے ۔ انہو ںنے مزیدکہاکہ ایک طرف ساورکر‘ گوالکر او ر دین دیال اپادھیائے کے نظریات پر مشتمل ہندوتوا اور دوسری طرف مہاتما گاندھی کی سونچ وفکر والا ہندوازام۔ انہو ںنے کہاکہ میرے ہندو پاکستان کہنے کامطلب بھی یہی تھا کہ جب دوقومی نظریہ پروان چڑھنے لگاتو مہاتماگاندھی نے اس کی مخالفت کی مگر ساورکر اور گولواکر نے اس کی حمایت کی ۔مذہب کی بنیاد پر پاکستان کا قیام عمل میںآیا مگر اس طرف جو لوگ تھے انہوں نے تمام مذاہب او رقوموں کے ساتھ انصاف کویقینی بنانے کے لئے جمہوری ملک کے قیام کی حمایت کی ۔زعفرانی دہشت گردی کی وضاحت کرتے ہوئے ڈاکٹر ششی تھرور نے کہاکہ میں زعفرانی دہشت گردی کو نہیںمانتا کیونکہ زعفرانی رنگ امن کا علمبردار ہے او رمجھے فخر ہے کہ میںزعفرانی رنگ کا احترام کرتا ہوں او راگر زعفرانیت کا دہشت گردی سے کوئی تعلق ہوتا تو اس کو اپنے ترنگے میںشامل نہیں کیاجاتا ۔ انہو ںنے کہاکہ مذہب کی بنیاد پر کچھ لوگوں نے ملک بنانے کی کوشش کی او ریہی وجہہ ہے کہ پاکستان بنا جہاں پر آج بھی وہاں کے لوگ امن ‘ چین وسکون کے لئے تر س رہے ہیں ۔ ہم پربالخصوص سیاسی قائدین پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ مذہب کے نام پر ایک او رملک کی تشکیل کی کوشش کرنے والوں کی سونچ او رفکر کو عوام تک پہنچائیں۔ڈاکٹر تھرور نے کہاکہ میں مہاتماگاندھی کے ہندوازم پر چلنے کو ترجیح دیتا ہوں جنھیں نفرتوں کی دیوار گرانے کی پاداش میں دستور ہند کو ماننے سے انکار کرنے والوں نے گولی ما ر کر ہلاک کردیا اور اپنی آخری سانس لیتے ہوئے مہاتما گاندھی نے ’ہئے رام‘کی آواز کے ساتھ اس بات کا ہمیںپیغام دیا کہ ہندوتواکی سونچ کو ہندوازم کے ذریعہ ختم کرنا چاہئے جو سب کو ساتھ لے کر چلنے کا درس دیتا ہے۔