پاکستان کا جذبہ خیرسگالی کا مظاہرہ ، قیدیوں کا مسئلہ انسانی نوعیت کا ہونے کا ادعا
عطاری (امرتسر ) ۔ 4 اگسٹ ۔ ( سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان کے 160 سے زائد ماہی گیر جن میں تین کمسن بھی شامل ہیں آج سرحد پار کرکے ملک پہنچ گئے ۔ پاکستان نے جذبہ خیرسگالی کے طورپر ان تمام کو گزشتہ ہفتہ رہا کردیا تھا ۔ ماہی گیر جیسے ہی ہندوستانی علاقہ میں داخل ہوئے تب جذباتی مناظر دیکھے گئے ۔ بعض نے فوری جھک کر سرزمین ہند کا بوسہ لیا اور بعض نے مادر ہند کو سلام کیا۔ وزیراعظم نریندر مودی اور پاکستانی ہم منصب نواز شریف کی حالیہ روس میں ہوئی ملاقات کے بعد پاکستان نے جذبہ خیرسگالی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دو جیلوں سے ان قیدیوں کو رہا کردیا تھا۔ یہ ماہی گیر کل رات یہاں پہنچے اور انھیں عطاری ؍ واگھا سرحد پر واقع مشترکہ چیک پوائنٹ پر ہندوستانی حکام کے حوالے کیاگیا ۔ ہندوستانی ہائی کمیشن نے ان تمام کیلئے ’’ایمرجنسی ٹراویل سرٹیفکیٹ ‘‘ جاری کیا تھا ۔ انھیں کراچی میں واقع لاندھی اور مالیر جیل سے رہا کیا گیا ۔ یہاں ایک بجے شب پہنچنے کے بعد ہندوستانی ڈاکٹرس کی ٹیم نے ان تمام کا طبی معائنہ کیا ۔ قبل ازیں ماہی گیروں کو کراچی سے واگھا سرحد لایا گیا۔ بعض ماہی گیروں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ وہ مچھلیاں پکڑنے کے دوران پاکستانی آبی حدود میں چلے گئے اور وہاں کے حکام نے غیرقانونی ماہی گیری پر انھیں گرفتار کرلیا تھا ۔
انھوں نے کہا کہ فی الحال وہ دوبارہ مچھلیاں پکڑنے کاکام فوری شروع نہیں کرسکتے کیونکہ ان کی مہنگی کشتیاں اب بھی پاکستانی حکام کے قبضہ میں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کشتیوں کی قیمت 3 لاکھ سے لیکر 10 لاکھ روپئے تک ہے ۔ بعض ماہی گیروں نے بتایا کہ وہ پہلے ہی قرض کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں کیونکہ انھوں نے قرض حاصل کرکے یہ کشتیاں خریدی تھیں ۔ اس دوران پاکستان نے 163ہندوستانی ماہی گیروں کو رہا کرنے کے بعد کہاکہ وہ اسے ایک انسانی مسئلہ تصور کرتا ہے۔ پاکستان نے توقع ظاہر کی کہ دونوں ممالک ان تمام قیدیوں کو رہا کردیں گے جو اپنی سزا پوری ہونے کے بعد بھی جیلوں میں ہیں۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ قیدیوں کا مسئلہ انسانی نوعیت کا ہے ۔ دونوں ممالک کی جانب سے تبادلہ کی گئی تازہ فہرست کے مطابق 355 ہندوستانی ماہی گیر اس وقت پاکستانی جیلوں اور 27 پاکستانی ماہی گیر ہندوستانی جیلوں میں ہیں۔