آلیر انکاونٹر کے شہید نوجوان ذاکر کے بیمار والد کی بپتا
گھر میں پنکھا تک نہیں ‘ ابو عاصم اعظمی کی ایک لاکھ روپئے کی امداد
حیدرآباد 24 اپریل ( سیاست نیوز) جس نوجوان کے گھر میں انتہائی شدید گرمی میں بھی پنکھا تک موجود نہ ہو کیا وہ ضروریات زندگی کی تکمیل کی بجائے دہشت گردی میں ملوث ہوسکتا ہے ؟ ۔ یہ سوال اس وقت ذہن میں آیا جب آلیر انکاؤنٹر میں شہید نوجوان محمد ذاکر کے گھر کا دورہ کیا گیا ۔ محمد ذاکر جو کہ وادی مصطفی جل پلی میں رہتے تھے ۔ یہ اسی نوجوان کے مکان کا ذکر ہورہا ہے جس پر پولیس نے دہشت گرد کا ٹھپہ لگادیا اور 7 اپریل کو وقار اور دیگر کے ساتھ اس کا بھی قتل کردیا ۔ آج جس وقت ذاکر کے والدین سے ملاقات کیلئے جناب ابوعاصم اعظمی انکے مکان پہنچے تو یہ انکشاف ہوا کہ خاندان کی غربت کا یہ عالم ہے کہ وہ ایک پنکھا استعمال کرنے کے موقف میں نہیں ہے ۔ ذاکر کے ضعیف والدین نے ملاقات کے دوران اپنی بپتا سنائی اور کہا کہ تاحال انہیں کوئی مددحاصل نہیں ہوئی اور نہ کسی نے انہیں دلاسہ دیا ۔ محمد ذاکر کا خاندان شہر کے نواحی علاقہ میں ہونے کے سبب شہریان حیدرآباد کی نظروں سے اوجھل رہا لیکن اس کی ایک اور وجہ یہ بھی ہے کہ کسی سیاسی قائد نے اس خاندان سے ملاقات کی زحمت گوارہ نہیں کی چونکہ اس خاندان کا تعلق رائے دہی کی سیاست سے نہیں ہے ۔ ابوعاصم اعظمی نے اس خاندان سے ملاقات کرکے کہا کہ غربت و پسماندگی کا شکار خاندان کبھی دہشت گرد کا خاندان نہیں ہوسکتا بلکہ وہ شریف خاندان ہوتا ہے جو دست طلب پھیلانے سے گریز کرتا ہے ۔ انہوں نے اس خاندان کی غربت پر تاسف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ مستقبل میں بھی اس خاندان کے تعاون کا سلسلہ جاری رکھیں گے ۔ محمد ذاکر کے والدین کی صحت ناساز ہے اس کے باوجود وہ اپنے فرزند کے خون ناحق کیلئے انصاف کے طلب گار و جدوجہد کیلئے رضامند ہیں ۔