ہندوستانی سفارت خانوں میں سی بی آئی عہدیداروں کی تعیناتی ضروری

نئی دہلی۔ 2؍نومبر (سیاست ڈاٹ کام)۔ سی بی آئی نے بیرونی ملکوں میں بعض ہندوستانی سفارت خانوں میں اپنے عہدیداروں کی تعیناتی کا مطالبہ کیا ہے تاکہ بیرونی ملکوں میں پوشیدہ کالے دھن کا پتہ چلانے کے لئے ایجنسی کے کام کاج میں کوئی رکاوٹ نہ آئے اور کالے دھن سے مربوط کیسوں کی عاجلانہ یکسوئی کے لئے مکتوبات روانہ کرنے کی راہ میں سرخ فیتہ حاصل نہ ہونے پائے۔ سی بی آئی ڈائریکٹر رنجیت سنہا نے موناکو روانہ ہونے سے قبل کہا کہ ہم نے کالے دھن کی تحقیقات کرنے والی خصوصی تحقیقاتی ٹیم کو ایک یادداشت پیش کی ہے اور اس جانب توجہ دلائی ہے کہ بیرونی ملکوں میں کالے دھن کی تحقیقات کے لئے ایجنسی کے ہاتھ مضبوط کئے جائیں۔ جسٹس (ریٹائرڈ) ایم بی شاہ اور ریٹائرڈ جسٹس ارجیت پسانیت کی زیر قیادت خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) کو اس سال ماہ مئی میں حکومت نے تشکیل دیا تھا۔ کالا دھن واپس لانے کے لئے تحقیقات کروائی جائے، اس خصوص میں سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد ہی حکومت نے ایس آئی ٹی کو تشکیل دیا۔

اس کا کام غیر محسوب رقومات کا پتہ چلاکر اس میں ملوث افراد کو بے نقاب کرنا ہے۔ تمام انٹلیجنس ایجنسیوں اور مالیاتی تحقیقاتی اداروں کے سربراہوں کو اس ٹیم کا رکن بنایا گیا ہے اور انھیں ذمہ داری تفویض کی گئی ہے کہ وہ اپنے دائرۂ کار میں زیر التواء یا مدت سے تصفیہ طلب کیسوں کی فوری یکسوئی کے لئے کام کریں۔ ایس آئی ٹی کو یہ بھی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ضروری ادارہ جاتی اسٹرکچر تیار کرنے کے بشمول جامع حرکیاتی منصوبہ بھی تیار کرے جس کے بعد ہی ملک اس قابل ہوسکے گا کہ وہ ناجائز دولت کے خلاف اپنی لڑائی و جنگ جیت سکے۔ حرکیاتی منصوبہ کے تناظر میں ایس آئی ٹی نے مختلف تحقیقاتی ایجنسیوں سے کہا ہے کہ وہ ان کیسوں کی عاجلانہ یکسوئی کے لئے اپنے خیالات اور رائے پیش کریں۔ سی بی آئی نے اس سلسلہ میں سرخ فیتہ کے حائل ہونے والے واقعات کو ختم کرنے پر زور دیا ہے۔ بیرونی ملکوں کی حکومتوں کا تحقیقات کے عمل میں تعاون بھی ضروری ہے۔