ہندوؤں کے کشمیر سے خروج کی تحقیقات کا مطالبہ

بی جے پی کا بیان ‘ حکومت مابعد برفباری ‘ حالات سے نمٹنے سے قاصر  : سی پی آئی (ایم)
جموں۔29جنوری ( سیاست ڈاٹ کام) بی جے پی کی جموں و کشمیر شاخ نے آج مطالبہ کیا کہ مبینہ ہندوؤں اور سکھوں کے وادی کشمیر سے اجتماعی خروج کی عدالتی تحقیقات کروائی جائیں ۔ بی جے پی کشمیر نے  اس خروج کے بارے میں ایک قرارداد منظور کی اور کہاکہ اس خروج کے ذمہ داروں کو قرار واقعی لگادی جائے ۔ مجلس عاملہ کے ایک اجلاس میں جس کی صدارت بی جے پی کے ریاستی نائب صدر یدھ ویر شٹی اور صدر کے ڈی او چاندجی بھٹ کررہے تھے ‘  یہ قرارداد منظور کی گئی ۔ اس قرارداد کے بموجب اسمبلی اور پارلیمنٹ انتخابات میں تحفظات کے کشمیر کیلئے اعلان کا بھی مطالبہ کیا گیا تاکہ بے گھر افراد اپنے امیدوار منتخب کرسکے ۔ یہ بھی عہد کیا گیا کہ ایک وزیر کو کشمیری بے گھروں کے ضلع کا رکن نامزد کیا جائے گا ۔ پارٹی کو کشمیری بے گھر عوام کی مشکلات دورکرنے کی ذمہ داری دی جائے گی ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ تعلیم سے محروم بے گھر کشمیری نوجوانوں کو ریلویز اور مرکزی حکومت کے محکموں ‘ بینکوں وغیرہ میں ملازمت فراہم کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ۔ انہیں ایکس گریشیا دینے کا بھی مطالبہ بیان میں شامل ہے ۔ ہندو مذہبی جائیدادوں کے بارے میں بھی فکرمندی ظاہر کی گئی ۔ یدھ ویر شٹی نے پارٹی کارکنوں کو ہدایت دی کہ عوام سے ربط پیدا کر کے اہم تبدیلی پیدا کرنے والی اسکیموں سے واقف کروائیں جن کا اعلان وزیراعظم نریندر مودی نے کیاہے ۔جموں سے موصولہ اطلاع کے بموجب برفباری کے بعد صورتحال سے نمٹنے میں ریاستی انتظامیہ کی ناکامی پر تنقید کرتے ہوئے ریاستی سکریٹری  سی پی آئی (ایم) غلام نبی ملک نے کہا کہ عہدیداروں نے بڑے بڑے دعوے کئے تھے کہ وہ چوکس ہیں لیکن برقی کی سربراہی منقطع ہوجانے اور سڑکوں کا رابطہ بند ہوجانے سے عوام کو جو مصائب درپیش ہیں اس سے عہدیدار بے نقاب ہوگئے ہیں لیکن ریاستی حکومت نے سابق تجربوں سے کوئی سبق نہیں سیکھا ‘ جبکہ زبردست برفباری کے بعد برقی اور سڑکوں کے نظام کے ناقص ہونے اور پینے کا پانی نہ ملنے سے عوام کو کتنی مشکلات پیش آتی ہیں۔