بحری، بری ،فضائیہ میں تقررات کیلئے مساعی کرنے کا مشورہ، کرنل اے ایف ایم اے مقسط سے انٹرویو
محمد مبشرالدین خرم
حیدرآباد 28 ستمبر ۔ ہندوستانی افواج بہترین مستقبل کے متلاشی نوجوانوں کے لئے شاندار منزل ثابت ہوسکتے ہیں بشرطیکہ نوجوان احساس کمتری ذہنوں سے نکال کر ہندوستانی افواج بالخصوص بحری، بری و فضائیہ میں تقررات کے لئے کوششیں کریں۔ ہندوستانی افواج میں انتخاب کے طریقہ کار میں ناانصافیوں کی شکایت کی جانا درست نہیں ہے چونکہ انڈین آرمی ہی ایک ایسا واحد ادارہ ہے جہاں پر سیکولرازم کی بنیادیں انتہائی مستحکم ہیں۔ افواج میں خدمات کی انجام دہی نہ صرف باعث فخر تصور کی جاتی ہے بلکہ اِن خدمات کے ذریعہ نوجوانوں میں جذبۂ حب الوطنی بھی فروغ پاتا ہے۔ کرنل اے ایف ایم اے مقسط نے سیاست کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو کے دوران یہ بات کہی۔ اُنھوں نے بتایا کہ ہندوستانی افواج میں بہترین مواقع موجود ہیں لیکن اِن مواقعوں سے استفادہ کرنے میں کوتاہی کے باعث نوجوان بالخصوص مسلم نوجوانوں کی تعداد ہندوستانی افواج میں گھٹتی جارہی ہے۔ انڈین آرمی میں تقررات کے لئے نہ صرف فوجی جوان کے مواقع ہیں بلکہ کئی اعلیٰ عہدوں پر بھی تقررات کئے جاتے ہیں جن سے استفادہ کرتے ہوئے ہمارے نوجوان کافی آگے بڑھ سکتے ہیں۔ کرنل مقسط نے مزید بتایا کہ آفیسرس ٹریننگ اکیڈیمی چینائی میں شاٹ سرویس کمیشن کے تحت ہونے والے تقررات میں نوجوانوں کی تربیت اور ملازمت کے صرف پانچ سال میں عہدیدار کیپٹن کے عہدہ پر پہونچ جاتے ہیں اور 6 سال کی جملہ ملازمت کے بعد وہ وظیفہ پر سبکدوش ہوسکتے ہیں۔ آفیسرس ٹریننگ اکیڈیمی میں داخلہ کے لئے یہ ضروری ہے کہ درخواست گذار گرائجویٹ ہو اور اُن لوگوں کو اِس تربیت کے لئے ترجیح دی جاتی ہے جن کا تعلق این سی سی سے رہا ہو۔ اِس کے علاوہ تکنیکی اسٹاف کے لئے بھی کافی مواقع انڈین آرمی میں موجود ہیں۔ کرنل مقسط نے بتایا کہ یہ بات درست ہے کہ 1950 ء کی دہائی میں فوج میں مسلم نوجوانوں کی بھرتی مشکل امر ہوا کرتی تھی لیکن بتدریج حالات میں تبدیلی آتی گئی مگر جب تک حالات بالکلیہ طور پر معمول پر آچکے تھے اُس وقت تک ہندوستانی مسلم نوجوانوں کے لئے خلیج کے دروازے کھل چکے تھے۔ جس کے باعث نوجوانوں نے اِس جانب متوجہ ہونا بند کردیا جس کے نتیجہ میں تعداد بتدریج گھٹتی جارہی ہے لیکن آج بھی کئی عہدے ایسے ہیں جن پر مسلم نوجوان فائز ہونے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔ اُنھوں نے بتایا کہ فوج میں جوان کی حیثیت سے بھرتی کے لئے ضلع واری اساس پر مہم چلائی جاتی ہے۔ اگر کوئی نوجوان قابل اور تعلیم یافتہ ہو اور بحیثیت جوان اُس کا تقرر عمل میں آیا ہو تو وہ فوج میں تقرر کے بعد امتحانات کامیاب کرتے ہوئے ترقی کی کئی منزلیں طے کرسکتا ہے۔ ایسی مثالیں بھی موجود ہے جس میں جوان کی حیثیت سے تقرر حاصل کرنے والے افراد جنرل کے عہدہ تک پہونچے ہیں۔ اِسی لئے نوجوانوں کو چاہئے کہ وہ پہلے تقرر حاصل کرنے پر توجہ دیں تاکہ مستقبل کی ترقیات کے متعلق اُن کے ذہنوں کو فوجی ماحول میں کشادہ ہونے کا موقع میسر آئے۔ اُنھوں نے بتایا کہ فوج میں داخلہ کے دیگر کئی راستے بھی موجود ہیں جن کے تعلق سے نوجوانوں میں شعور اُجاگر کیا جانا ضروری ہے چونکہ بیشتر نوجوانوں کو اِس بات کا علم ہی نہیں ہے کہ وہ ہندوستان کے سب سے اہم ترین ادارہ میں تقررات کس طرح سے حاصل کرسکتے ہیں۔ کرنل مقسط نے بتایا کہ فوج میں تاریخ کو کافی اہمیت دی جاتی ہے اور فوج کی تاریخ کے متعلق ہندوستانی فوج کو کافی فخر ہے۔ اُنھوں نے بتایا کہ آزادی ہند کے بعد ہندوستانی افواج میں کئی عہدوں تک صرف علاقہ کی بنیاد پر تقررات ہوا کرتے ہیں جبکہ بعض عہدے ایسے ہیں جن پر علاقہ واریت کے اثرات نہیں ہیں بلکہ اِن عہدوں کے حصول کے لئے درخواست گذاروں کا ہندوستانی ہونا ہی کافی ہے۔ اعلیٰ عہدوں پر عہدیداروں کے تقرر میں امیدواروں کے مذہب کو نہیں دیکھا جاتا بلکہ اُن میں موجود صلاحیتوں کو ترجیح دیتے ہوئے اُن کے تقررات عمل میں لائے جاتے ہیں۔ کرنل مقسط نے بتایا کہ نیشنل ڈیفنس اکیڈیمی، انڈین ملٹری اکیڈیمی، سینک اسکول، راشٹریہ ملٹری کالج وغیرہ ایسے ادارے ہیں جن میں ہندوستان کے عام شہری بھی اپنے بچوں کو داخلہ دلواسکتے ہیں۔ نیشنل ڈیفنس اکیڈیمی میں داخلے کیلئے کمیشن کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق امیدواروں کا انٹرنس امتحان لیا جاتا ہے اور اِن امتحانات میں کامیابی حاصل کرنے والے نوجوانوں کو تربیت کی فراہمی کے ذریعہ اُن کا انتخاب فوج کے عہدوں کے لئے کیا جاتا ہے۔ اِسی طرح سینک اسکول وغیرہ میں بارہویں جماعت تک تعلیم کی فراہمی کے بعد بچوں کو انڈین ملٹری اکیڈیمی یا نیشنل ڈیفنس اکیڈیمی روانہ کردیا جاتا ہے جہاں وہ نہ صرف تربیت حاصل کرتے ہیں بلکہ اُنھیں گرائجویشن کی تعلیم کا موقع بھی فراہم کیا جاتا ہے۔ تین سالہ تربیت کے بعد جب نوجوان کامیاب ہوتے ہیں تو اُنھیں بحریہ، فضائیہ یا بری افواج کا حصہ بننے کے متعلق موقع فراہم کیا جاتا ہے اور صلاحیتوں کے اعتبار سے نوجوان اپنے پسندیدہ شعبہ کو اختیار کرتے ہیں۔ اُنھوں نے بتایا کہ فوج میں انتظامی اُمور سے تعلق رکھنے والے عہدیداروں کی کافی اہمیت ہے لیکن اِس کے باوجود عہدیدار دیگر جوانوں کی طرح خود کو مستعد رکھنے کے لئے ہر طرح کی خدمات کی انجام دہی کے لئے ہمیشہ تیار رہتے ہیں۔ کرنل مقسط کے بموجب فوج کا کوئی اعلیٰ عہدیدار یہ نہیں کہہ سکتا کہ اُس نے وہ تمام مراحل و سختیاں برداشت نہیں کی ہیں جو دیگر اپنے تقرر کے موقع پر کیا کرتے ہیں۔ اُنھوں نے بتایا کہ ہر عہدیدار کو مکمل طور پر تیار کرنے کے لئے فوج کی ایک اپنی تربیت ہے اور نوجوانوں کو مستعد اور فعال رکھنے کے لئے فوج کی جانب سے ہر عہدیدار کو یہ تربیت فراہم کی جاتی ہے۔ اُنھوں نے بتایا کہ اگر فوج میں کسی نوجوان کا تقرر بحیثیت جوان ہوتا ہے اور وہ 18 یا 19 سال کی عمر میں ہندوستانی فوج میں تقرر حاصل کرنے میں کامیاب ہوتا ہے تو زیادہ سے زیادہ 34 سال کی عمر میں وہ وظیفہ پر سبکدوش ہوجائے گا اور وظیفہ پر سبکدوشی کے باوجود اُسے وہ تمام مراعات حاصل رہیں گے جو اعلیٰ عہدیداروں وغیرہ کو بھی حاصل رہتے ہیں۔ اُنھوں نے بتایا کہ آفیسرس ٹریننگ اکیڈیمی چینائی میں تربیت حاصل کرتے ہوئے تقرر پانا اور خدمات کی انجام دہی اُن کے لئے باعث فخر ہے۔ کرنل مقسط نے بتایا کہ اگر کسی عہدیدار کا تقرر آفیسرس ٹریننگ اکیڈیمی کے ذریعہ ہوتا ہے تو وہ پانچ سال میں کیپٹن کے عہدہ پر پہونچ جاتا ہے اور اُسے کینٹین، بچوں کی مفت تعلیم کے علاوہ خاندان کے لئے مفت علاج و معالجہ اور ریاستی حکومت کی جانب سے فراہم کی جانے والی ایکس سرویس مین کے لئے فلاحی اسکیمات سے استفادہ کا اہل قرار پاتا ہے۔ اُنھوں نے بتایا کہ جوان نہ صرف جوان کی حیثیت سے وظیفہ پر سبکدوش ہوگا بلکہ جوان کی حیثیت سے جو شخص تقرر حاصل کرتا ہے وہ اگر فوج سے وابستہ رہنا چاہتا ہے تو اُسے جو ترقیاں دی جاتی ہیں اُن میں نائک، حوالدار اور دیگر شامل ہیں جس کے اعتبار سے وہ بتدریج ترقی کرتا رہتا ہے۔ اُنھوں نے بتایا کہ ہندوستانی افواج کے اُمور کا جائزہ لینے پر یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ہندوستانی افواج میں جو سسٹم موجود ہے وہ دوسرے کسی ادارہ میں نہیں ہے چونکہ اتنا بڑا نیٹ ورک ہونے کے باوجود ہر فوجی کو وقت پر کھانے کی فراہمی کے ساتھ ساتھ کپڑے، رہائش و دیگر اُمور کی نگرانی ایک بڑا چیلنج ہے لیکن اِس کے باوجود ہندوستانی افواج کے انتظامی اُمور میں اِن تمام خصوصیات کا خیال رکھا جاتا ہے اور کھانے، چائے وغیرہ کے معیار پر بھی خصوصی توجہ مرکوز کی جاتی ہے۔ کرنل مقسط نے بتایا کہ مسلم ذمہ داروں کو چاہئے کہ وہ نوجوانوں کی ذہن سازی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اُنھیں ہندوستانی افواج میں بھرتی کی ترغیب دیں تاکہ اِس کے ذریعہ وہ نہ صرف اپنے مستقبل کو تابناک بناسکیں بلکہ سرحدوں کی حفاظت میں ملک سے پیدا ہونے والی محبت کے ذریعہ وہ ہندوستان کی ترقی و استحکام میں بھی اپنا اہم کردار ادا کرسکیں۔