ہندوستانی مسلمان، گیدڑ بھپکیوں سے ڈرنے والا نہیں

ممبئی۔/28اپریل، ( سیاست ڈاٹ کام ) ملک میں فرقہ پرستی اور دہشت گردی دو لعنتیں ہیں اور یہ دونوں ایک دوسرے کے لئے لازم و ملزوم ہیں، ایک لعنت فرقہ پرستی ہے اور دوسری لعنت دہشت گردی۔ اگر اس ملک سے دہشت گردی کو ختم کرنا ہے تو سب سے پہلے فرقہ پرستی کو ختم کرنا ہوگا۔ جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید محمود مدنی نے کل آزاد میدان میں منعقدہ جمعیۃ علماء مہاراشٹرا کے عظیم الشان صوبائی اجلاس میں ان خیالات کا اظہار کیا جس میں پورے مہاراشٹرا سے دو لاکھ سے زائد افراد شریک ہوئے۔ مولانا محمود مدنی نے اس اجلاس میں حکومت کو للکارتے ہوئے کہا کہ نہ ہم کسی سے ڈریں گے اور نہ ہی ہمیں کوئی ڈرا سکتا ہے۔ ریزرویشن ختم کرنے، ذبیحہ پر پابندی اور حق رائے دہی کو ختم کرنے کی گیدڑ بھپکی دے کر اگر کوئی ہی سوچتا ہے کہ وہ ہمیں ڈرا دے گا تو ان کی خام خیالی ہے۔ ہم نہ ڈریں ہیں اور نہ ڈریں گے، ہم اس ملک میں اپنا حق لے کر رہیں گے۔ بیرون ملک سے آنے والی تبلیغی جماعت پر پابندی لگائے جانے کے تعلق سے مولانا مدنی نے کہا کہ ہم تبلیغی مشن سے ہٹنے والے نہیں ہیں، ہم کو روکا نہیں جاسکتا۔ اس اجلاس کی سرپرستی کررہے مولانا قاری سید محمد عثمان منصور پوری صدر جمیۃ علماء ہند نے کہا کہ جمعیۃ علماء مذہب کی بنیاد پر نہیں بلکہ انسانیت کی بنیاد پر عوام کی خدمت کرتی ہے مگر اسے مذہبی رنگ دینے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جمیۃ العلماء آج تک 200سے زائد دہشت گردی مخالف کانفرنس کرچکی ہے مگر آج بھی دہشت گردی کو اسلام سے جوڑنے کی کوشش ہورہی ہے۔

ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔صدر اجلاس مولانا حافظ محمد ندیم صدیقی نے تعلیمی ، اقتصادی استحکام کے لئے مسلم ریزرویشن کو بحال کرنے ، جیلوں میں بند بے قصور مسلم نوجوانوں کو رہا کرانے ، مدارس ، مساجد کو ممبئی ڈیولپمنٹ پلان کو شامل کرنے، فرقہ پرستوں کی مسلم مخالف سرگرمیوں سے متعلق پیش کی گئی تجاویز پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس اجلاس کی ضرورت اس لئے پڑی کہ چھ ماہ میںہی اس فرقہ پرست حکومت نے اپنا رنگ دکھادیا اور عوام کو کیا گل کھلایا ہے وہ کسی سے مخفی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مراٹھوں کو ریزرویشن دینے سے ہمیں اختلاف نہیں ہے لیکن مسلمانوں کا ریزرویشن ختم کئے جانے کے خلاف ہم پوری شدت سے آواز بلند کریں گے۔ یہ مسلمانوں کا حق ہے۔ انہیں ملنا ہی چاہیئے۔ انہوں نے بے قصور مسلمانوں کو فوری رہا کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ اجلاس میں دہلی سے آئے ہوئے آچاریہ پرمود کرشنم نے کہا کہ دہشت گردی کے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ سمجھ لینا چاہیئے کہ مسلمان کبھی دہشت گردی نہیں ہوسکتا۔ اس طرح کی باتیں محض مسلمانوں کی کردار کشی کے لئے کی جاتی ہیں۔

رکن پارلیمنٹ مولانا بدر الدین اجمل قاسمی ( صدر جمعیتہ علماء آسام ) نے کہا کہ اچھے دن نہیں آئیں گے ، مودی حکومت کے ذریعہ صرف خواب دکھائے جارہے ہیں اور غلط فیصلوں کے ذریعہ مسلمانوں کو پریشان کیا جارہا ہے۔ سوامی اگنی ویش نے اپنے خطاب میں کہا کہ جن بنیادوں پر دوسرے طبقات اور مذاہب کو ریزرویشن دیا گیا ہے اس بنیاد پر مسلمانوں کو بھی ریزرویشن ملنا چاہیئے۔ اس اجلاس سے سپریم کورٹ کے معروف قانون داں ایڈوکیٹ محمود پراچہ ، عالم دین مولانا کلیم صدیقی، مولانا عبدالقوی ( حیدرآباد ) رکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی اور وارث پٹھان نے بھی اظہار خیال کیا اور جمعیۃ العلماء ہند کے صدر مولانا قاری سید محمد عثمان منصور پوری کی دعا پر یہ پروگرام ختم ہوا۔ مفتی محمد حذیفہ قاسمی ناظم تنظیم جمعیتہ علماء مہاراشٹرا نے اجلاس کی کارروائی چلائی۔