لاس اینجلس ۔ 29 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ میں آج بھی نفرت انگیز جرائم پر قابو نہیں پایا جاسکا ہے جبکہ صدارتی انتخابات کے پرائمریز ختم ہونے کے بعد ری پبلکن ڈیموکریٹک پارٹیوں کے امیدواروں کو نامزد بھی کردیا گیا ہے۔ اس کا مطلب کہیں یہ تو نہیں کہ عوام (یا جرائم کا ارتکاب کرنے والے) یہ سمجھ رہے ہوں کہ آئندہ انتخابات کے انعقاد تک ملک میں قانون نام کی کوئی چیز نہیں ہے کیونکہ ایک 60 سالہ ہندوستانی مسلمان کی دکانوں کو جس طرح تہس نہس کیا گیا اور عمر رسیدہ شخص کو زدوکوب کرتے ہوئے دیواروں پر یہ بھی تحریر کردیا گیا کہ ’’تم ہندوستانی اپنے وطن چلے جاؤ ورنہ تمہیں قتل کردیا جائے گا‘‘۔ اس سے یہی ظاہر ہورہا ہیکہ نفرت انگیز جرائم کا ہنوز ارتکاب ہورہا ہے۔ نیواڈا کے پہرمپ میں واقع ڈاکٹر وقاراحمد کی آٹو پارٹس کی دوکان میں لوٹ کھسوٹ مچانے کے بعد حملہ آوروں نے مندرجہ بالا جملہ پینٹ کے ذریعہ دیوار پرتحریر کردیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر وقار نے جنہیں مقامی طو رپر لوگ ’’وک‘‘ کہہ کر پکارتے ہیں، نے کہا کہ ماضی میں بھی انہیں طنزیہ اور دلآزار ریمارکس کرتے ہوئے پریشان کیا جاتا تھا کیونکہ وہ نہ صرف ایک ہندوستانی تھے بلکہ سونے پر سہاگہ (امریکی شہریوں کیلئے) وہ ایک مسلمان بھی تھے تاہم اس نوعیت کا واقعہ کبھی نہیں ہوا جس سے ظاہر ہوتا ہیکہ نفرت انگیز جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کے حوصلے بلند ہوگئے ہیں۔