کسی بھی مشین کو چھیڑ چھاڑ کیلئے قبضہ میں لینا ناممکن: ڈپٹی الیکشن کمشنر
لندن ۔ یکم ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) ایک امریکی یونیورسٹی کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اُنھوں نے ہندوستانی الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کو ہیک کرنے کی تکنیک تیار کی ہے۔ ایک دیسی ساختہ آلہ کو مشین سے جوڑنے کے بعد یونیورسٹی آف مشیگن کے ریسرچرس ایک موبائیل کے ذریعہ پیامات بھیج کر نتائج کو تبدیل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ ہندوستانی الیکشن عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اُن کی مشینیں نقص سے پاک ہیں اور اِس سے چھیڑ چھاڑ کرنا نہایت مشکل ہے۔ ہندوستان ہر جنرل الیکشن میں 1.4 ملین الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں استعمال کرتا ہے۔ یونیورسٹی آف مشیگن کے محققین کی جانب سے انٹرنیٹ پر پیش کردہ ایک ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ وہ ایک دیسی ساختہ الیکٹرانک آلہ کو ہندوستان میں مستعملہ ایک ووٹنگ مشین سے مربوط کرتے ہیں۔ پروفیسر جے الیکس ہینڈرمن جنھوں نے اِس پراجکٹ کی قیادت کی، اُنھوں نے کہاکہ اِس آلہ سے اُنھیں موبائیل کے ذریعہ پیامات بھیج کر مشین میں محفوظ نتائج کو تبدیل کرنے میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ تاہم انڈین الیکشن کمیشن کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ صرف مشین نہیں بلکہ مجموعی انتظامی سسٹم محفوظ ہے جس میں دخل اندازی یا کسی بھی قسم کی اُلٹ پھیر کرنا کسی کے لئے بھی ناممکن ہے۔ ہندوستان کے ڈپٹی الیکشن کمشنر آلوک شکلا نے کہاکہ مشینوں کو بگاڑنے کے لئے قبضہ میں لینا بہت ہی مشکل کام ہے۔ سارا سسٹم پوری طرح حفاظتی انتظامات سے لیس ہے اور کسی بھی مشین کو چھیڑ چھاڑ کی نیت سے حاصل کرنا یا قبضہ میں لینا ممکن نہیں ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ انتخابات کے انعقاد سے قبل مشین کو امیدواروں اور اُن کے نمائندوں کی موجودگی میں استعمال کے لئے تیار کیا جاتا ہے۔ اِن لوگوں کو مشین پر اپنی مہر لگانے کا موقع دیا جاتا ہے اور کوئی بھی اِن مہروں کو توڑے بغیر مشین نہیں کھول سکتا۔ تاہم محققین کا کہنا ہے کہ کاغذ اور موم کی مہریں آسانی سے توڑی اور جعلی بنائی جاسکتی ہیں۔ لیکن اُن کا سسٹم پر عمل کے لئے اُنھیں اپنے مائیکرو چپس کئی ووٹنگ مشینوں میں نصب کرنے کی ضرورت پڑے گی جو ہندوستان جیسے ملک کے جنرل الیکشن کے لئے کوئی آسان کام نہیں ہوتاکیونکہ 14 لاکھ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا استعمال ہوتا ہے۔ ہندوستانی الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کو دنیا میں نہایت مضبوط اور خامیوں سے پاک سمجھا جاتا ہے۔ اِس میں اُلٹ پھیر کے لئے کوئی سافٹ ویر دستیاب نہیں اور امیدواروں نیز ووٹوں کا ریکارڈ کمپیوٹر چپس میں محفوظ کیا جاتا ہے۔