ہم ہندوستان میں اصلاحات لانے کی سیاسی قیمت چکانے تیار : مودی

میڈیا کومنفی سوچ ترک کرنے کا مشورہ، لیڈر شپ چوٹی کانفرنس سے وزیراعظم کا خطاب

نئی دہلی، 30 نومبر(سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی نے آج کہا ہے کہ وہ اپنے ان ایک سے زائد فیصلوں کی بھاری سیاسی قیمت چکانے کو تیار ہیں جن فیصلوں کا مقصد ہندوستان کے معاشرتی اقتصادی اور سیاسی منظرنامے کو بدل کر رکھ دینا ہے ۔مسٹر مودی نے کہا کہ مجھے اچھی طرح معلوم ہے کہ میں نے جو راہ چنی ہے اور جس مقام پر اس ملک کو لے جانا مقصود ہے اس کی بھاری سیاسی قیمت چکانا پڑے گی لیکن میں وہ قیمت چکانے کو تیار ہوں۔یہاں ایچ ٹی میڈیا کے زیر اہتمام لیڈرشپ چوٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ان کی حکومت نے مختلف شعبوں میں زبردست انقلاب برپا کیا ہے جس کے اثرات اب مرتب ہونے لگے ہیں۔ مسٹر مودی نے پوچھا کہ مجھے بتایا جائے کہ اگر یہ تبدیلیاں نہیں لائی گئی ہوتیں تو کیا آج ملک جس رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے وہ ممکن تھا۔یہ تبدیلیاں فیصلہ کن اقدامات کی متقاضی ہوتی ہیں اور واقعہ ہے کہ ہم نے وہی قدم اٹھایا ہے۔مسٹر مودی نے کہا کہ اب ایک سے زائد محکمے مل کر کام کررہے ہیں۔ پہلے بدعنوانی برداشت کی جاتی تھی لیکن عوام نے ہمیں ملک کی صحت کو لاحق اس خرابی کے مستقل ازالے کے لئے ووٹ دے کر منتخب کیا ہے ۔ ہندوستان کی ترقی نئے ہندوستان کی بنیاد بن چکی ہے ، 2014 میں محض حکومتی تبدیلی کے لئے ووٹ نہیں ڈالے گئے تھے ۔لوگ اس مستقل تبدیلی کی خواہش رکھتے تھے جس کے تحت ہم کام کررہے ہیں۔ انہوں نے میڈیا کو منفی رویہ ترک کرنے کا مشورہ دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پہلے جو نظام تھا وہ منصفانہ تھا۔ کہیں نہ کہیں اور کوئی نہ کوئی ہمیشہ نظام سے نبردآزما تھا۔ ریلوے ، اسپتال، انکم ٹیکس ریفنڈ، بجلی اور فون کنکشن سب کے حوالے سے لڑائیاں ہوتی رہتی ہیں۔ آخر ہم کب تک لڑتے رہتے ؟’انہوں نے کہاکہ جن دھن جیسی ایک سے زائد پہل کی وجہ سے غریبوں کے اندر جو اعتماد پیدا ہوا ہے اب اسے استقلال حاصل ہے

۔ ایک غریب آدمی اب فخر کے ساتھ بینک جاکر لین دین کرسکتا ہے ۔ پارکنگ کے لئے جو اوسط رقم دی جاتی ہے اس سے بھی کم رقم کے عوض ایک غریب آدمی لائف انشورنس حاصل کرسکتا ہے ۔ڈیمونیٹائزیشن سے مثبت نتائج کا ذکر کرتے ہوئے مسٹر مودی نے کہا کہ اس اقدام سے نہ صرف پیسہ نظام میں واپس آیا ہے بلکہ حکومت کو ملک میں غلط کاریوں کے تعلق سے اہم ڈاٹا حاصل ہوئے ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ ڈیمونیٹائزیشن سے پہلے کالے دھن کی ایک متوازی معیشت چل رہی تھی۔ میڈیا کو بھی انہوں نے زد میں لیا کہ وہ حکومتوں کی فلاحی کوششوں کو ڈھنگ سے عوام تک نہیں پہنچارہا ہے ۔اگر دنیا کی کسی دوسری حکومت نے غریبوں کو بااختیار بنایا ہوتا تو وہاں ہر نیوز چینل اور اخبارات اسی کی بات کرتے نظر آتے ۔ لیکن بعض وجوہ کی بنا پر ایسا لگتا ہے کہ میڈیا اس حد تک نوٹس نہیں لے رہا ہے جس حد تک غریبوں کو یہاں بااختیار بنایا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر کسی دوسری حکومت نے اس سے بہت کم کیا ہوتا تو وہ اشتہارات کے ذریعہ غریبوں کا مسیحا بن جاتی ۔ لیکن میں تبدیلیاں نوٹس میں لانے کے لئے نہیں لاتا بلکہ اسے اپنا مشن سمجھتا۔ اس تمہید کے ساتھ کہ ہندوستان طاقت ور بن کر ابھرا ہے اور اقوام عالم میں اس کا احترام کیا جاتا ہے مسٹر مودی نے کہا کہ ہندوستان صرف اپنا اور اپنے شہریوں کا خیال نہیں رکھتا بلکہ سری لنکا، مالدیپ اور نیپال جیسے ہمسایوں کی مدد کے لئے بھی سب سے پہلے قدم اٹھاتا ہے ۔ انسانی زندگیاں بچانے کے مشن میں یمن جیسے دوسرے ملکوں میں بھی ہندوستانی بحریہ نے دوسرے ملکوں کے لوگوں کو بھی بچایا ہے اور انہیں سلامتی کے ساتھ ان کے وطن پہنچایا ہے ۔