جموں و کشمیر میں ایک کشمیری شخص کو انسانی ڈھال بنانے کی مدافعت‘ فوجی سربراہ کا انٹرویو
نئی دہلی ۔ 28مئی ( سیاست ڈاٹ کام ) فوجی سربراہ جنرل بپن راوت نے کہا کہ جموں و کشمیر میں ہندوستانی فوج کو ’’ ایک ناپاک جنگ ‘‘ کا سامنا ہے جس کا مقابلہ اختراعی طریقہ سے کیا جائے گا ۔ انہوں نے ایک نوجوان عہدیدار کی جانب سے کشمیری شخص کو انسانی ڈھال بنائے جانے کی پُرزور مدافعت کی ۔ ایک خصوصی انٹرویو میں جنرل راوت نے کہا کہ اس میجر گوگوئی کو ایوارڈ دینے کا اصل مقصد جب کورٹ آف انکوائری پوری ہوئی تو اس واقعہ کا پتہ چلا جس سے نوجوان عہدیداروں کو اخلاقی حوصلہ ملا ‘ جو شورش پسندی سیمتاثرہ ریاست میں نہایت ہی مشکل حالات میں اپنی ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں ۔ یہ ایک خفیہ جنگ ہے اور یہ خفیہ جنگ ناپاک جنگ ہوتیہے جس کو گندے طریقہ سے چھیڑی گئی ہے ۔ مدبھیڑ ہونے کے قواعد میں جب سامنے والاد روبروہ وکر لڑتا ہے ‘ لیکن یہاں تو خفیہ جنگ ہے اور یہ ناپاک جنگ کہلاتی ہے ۔ ریس لڑائی کا مقابلہ منفرد طریقہ سے ہی کیا جاتا ہے اور ہم نے اب اختراعی طریقہ اختیار کرلیا ہے ۔ فوجی سربراہ کے کمان میں اس فوجی عہدیدار کو اعزاز دیا گیا جس نے فوجی جیپ کے سامنے کشمیری شخص کو باندھ کر انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا تھا تاکہ سنگباری کرنے والوں سے بچا جاسکے ۔ اس حرکت پر انسانی حقوق کارکنوں نے تنقید کی ۔ اس واقعہ کا ویڈیو عام ہوتے ہی فوج پر تنقیدیں ہونی لگیہیں لیکن اس بہادر جوان آفیسرکو اس کی جرات اور حاضر دماغی کا انعام دیا گیا ۔ عوام ہم پر پتھر برسا رہے ہیں ‘ لوگ ہم پر پٹرول بم پھینک رہیہیں اگر میرے آدمی مجھے پوچھیں کہ کیا کیا جائے تو کیا مجھے یہ کہنا چاہیئے کہ اب صرف مرنے کا انتظار کرو ؟ آپ کیلئے قومی پرچم کے ساتھ ایک بہترین تابوت لے آتا ہوں اور تمہاری نعش کو پورے اعزاز کے ساتھ تمہارے گھر بھیج دیا جائے گا ۔ کیا مجھے ایک فوجی سربراہ کی حیثیت سے اپنے سپاہیوں کو یہی کہنا پڑے گا ۔ میں نے اپنے جوانوں کیاخلاق کو بلندی پر برقرار رکھا ہے جو وہاں پورے جگر کے ساتھ ڈیوٹی کررہے ہیں ۔ ۔ریاست جموں و کشمیر سیکورٹی کی پیچیدگیوں کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اگر احتجاجی سنگباری کے بجائے ہتھیاروں سے فائرنگ کرتے تو یہ مسلح افواج کیلئے آسان ہوجاتا ۔ درحقیقت میں ان لوگوں سے نیک خواہش رکھتاہوں اوریہ عرض کرتا ہوںکہ وہ ہم پر پتھراؤ کرنے کے بجائے ہتھیاروںسے حملہ کریں تو مجھے خوشی ہوگی ۔