ہندوستانیوں پر سامراجیت لادنے فسطائی طاقتیں سرگرم

نوٹ بندی کے ذریعہ عوام الناس کو پریشان کردینا سامراجی سازش کا حصہ
حیدرآباد ۔ 7 ۔ فروری : ( دکن نیوز ) : ہندوستان جسے انگریزوں کی غلامی سے آزاد کروانے کے لیے مسلمان اور ہندوؤں اور دیگر طبقات نے بڑی محنت و جان فشانی کے ذریعہ جدوجہد کی اور یہ ملک آزاد ہوئے 70 سال کے گذر جانے کے باوجود انگریزی سامراجیت کو وقفہ وقفہ سے اس ملک کے باشندوں پر لادنے کی کوشش میں فسطائی طاقتیں سرگرم ہیں ۔ جس کی حالیہ مثال ملک کے وزیراعظم نریندر مودی نے اچانک 9 نومبر کی شب عوام کے سامنے ٹی وی کے ذریعہ 1000 اور 500 روپئے کے نوٹوں کی چلن پر پابندی عائد کرتے ہوئے حیرت زدہ کردیا جس کا عین مقصد یہ تھا کہ اس ملک کو اس نوٹ بندی کے ذریعہ ملک میں جاری کالے دھن اور مختلف سطح سے رشوت خوری کے معاملہ کو ختم کیا جائے ۔ اس نوٹ بندی کے بعد انہوں نے نئی 2000 نوٹ کے مارکٹ میں آتے ہی جس طرح اسی کی جعلی کرنسی بازار میں آگئی ۔ اس کا نوٹ نہیں لیا مگر 500 اور 1000 نوٹوں کے جعلی نوٹوں کا قلع قمع کرنا مقصود تھا ۔ اس نوٹ بندی کے ذریعہ وزیراعظم کا یہ منصوبہ بھی تھا کہ ملک میں اس انبوہ پیسہ کے ذریعہ چاروں طرف دہشت گردی کا معاملہ عروج پر ہوتا جارہا ہے اس پر بھی روک لگائی جاسکتی ہے ۔ وزیراعظم ہند نے اپنے اس ہدف کو تو حاصل نہیں کیا بلکہ غریب عوام اور نوجوانوں ، بوڑھوں کی بڑی تعداد کو بینکس کے ہاں قطاروں میں کھڑا کیا اور اس نوٹ بندی کے ذریعہ ان کے جو منصوبے تھا وہ پورا نہ ہوسکے اور وعدے بھی دھرے کے دھرے رہ گئے ۔ ان خیالات کا اظہار محمد عبدالعزیز ( سعدی ) نے جماعت اسلامی ہند نامپلی کے زیر اہتمام ہفتہ واری اجتماع عام سے کیا ۔ جو مسجد عزیزیہ مہدی پٹنم کے کانفرنس ہال میں منعقد ہوا ۔ جناب محمد عبدالعزیز نے ’ نوٹ بندی ایک جائزہ ‘ کے موضوع پر اپنے گفتگو کے اختتام کے بعد سامعین کے سوالات کے جوابات دئیے وہ ایک ماہر معاشیات ہیں کہا کہ اس ملک میں اچانک 8 نومبر کو نوٹ بندی کے اعلان کے ساتھ زلزلہ کی کیفیت سماج پر طاری ہوئی اور اس وقت ملک میں کرنسی 16 لاکھ کروڑ سے زائد تھی ۔ نوٹ بندی کے اس منصوبہ کی وجہ سے وزیراعظم نے جو پروگرام ترتیب دئیے تھے وہ ان کے ہدف کے بعد ناکام نظر آئے اور جب دیکھا کہ وہ اپنے اس منصوبہ میں بری طرح ناکام ہوچکے ہیں اور ملک میں افراتفری کا ماحول ہے اور کئی اموات ہورہی ہیں تو انہوں نے عوام کی ڈھارس بندھانے کے لیے کیاش لیس اسکیم متعارف کروائی ۔ انہوں نے کہاکہ نوٹ بندی کا یہ منصوبہ جہاں ان کی اور حکومت کی ساکھ کو بوسیدہ کردیا وہیں اس ملک میں جو اشیاء تیار کی جاتی ہیں اس میں بھی گراوٹ دیکھی گئی ۔ اور جن مرد و خواتین اور نوجوانوں نے لمبی لمبی قطاروں میں ٹھہرے اپنے ہی جمع شدہ رقم حاصل کرنے کی کوشش کی اس پر بھی بینکس کا رویہ بڑا ہی سبق آموز رہا ۔ جنہوں نے اپنے لڑکے اور لڑکیوں کو رشتے ازدواج سے سے منسلک کیا اور تواریخ طئے کی گئیں اور جب نوٹ بندی کا اعلان ہوا تو انہیں کئی مشکلات کا نہ صرف سامنا کرنا پڑا بلکہ اپنے لڑکے اور لڑکیوں کی شادیوں اور دیگر پروگرامس کو ملتوی کرنا پڑا ۔ انہوں نے کہا کہ کثیر الابادی والے اس ملک میں وزیراعظم نے نوٹ بندی کا جو اعلان کیا اس سے قبل ماہر معاشیات سے رائے مشورہ حاصل نہیں کیا بلکہ ان کا خود اپنا ذاتی فیصلہ تھا جو کہ عوام پر تھوپا گیا ۔ اور اس کے ذریعہ اترپردیش کے انتخابات میں کامیابی ان کا نشانہ رہا ۔ انہوں نے کہا کہ عوام نے ہندوستان کے بینکوں میں 5 لاکھ 76 ہزار کروڑ روپئے زائد رقم بینکوں میں جمع کروائی اور اس ملک کے بدلتی ہوئی حالت کو مد نظر رکھتے ہوئے ہونا تو یہ تھا کہ اپوزیشن جماعتیں اور جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کے تحت اس اچانک اور بڑے و حیرت میں ڈال دئیے جانے والے اقدام کی مکمل جانچ کروائی جاتی اس کے برخلاف اپوزیشن نے جہاں جہاں بھی مظاہرے کئے صرف نام و نمود رہا ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی یہ نوٹ بندی اہل ثروت کے لڑکوں اور لڑکیوں کی شادیوں میں بے جا اسراف پر روک لگا نہیں سکی ۔ گالی جناردھن ریڈی کی لڑکی شادی پر انہوں نے خود کئی کروڑ روپئے خرچ کیا اور خود ہمارا سماج و معاشرہ بھی اس نوٹ بندی کے باوجود بڑے بڑے شادی خانوں میں ہونے والی شادیوں پر نظریں دوڑا رہا تھا ۔ انہوں نے اعداد و شمار بتاتے ہوئے مسلمانوں کو ڈھارس بندھائی کہ حالات اس طرح کے پیدا ہوتے ہیں اس میں مسلمان اپنی ذمہ داری کو سمجھیں اور غور و فکر کرتے ہوئے اپنا ایک نشانہ متعین کریں تاکہ رب کی رضا و خوشنودی حاصل ہوسکے ۔ دعا پر اجتماع اختتام کو پہنچا ۔۔