ہندوستانی سپاہیوں کے سر قلم اور نعشیں مسخ کرنے کی تردید

’قابل کارروائی ثبوت‘ پیش کرنے ہندوستان سے پاکستان کا مطالبہ
اسلام آباد 2 مئی (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان نے اپنے خصوصی فورسیس کی ٹیم کے لائن آف کنٹرول عبور کرتے ہوئے ہندوستان کے دو سکیورٹی اہلکاروں کے سر قلم کرنے اور ان کی نعشوں کو مسخ کرنے سے متعلق ہندوستان کے دعوے پر ’قابل کارروائی‘ ثبوت پیش کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ سرحد پر پیدا شدہ کشیدگی کو کم کرنے کے لئے پاکستان اور ہندوستان کے ڈائرکٹر جنرل آف ملٹری آپریشنس (ڈی جی ایم اوز) کے مطابق آج صبح ہاٹ لائن رابطہ ہوا۔ پاکستان کے ڈی جی ایم او میجر جنرل ساحر شمشاد مرزا نے اپنے ہندوستانی ہم منصب لیفٹننٹ جنرل اے کے بھٹ سے کہاکہ اس سیکٹر میں (جس کی ہندوستان نے نشاندہی کی ہے) نہ ہی جنگ بندی کی کوئی خلاف ورزی کی گئی ہے اور نہ ہی پاکستانی سپاہیوں نے لائن آف کنٹرول کو عبور کیا ہے۔ مرزا نے دعویٰ کیاکہ ’’پاکستانی فوج ایک پیشہ ور فوجی ٹیم ہے جو ضابطہ کے اعلیٰ ترین معیارات پر کاربند ہے۔ (نعشوں کو) مسخ کرنے کے الزامات دراصل وادی کی اندرونی صورتحال سے عالمی توجہ ہٹانے کے لئے ہندوستان کی ایک کوشش ہے‘‘۔

جیو نیوز نے خبر دی ہے کہ پاکستان اور ہندوستان کے ڈائرکٹر جنرلس آف ملٹری آپریشنس (ڈی جی ایم اوز) کے مطابق آج 11.30 بجے دن ہاٹ لائن پر رابطہ ہوا۔ میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’پاکستان نے جنگ بندی کی خلاف ورزی اور ہندوستانی سپاہیوں کی نعشوں کو مسخ کئے جانے سے متعلق ہندوستان کے الزامات کو مسترد کردیا ہے‘‘۔ لائن آف کنٹرول کے قریب راولکوٹ ۔ پونچھ سیکٹر پر دونوں افواج کے مقامی کمانڈروں کے کل رات رابطہ کے بعد آج ڈی جی ایم او سطح پر رابطہ ہوا۔ پاکستانی فوج کے انٹر سرویس پبلک ریلیشنز شعبہ نے اپنے ایک بیان میں کہاکہ پاکستانی فوج کے مقامی کمانڈر نے اپنے ہندوستانی ہم منصب سے کہاکہ پاکستان نے جنگ بندی کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی اور نہ ہی ہندوستانی سپاہیوں کی نعشوں کو مسخ کیا گیا۔ ہندوستانی حکام سے کہا گیا ہے کہ ان الزامات کے بعد میڈیا میں غیر ضروری شور مچایا جارہا ہے۔ پاکستانی فوج کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’پاکستان، لائن آف کنٹرول پر امن و دوستی کی برقراری کا مکمل طور پر پابند ہے اور دوسری جانب بھی یہی توقع رکھتا ہے‘‘۔

’’میں حالیہ الزامات کو رد کرتا ہوں‘‘طارق فاطمی تقریباً چار سال وزیراعظم نواز شریف کے معاون خصوصی برائے اْمور خارجہ رہے اور اس دوران وہ وزارت خارجہ اور قومی سلامتی کے اہم اجلاسوں میں شرکت کے علاوہ بیرون ملک بھی اہم اجلاسوں میں پاکستان کی نمائندگی کرتے رہے۔