ہماچل کرکٹ اسٹیڈیم کو اراضی کی فراہمی میں بدعنوانی

ریاستی خزانہ کو 100کروڑ روپئے کا نقصان ‘بی جے پی کے خلاف کارروائی کا نیا محاذ
نئی دہلی۔2اگست ( سیاست ڈاٹ کام ) کانگریس نے بی جے پی کے خلاف آج مزید ایک محاذ کھول دیا اور ہماچل پردیش میں اس ( بی جے پی ) کی حکمرانی کے دوران ہماچل پردیش کرکٹ اسوسی ایشن کو اراضی کے الاٹمنٹ کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے الزام عائد کیا کہ سابق ریاستی چیف منسٹر پریم کمار دھومل اور ان کے فرزند انوراگ ٹھاکر نے ریاستی خزانہ کو 100کروڑ روپئے کا نقصان پہنچایا ہے ۔ کانگریس کے ایک ترجمان جے رام رمیش نے یہاں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’ اراضی کے اس الاٹمنٹ سے دستوری خلاف ورزیوں کی جھلک ملتی ہے ۔ مفادات کا ٹکراؤ ‘ سرکاری عہدہ کا بیجا استعمال ‘ عوامی جائیداد کی تباہی اور سرکاری خزانہ سے غبن ہوا ہے ‘‘ ۔ للت مودی اور ویاپم تنازعہ پر حکومت کے خلاف کانگریس کے تنقیدی حملوں میں کمی کے کوئی آثار نہیں ہیں ‘ اس درمیان اس پارٹی ( کانگریس) نے آج کہا کہ ہماچل پردیش کے دھرم شالہ علاقہ میں اراضی الاٹمنٹ نے بی جے پی کے اصل چہرہ کو مزید بے نقاب کردیا ہے ۔ بی جے پی کے رکن لوک سبھا اور ہماچل پردیش بی جے پی یوا مورچہ  کے ریاستی صدر انوراگ ٹھاکر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جئے رام رمیش نے مزید کہا کہ ’’ مجھے حیرت ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی نے اگر رشوت ستانی کے خلاف کارروائی کرنے کا وعدہ ہی کیا ہے تو وہ استقدامی طور پر اس کیس پر ضروری کارروائی کریں ‘‘ ۔ انوراگ ٹھاکر جو بی سی سی آئی کے سکریٹری بھیہیں کرکٹ اسٹیڈیم کے لئے اس اراضی کی پٹہ پر فراہمی کے وقت ہماچل پردیش کرکٹ اسوسی ایشن کے صدر بھی تھی ۔ ایک سوال پر کہ آیا یہ مسئلہ اب کیوں اٹھایا جارہے ہے ۔ جئے رام رمیش نے جواب دیا کہ ’’ ہم تمام متعلقہ دستاویزات جمع کئے ‘ بعد ازاں ایک سوالبند تیار کیا گیا اور اب عوام کے سامنے پیش کررہے ہیں ‘‘ ۔کانگریس کے تازہ حملہ ایک ایسے وقت کیا گیا ہے جبکہ للت مودی اور ویاپم تنازعات پر پارلیمنٹ کا مانسون سیشن تعطل کا شکار ہوچکا ہے ۔ جئے رام رمیش نے دھومل کے خلاف الزامات کی تائید میں دستاویزی ثبوت پیش کرتے ہوئے بتایا کہ کسی اراضی کو 94لاکھ روپئے سالانہ پٹہ پر دینے سے متعلق ریاستی حکومت کے مقررہ قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سابق بی جے پی حکومت نے ماہانہ ایک روپیہ کی معمولی شرح پر اسٹیڈیم کو یہ اراضی فراہم کی تھی ۔