ہمایوں کے مقبرہ کی شان بحال

نئی دہلی۔22مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) دارالحکومت دہلی میں واقع ہمایوں کے تاریخی مقبرہ کی شان بحال ہوئی ہے ‘ گذشتہ سال مئی میں طوفان و تیز آندھی کے باعث اس مقبرہ کا کلس منہدم ہوگیا تھا ‘ محکمہ آثار قدیمہ کے عہدیداروں نے مقبرہ کے سونے کے کلس اور دیگر جواہرات سے آراستہ اشیاء کو مقبرہ پر نصب کردیا ہے ۔ آثار قدیمہ دہلی سرکل کے سپرنٹنڈنٹ آرکیالوجسٹ وٹھل کمار بھارگوا نے کہا کہ نیا اور خوبصورت کلس گذشتہ ہفتہ ہی نصب کردیا گیا ۔ اب اس مقبرہ گنبد کی تزائن نو بھی مکمل کرلی گئی ہے ۔ اس کلس کو خاصل کاپر سے بنایا گیا ہے ‘ اس کیلئے 99.5فیصد کاپر کا استعمال کرتے ہوئے روایتی کرافٹسمین نے کام کیا ہے جو اصل آرٹ کے نمونے سے یکسانیت رکھتا ہے ۔ 16ویں صدی کے اس مقبرہ کا کلس اور جواہرات سے مزین اشیاء گرگئے تھے۔ یونیسکو ورلڈ ہیریٹیج نے اس مقبرہ کو تاریخی مقام قرار دیا ہے ۔ اس کو تیز آندھی اور طوفان کی وجہ سے نقصان پہنچا تھا ۔ 18فٹ طویل کلس 11کاپر ویژلس سے ڈھکا ہوا ہے ‘ اس پر سونے کی نقاشی اور پرت لگائی گئی ہے ۔ اس کام کو آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کی اس ٹیم نے آغا خان ٹرسٹ برائے ثقافت کی ٹیم سے ملکر انجام دیا ہے ۔ آغا خان ٹرسٹ نے جون میں رپورٹ تیار کی تھی اس نے 16جولائی کو رپورٹ پیش کرتے ہوئے کلس کے ٹوٹے ہوئے ٹکڑے پیش کئے تھے ۔ آثار قدیمہ کی اپنی لیباریٹری میں کیمیائی جانچ کروائی گئی تھی ۔ اتراکھنڈ میں واقع اس لیباریٹری میں آغا خان ٹرسٹ کے پیش کردہ کلس کے نمونوں کی جانچ کی گئی۔ آخر میں 31ڈسمبر کو کام کی اجازت دی گئی تھی ۔ کلس کا مکمل حجم 24فٹ ہے ‘ اس کا کچھ حصہ گنبد کے اندر چلا جاتا ہے ‘ اس کی جگہ جو کلس لگایا گیا ہے اس میں روشنی والا کنڈکٹر بھی رکھا جائے گا تاکہ مقبرہ کی خوبصورتی میں چار چاند لگ جائیں ‘ کئی مہینوں کی سخت محنت کے بعد خصوصی طور پر یہ کلس تیار ہوا اور اس کو مقبرہ پر نصب کردیا گیا ۔ پراجکٹ ڈائرکٹر آثار قدیمہ رتیش نندا نے کہا کہ ہم نے کلس نصب کرنے کیلئے متبادلہ انتظامات کئے تھے اور سابق کلس کی طرح کلس بنانے کی ہر ممکنہ کوشش کی گئی ہے۔