منت سماجت سے گریز ‘ مرکزی کابینہ میں نمائندگی سے پہلوتہی پر شیوسینا کا ردعمل
ممبئی۔/5جولائی، ( سیاست ڈاٹ کام ) مرکزی کابینہ میں ایک بھی وزیر کو شامل نہ کئے جانے پر بی جے پی کے ساتھ شیوسینا کے اختلافات شدت اختیار کرگئے ہیں جو کہ ناراضگی میں تبدیل ہوکر مجوزہ ممبئی سٹی کارپوریشن اور دیگرمجالس مقامی کے انتخابات پر اثر انداز ہوسکتی ہے۔ بی جے پی کے حاکمانہ طرز عمل پر تنقید کرتے ہوئے شیوسینا نے کہا کہ گوکہ ہمارے جذبات مجروح ہوئے ہیں لیکن ہم وزارتی عہدوں کیلئے بھیک نہیں مانگتے اور نہ ہی ہمیں خیرات میں چاہیئے ۔ شیوسینا کے ترجمان منیشا کائیندے نے کہا کہ پارٹی کا یہ نقطہ نظر ہے وزارتی عہدہ کیلئے بی جے پی سے منت سماجت نہ کی جائے ۔اگر وہ ہمارے مطالبہ کے مطابق عزت و اکرام کے ساتھ عہدہ پیش کرتے ہوں تو قبول کیا جاسکتا ہے۔ چونکہ ہم نے پہلے ہی مطالبات پیش کردیئے تھے جس کی تکمیل کے بغیر کوئی عہدہ حاصل نہیں کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹرا میں پارٹی کی بنیاد یں مزید مستحکم اور مضبوط ہوئی ہیں اور دیگر سیاسی جماعتوں کے قائدین پارٹی میں شامل ہورہے ہیں جس کے نتائج آئندہ سال میرین ممبئی میونسپل کارپوریشن اور دیگر مجالس مقامی کے انتخابات میں ثابت ہوجائیں گے۔
مسٹر منیشا کائیندے نے بتایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کا کہنا ہے کہ وزراء کا انتخاب ان کی ذہانت اور قابلیت کی بنیاد پر کیا جائے گا تاکہ وہ بہتر سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرسکیں۔ ایسے میں انہیں شیوسینا میں ایک بھی لیڈر ذہین فتین نظر نہیں آیا؟ کابینہ میں آج کی توسیع سے ہم مجروح ہوئے ہیںاور ہمارے ساتھ جو امتیاز برتا گیا ہے مجالس مقامی کے انتخابات کے موقع پر یاد رکھا جائیگا۔ انہوں نے یہ اعتراف کیا کہ بی جے پی۔ شیوسینا میں اختلافات پائے جاتے ہیں لیکن یہ ہمارا داخلی معاملہ ہے جیسا کہ ایک خاندان کے ارکان ایک ہی گھر میں رہتے ہیںتاہم آج اپنے ہی گھر کے ارکان کو فراموش کردیا گیا اور دوسروں پر نظر عنایت کی گئی ہے۔ شیوسینا کے صدر ادھو ٹھاکرے نے کل کہا تھا کہ بی جے پی کی مرکزی قیادت نے کابینہ میں توسیع پر ان کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں کی لہذا ان کی پارٹی بھیک مانگنے کسی کے دروازے پر نہیں جائے گی کیونکہ شیوسینا کو عزت و وقار مقدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ سال 2014 میں این ڈی اے کو شاندار کامیابی حاصل ہونے پر بھی ان کی پارٹی کو مناسب نمائندگی نہیں دی گئی۔