ہندوستانی معیشت ترقی کی راہ پر گامزن

مسلم چیمبر آف کامرس کے لکچر سے مختلف شخصیتوں کا خطاب

حیدرآباد ۔ /21 جون (پریس نوٹ) مسلم چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیراہتمام ماہر معاشیات عامر اللہ خان بل گیٹ فاؤنڈیشن پرفیومر انڈین اسکول آف بزنس کے خصوصی لکچر کا انعقاد عمل میں آیا ۔ عامر اللہ خاں نے کہا ہے کہ آزادی کے بعد سے ابتداء 30 سالوں میں ہندوستانی معیشت انتہائی پستی کا شکار تھی ۔ آبادی کے اضافے کے تناسب سے ملک نے اس دور میں کوئی ترقی نہیں کی ۔ ایک ڈیڈا کانومی تھی 1980 ء کے دہے سے ہندوستان کی معیشت میں نمایاں تبدیلی شروع ہوئی ۔ ملک کے سیاست دان اور انتظامیہ نے ترقی کی طرف خصوصی توجہ دینا شروع کیا ۔ اگر ہندوستان کی معیشت کی ترقی کی رفتار باقی رہے تو آئندہ دس سالوں میں ہندوسان دنیا کی ایک بہت بڑی معیشت بن کر ابھرے گا ۔عامر اللہ خان نے پاور پوائنٹ کے ذریعہ تعلیمی اعداد و شمار پیش کئے۔ ترقی و معیشت میں توسیع کے امکانات پر روشنی ڈالی ۔ وہ یہاں دفتر مسلم چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری فرحت منزل بنجارہ ہلز میں ہندوستانی معیشت اور بزٕنس چیمبرس کے رول کے موضوع پر خصوصی لکچر دے رہے تھے ۔ ملک کے معیشت کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ دنیا کا سب
سے غریب قطعہ ریاست مدھیہ پردیش ہے ۔ یہ بھی عجیب اتفاق ہے ملک کے سب سے زیادہ ترقی یافتہ ریاستوں گجرات ، مہاراشٹرا ، کرناٹک ، ٹاملناڈو میں 7 ہزار سے زیادہ سب سے غریب گاؤں ہیں دنیا کی فی فرد کار کا اوسط تناسب سب سے کم ہندوستان میں ہے ۔ صرف آبادی میں 4 افراد کار رکھتے ہیں ۔ دنیا کا سب سے ابھرنے والا نوجوان ملک ہندوستان ہے ۔ 2025 ء تک نوجوان آبادی کا 65% ہوگا کی جگہ دنیا کی سب سے بڑی تعداد اور ہندوستان میں ہوگی ۔ جاپان کے عمر کا اوسط 49 سال ہے ۔ یوروپ کا 42 سال ہے اور چین کا 39 سال ہے ۔ شمالی ہندوستان کے مقابلے میں جنوبی ہند اور دیگر ریاستوں میں شرح پیدائش گھٹ رہی اور ملک کی مجموعی ترقی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ چین کی معیشت سے تقابل کرنے پر کہا کہ 80 کے دہے چین ہندوستان کے مقابلے 2.5% ترقی ہر سال زیادہ کررہا ہے جس کی وجہ چین ایک ترقی یافتہ ملک بن چکا ہے ۔ انہوں نے ترقی کی رفتار میں درپیش چیالنجس اور رکاوٹوں پر روشنی ڈالی ۔ ترقی میں عدم توازن ، غربت اور مالی طور پر مستحکم آبادی بہت بڑا فرق اور خلیج پائی جاتی ہے ۔ عامر اللہ خان نے کہا کہ چین انفراسٹرکچر پر 19% خرچ کرتا ہے جبکہ ہندوستان اپنے بجٹ کا صرف 2.5% خرچ کرتا ہے ۔ سڑکیں ، بجلی ، پانی ، آمد و رفت کی سہولتیں نہ ہونے کی وجہ سے ملک کی ترقی سست رفتاری کا شکار ہے ۔ کسی بھی ملک کی ترقی کیلئے چیمبرس آف کامرس کی اجتماعی کوشش اور جدوجہد بڑی زبردست تبدیلی نمایاں ہوتی ہیں ۔ ملک کو ہر ماہ دس لاکھ ملازمتوں کی ضرورت ہے جبکہ مودی حکومت آنے کے بعد سے پورے ایک سال میں صرف 1.25 لاکھ ملازمتیں فراہم کی جاسکیں ۔ ملازمتوں پر ٹیکا کرنے سے ملک ترقی نہیں کرسکتا بلکہ زیادہ سے زیادہ انٹر پروہنورس بنانا چاہئے تجارت اور حقیقت ہے کہ میدان میں داخل ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک میں قانون کی حکمرانی سماجی مساوات انفراسٹرکچر میں اضافہ معیشت مستحکم بناتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بیرونی سرمایہ کاری اور فارن ٹریڈ پر زور دیا ۔ اس اجلاس کے مہمان خصوصی مسٹر وینکٹیشورلو صدر تلنگانہ چیمبرس آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور صدر مسلم چیمبرس آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے درمیان یادداشت مفاہمت پر دستخط کئے گئے ۔ مسٹر وینکٹیشورلو نے حکومت تلنگانہ کو پیش کردہ تجاویز کی ایک کاپی جناب ناظم الدین فاروقی نائب صدر مسلم چیمبرس آف کامرس اینڈ انڈسٹری کو حوالے کیں ۔ محمد سلمان نے اجلاس کی کارروائی چلائی ۔ ناظم الدین فاروقی کے شکریہ پر اجلاس کا اختتام عمل میں آیا ۔