ہمت نہ ہاریں …قدیم پیڑ

میں قدیم پیڑتھا ، میرے چاروں طرف گھنا جنگل تھا ۔ جھکڑاور طوفان نے مجھے اور میرے ساتھی پیڑوں کو یکے بعد دیگرے گرانا شروع کردیا ۔ میں کراہتا رہا ، مدد کیلئے پکارتا رہا لیکن ہر جانب ایک قیامت کا ساماں تھا ، کون کس کی مدد کرتا ہے ۔وقت گزرتا گیا ۔ آندھیاں ، بارشیں ، گردو غبار مجھے نیچے دھکیلتے چلے گئے ۔
میں زمین کی گہرائیوں میں دبتاچلاگیا ۔ کئی فٹ نیچے پہنچا تو زمین کی تپش میرے تن بدن سے آگ کی طرح چمٹ گئی میں جل جل کر کوئلہ بن گیا ۔بات یہیں ختم نہیں ہوئی ۔ زمین کا بوجھ مجھ پر بڑھتا گیا اور مجھ میں سختی بڑھتی چلی گئی ۔ بڑھتے بڑھتے میں چٹان سے بھی سخت ہوا لیکن اس تمام تکلیف کا ایک بہت اچھا نتیجہ برآمد ہوا ۔ مجھ میں حیرت انگیز چمک پیدا ہوگئی ۔ پھر ایک خوبصورت دن کسی نے زمین کو کافی نیچے تک کاٹا اور مجھے ایک چمکدار ڈلی کی شکل میں زمین سے نکال لیا ۔ زمین کی گہرائی سے نکلنے کے بعد میں ایک جوہری کے پاس پہنچا ، مجھے تراشا گیا اور لو گ یہ دیکھ کر ششدر رہ گئے کہ نہ مجھے سے حرارت گزرسکتی تھی نہ بجلی ، ہاں ، روشنی آسانی سے گزر جاتی تھی ۔ میں اندھیرے میں کسی روشن ستارے کی طرح چمکتا تھا۔ دوسرے عام پتھر مجھے کاٹ نہیں سکتے تھے لیکن میں ان کو کاٹ سکتا تھا ۔ میں نے ہزاروں سال کی تکلیف سہی لیکن اس کا پھل بھی ملا ، یوں میں دنیا کا سب سے قیمتی پتھر بن گیا اور آج کل ایک خوبصورت شہزادی کے تاج کا ہیرا ہوں ۔ بچو! آپ نے میری کہانی سن لی ، اس کہانی کو بیان کرنے کا مقصد یہ تھا کہ آپ بھی مسلسل محنت جاری رکھیں ، مشکل آئے یا پریشانی ، کبھی ہمت نہ ہاریں ، کیونکہ بہت سی مشکلات کا سامنا کرنے کے بعد ہی شاندار کامیابی نصیب ہوتی ہے ۔