نئی دہلی ۔ 9 ۔ جون (سیاست ڈاٹ کام) سرحد پار اولین کارروائی کرتے ہوئے فوج کی اسپیشل فورسس نے ہندوستانی فضائیہ کے تعاون سے مائنمار میں شمال مشرقی ہندوستان کے شورش پسندوں پر حملہ کرکے کم از کم 20 شورش پسندوں کو ہلاک کردیا، جو مبینہ طورپر منی پور میں گھات لگاکر فوج پر مہلک حملہ کرنے میں ملوث تھے جس میں 18 فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔ فوج کے اعلیٰ سطحی کمانڈر مائنمار کی سرزمین پر چند کیلو میٹر اندر داخل ہوگئے تاکہ شورش پسندوں کے کیمپوں کو تباہ کرسکیں جو اروناچل پردیش میں گزشتہ ہفتہ حملہ کرنے کے بعد روپوش ہوگئے تھے ۔ ان شورش پسندوں میں این ایس سی این (کے) اور کے وائی کے آئی کے شورش پسند شامل تھے، کارروائی کی رہنمائی خصوصی اور بالکل درست سراغ رسانی اطلاعات سے ہوئی۔ اعلیٰ سطحی ذرائع کے بموجب 15 تا 20 شورش پسند اس حملہ میں ہلاک ہوگئے۔ ہندوستانی فوجیوں میں کوئی ہلاک نہیں ہوا، کارروائی پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات راجیہ وردھن سنگھ راٹھور نے جو ریٹائرڈ کرنل ہیں، کہا کہ ہم نے مائنمار کی سرحد پار کر کے اس کی سرزمین پر کارروائی کی۔ اس کارروائی کی تفصیلات کا انکشاف کرتے ہوئے میجر جنرل رنویر سنگھ اے ڈی جی فوجی کارروائیاں نے کہا کہ فوج کو منی پور میں 4 جون کے حملہ کے بعد سخت چوکسی کی حالت میں رکھا گیا تھا۔ گزشتہ چند دن میں قابل اعتبار اور خصوصی سراغ رسانی اطلاعات کی بناء پر بالکل درست منصوبہ بندی کے ساتھ حملے کئے گئے۔
یہ حملے فوج پر حملوں میں ملوث شورش پسندوں اور ان کے حلیفوں کے خلاف تھے، وہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ واضح خطرہ کی بناء پر فوری جوابی کارروائی ضروری ہوگئی تھی۔ راٹھور نے کہا کہ ہماری سلامتی ، تحفظ اور قومی یکجہتی کیلئے کسی بھی خطرہ سے آہنی پنجہ کے ذریعہ نمٹا جائے گا۔ انہوں نے امن اور خیر سگالی سرحد پر بحال کرنے کا تیقن دیا اور کہا کہ فوج نے اس حملے میں ہیلی کاپٹرس کو تیار رکھا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ حملہ عدیم المثال اور انتہائی جرات مندانہ تھا۔ وزیراعظم نریندر مودی نے حکم دیا تھا کہ دونوں کیمپوں کو مکمل طور پر تباہ کردیا جائے۔ میجر جنرل سنگھ نے کہا کہ کارروائی ہند۔مائنمار سرحد پار ناگالینڈ اور منی پور کی سرحدوں سے متصل علاقہ میں کی گئی ، اس میں مقامی عہدیداروں کا تعاون بھی حاصل تھا۔ یہ پہلی بار ہے جبکہ فوج نے سرحد پار کمانڈو حملہ کیا ہے،
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف ہمارا رویہ کیا ہے ۔ منی پور میں شورش پسندوں کے حملہ کے بعد سے ہی اس کمانڈو حملہ کی منصوبہ بندی شروع کردی گئی تھی۔ نمایاں بات یہ ہے کہ شورش پسندوں کو ہلاک کیا گیا لیکن سیویلن آبادی اور مائنمار کی فوج پر حملہ سے گریز کیا گیا۔ ذرائع ابلاغ نے کہا کہ یہ منی پور کے علاقہ چندیل میں مہلک حملہ پر جوابی کارروائی تھی۔ شورش پسند سرحد پار پناہ لیکر وہاں سے دوبارہ حملے کرسکتے تھے۔ چنانچہ کمانڈو حملہ کا جواز موجود تھا۔ ہمیں مائنمار سے بھی اطلاع ملی تھی کہ شورش پسند وہاں روپوش ہیں اور مقامی عہدیداروں کا بھی فوج کو بھرپور تعاون حاصل ہوا۔ قومی مشیر سلامتی اجیت دوول نے وزیراعظم کے ساتھ 6 تا 7 جون بنگلہ دیش کا دورہ کرنے سے گریز کیا تھا کیونکہ وہ اس کمانڈو حملہ کو قطعیت دے رہے تھے۔ ذرائع نے کہا کہ کارروائی کی رہنمائی واضح اور بالکل درست سراغ رسانی اطلاعات سے ہوئی تھی ۔ کمانڈوس اور شورش پسندوں میں کارروائی کے دوران فائرنگ کا زبردست تبادلہ ہوا۔