ہندوستانی سفارت خانہ پر 2008 ء کا حملہ آئی ایس آئی کے حکم پر

واشنگٹن 23 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستانی سفارت خانہ کابل پر 2008 ء کا مہلک دہشت گرد حملہ آئی ایس آئی پاکستان کے سینئر عہدیداروں کی منظوری سے اور اُن کی زیرنگرانی کیا گیا تھا۔ ایک نئی کتاب میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 7 جولائی 2008 ء کو ہندوستانی سفارت خانہ کابل پر جو خودکش کار بم دھماکہ کیا گیا تھا، جس میں 58 افراد بشمول دو اعلیٰ ہندوستانی سرکاری عہدیدار ہلاک اور 140 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے، آئی ایس آئی کے سرکش ایجنٹوں کی کارستانی تھی جو اُنھوں نے اپنے طور پر کی تھی۔ لیکن اِس کی منظوری انتہائی سینئر عہدیداروں نے دی تھی اور اِس کی نگرانی بھی کی تھی۔ صحافی کارلوٹا گیل نے اپنی جدید ترین کتاب ’’غلط دشمن : امریکہ 2001 ء سے 2004ء تک افغانستان میں‘‘انکشاف کیا ہے کہ اُس وقت کے بش انتظامیہ کو محکمہ سراغ رسانی سے اِس حملہ کی قبل ازوقت اطلاع مل چکی تھی۔

خاص طور پر ٹیلیفون کالس میں دخل اندازی کے ذریعہ اِس حملہ کے منصوبہ کا پتہ چلایا گیا تھا لیکن وہ اِس مہلک حملہ کا انسداد نہیں کرسکے۔ افغانستان میں سرگرم مغربی اخباری نمائندوں میں شامل واحد خاتون نے 11 سپٹمبر کے حملہ کے بعد تحریر کردہ کتاب میں گزشتہ 10 سال سے افغانستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کا بھی احاطہ کیا ہے۔ ہندوستانی سفارت خانہ برائے افغانستان پر بم حملہ سے واضح ثبوت حاصل ہوتا ہے کہ آئی ایس آئی اِس منصوبہ کی تیاری اور اِس پر عمل آوری میں ملوث تھا۔ امریکی اور افغان سراغ رسانی محکموں نے آئی ایس آئی کے پاکستان میں مقیم عہدیداروں کے ٹیلیفون ٹیاپ کرکے منصوبہ بندی کے بارے میں بات چیت ریکارڈ کی تھی جس میں کابل میں عسکریت پسندوں کے حملہ کا تذکرہ بھی شامل ہے۔سراغ رساں عہدیداروں نے اپنے ٹیلیفون کالس پر نگرانی بھی رکھی تھی لیکن وہ اِس منصوبہ بندی سے لاعلم تھے۔ اعلیٰ سطحی عہدیدار اِس دہشت گرد حملے کی سرپرستی کررہے تھے، اِس کا ٹھوس ثبوت موجود ہے جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ بش انتظامیہ نے سی آئی اے کے ڈپٹی چیف اسٹیفن کیپس کو اسلام آباد سے کیوں منتقل کردیا تھا۔