ٹیکہ اندازی کو ٹارگٹ کرنے والی فرضی خبروں کے خلاف سیول سوسائٹی کو بولنے کی ضرورت ہے
عام طور پر ہماری صبح واٹس ایپ کے اس مسیج سے ہوتی جو ہمارا کسی رشتہ دار نے ہمیں بھیجا ہے حالانکہ وہ رشتہ دار سے ہماری کبھی کبھار ہی ملاقات ہوتی ہے۔ حالانکہ یہ مسیج بھدے مذا ق‘ بے بنیاد دعوؤں یا پھر تنازعات کے لئے بنایاگیاسیاسی پیغام پر مشتمل ہوتا ہے۔
ہماری آنکھیں کھل جاتی ہیں ‘اگر ہم اس مسیج کو آگے نہیں بھیجتے ہیں مگر اس میں موجودہ کچھ چھوٹی موٹی غلطیوں میں سدھا ر لانے کاکام تو ضرور کرتے ہیں۔آج کی تاریخ میں انٹرنٹ اور سوشیل میڈیا پر اس کی طرح کی جانکاری پر مشتمل سینکڑوں مسیج گشت کررہے ہیں اس کی زیادہ تر وجہہ پچھلے ایک دہے میں ملک کے اندر انٹرنٹ کے استعمال میں شدید اضافہ ہے۔
سستے اسمارٹ فون اور قابل برداشت ڈاٹا پلان صارفین کو بھروسہ دلاتا ہے کہ وہ ہمیشہ رابطے میں ہیں۔ ہمارے پاس فی الحال450ملین انٹرنٹ صارفین ہیں اور دنیاکے سب سے زیادہ فیس بک صارفین ہمارے ملک میں موجود ہیں۔
مگر انٹرنٹ سے جڑے رہنا دودہاری تلوار ۔ ایک طرف تو ایسالگ رہا ہے کہ وسیع پیمانے پر جانکاری کا حصول کے ذرائع ہماری انگلیوں کے اشارے پر ہے تو دوسری طرف بے انتہا جانکاری ہماری لئے دستیاب ہے‘ یہ مشکل ہورہا ہے کہ ہم کس طرح اس کو بات کو قبول کریں کہ کیا سچ اور کیانہیں ہے۔
اکثر وبیشتر ’’ فرضی خبروں‘‘ ہی ہمارے مشکل پیدا کررہی ہیں بالخصوص بچوں کی صحت کے معاملات میں۔اس کی ایک مثال کے طور پر کیرالا میں میاسلیس روبیلا( ایم آر) ٹیکہ اندازی مہم کے دوران پیش آیا واقعہ ہے۔
ایم آر ٹیکے کے متعلق واٹس ایپ پر بدگمانی پھیلائی جانے لگی۔اس کی وجہہ سے بہت سارے والدین نے اپنے بچو ں کواسکول سے بناء ٹیکہ دلائے واپس لے کرچلے گئے۔ جن اضلاعوں میں ہلت ورکرس ٹیکہ اندازی کاکام کررہے تھے ان پر حملے بھی کئے گئے۔ یہ تمام واقعات افواہو ں کی بناء پر پیش ائے اور اس ضمن میں ہونے والے تمام احتجاج بھی فرضی تھے۔
یقیناًاس طرح کے مسائل سوشیل میڈیا کے دور سے قبل بھی موجود تھے‘ یہاں تک میں خود جب 1980کے دہے میں پلس پولیو مہم کے لئے کام کرتی تھی۔ مگر افواہیں عام طور پر علاقے تک محدو درہتی تھیں۔ مگر اب یہ انٹرنٹ کے تیزی کے ساتھ پھیلانے کی وجہہ سے تھوڑے سے وقت میں اس طرح کی افواہیں چار وں طرف پھیل رہی ہیں‘ او راس قسم کی افواہوں کے متعلق قیاس کرنا ‘ نگرانی کرنا اور اس کا جواب دینا نہایت مشکل ہے۔
لہذا اس فونومینن کو کس طرح سنبھالیں؟پہلا قدم حقائق کی راست جانکاری حاصل کریں۔ یہ حقیقت ہے کہ ٹیکہ اندازی صحت کے معاملات میں نہایت ماڈرن اور سستا ہے۔ ٹیکہ اندازی سے ’اسمال پاکس‘کا علاج ہوتا ہے یہ وہ بیماری ہے جس نے لاکھوں کو موت کی نیند سلادیا ہے۔
سال2014میں پولیوہندوستان سے پوری طرح ختم ہوگیا ‘ یہ سب سے بڑی کامیابی تھی۔ٹیکہ اندازی کی وجہہ سے دنیا بھر میں ہر سال20سے 30لاکھ بچوں کی زندگی بچ سکتی ہے۔ اگر ہم افواہوں پر توجہہ دیں گے اور اپنے بچوں کو ٹیکہ نہیں دلائیں گے تو امراض جو ختم ہوگئے ہیں دوبارہ پھیلا جائیں گے۔
ہم بطور ذمہ داری شہری اور والدین اپنی بچوں کی صحت کے متعلق واٹس ایپ پر پھیلائے جانے والے مسیج کی جانچ کریں