ہندوخاندان کی طرف سے اسلامی مخطوطات کی نمائش

قرآن مجید کا قدیم نسخہ ‘ نبی کریم ﷺ کا شجرہ نسب مرکز توجہ

’’ ہمارے دادا نے یہ ذخیرہ جمع کیا تھا اور
والد نے ورثہ میں حاصل کرلیا اور ہم حفاظت کررہے ہیں ‘‘ : سریش ابرول

سرینگر ۔ 10 جون ( سیاست ڈاٹ کام ) جموںو کشمیر میں ایک ہندو خاندان کی طرف سے جمع کردہ قرآن مجید کے قدیم مخطوطات اور خطاطی کے نادر و نایاب فن پاروں کی نمائش دیکھنے کیلئے ہزاروں افراد سرینگر میں جمع ہورہے ہیں ۔ کلام پاک کے مخطوطات ‘ خطاطی کے فن پارے اور مصوری کے نمونوں کے تحفظ کا انتہائی قابل قدرکارنامہ انجام دینے والے ہندو شخص سریش ابرال نے کہا کہ یہ نادر و نایاب ذخیرہ ان کے دادا لالہ ریکھی رام ابرال کا جمع کردہ ہے ۔ ریکھی رام ڈوگرہ کے آخری حکمراں راجہ ہری سنگھ کے دربار میں میں جوہری تھے ‘ جنہوں نے مقدس و لاقیمت اشیاء کو جمع کیا تھا ۔ سریش نے کہا کہ ان کے والد نے ورثے میں صرف ان ہی نادر و نایاب قدر اسلامی مخطوطات دینے کی خواہش کی تھی اور اب یہی ہمارا ورثہ اور سرمایہ ہے ۔ ’’ شیرین قلم ‘‘ سے موسوم یہ نمائش جموں و کشمیر کی اکیڈیمی برائے فنون لطیفہ و ثقافت نے محکمہ سیاحت کے علاوہ ہندوستانی ٹرسٹ برائے فنون لطیفہ و تہذیبی وراثت کے تعاون سے منعقد کی جس میں 1238ء کے صوفی بزرگ اور عالم اسلام فتح اللہ کشمیری کا مصنفہ نسخہ فتح اللہ کشمیری بھی شامل ہے جو خطاطی کے نادر و نایاب فن پاروں پر مشتمل ہے ۔ نسختہ فتح اللہ کشمیری کو کشمیری فن خطاطی کا قدیم ترین قرآنی مخطوطہ تصور کیا جاتا ہے ۔ دیگر اشیاء میں 1594ء کی ایک مقدس اسلامی کتاب بھی شامل ہے جو زعفرانی روشانائی سے تحریر کردہ واحد نمونہ سمجھی جاتی ہے ۔ سریش نے کہا کہ ان کے خاندان نے قرآن مجید کی خطاطی کے 250 نمونے جمع کئے تھے جن کے منجملہ 130 بکریوں اور اونٹوں کی جلد پر مرتبہ ہیں ۔ علاوہ ازیں پیغمبراسلام کا شجرہ نسب بھی ہے جو 24 فٹ طویل پردہ پر خالص سونے کی ملمع کاری کے ساتھ تیار شدہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کے ذخیرہ میں 961 ہجری 1553ء کا سمرقندی کاغذ پر تحریرشدہ قرآن پاک کا نسخہ بھی ہے ۔ اس کے علاوہ میر سعید اندابی کی طرف سے 1850ء میں کیا گیا قرآن مجید کا فارسی ترجمہ بھی موجود ہے ۔