ہلاکتوں کی تعداد 7250 ہوگئی، ایک ملین خیموں کی اشد ضرورت

کھٹمنڈو ۔ 4 مئی (سیاست ڈاٹ کام) نیپال میں زلزلے کے 8روز بعد101 سالہ شخص کو اس کے گھر کے ملبے سے زندہ نکال لیا گیا ہے۔ زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد7250 ہوگئی ہے۔ کھٹمنڈو کی تین چوتھائی عمارتوں کو ناقابل رہائش قرار دے دیا گیا۔ ایک غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق 101سالہ ارون کمار زلزلے کے نتیجے میں تباہ ہونے والے اپنے مکان کے ملبے تلے 8روز تک زندہ رہا، جسے فوری طور پر قریبی اسپتال پہنچایا گیا، جہاں اس کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔ اس سے قبل نیپالی حکام نے اعلان کیا تھا کہ ملبے کے نیچے اب مزید کسی زندہ فرد کے رہنے کا امکان نہیں رہا ہے۔ اس کے علاوہ گزشتہ روز نیپال کے شمال مشرقی علاقے سے 3خواتین بھی کو ملبے سے زندہ نکال لیا گیا۔ دونوں کو شدید چوٹیں آئی ہیں، تاہم ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔ گزشتہ روز امریکہ کا ایک فوجی طیارہ امدادی اور دیگر ضروری سامان لے کر کھٹمنڈو پہنچا ہے۔ نیپال کی وزیر خزانہ رام شرن ماہت کا کہنا ہے کہ امدادی ٹیمیں جیسے جیسے دور دراز علاقوں تک پہنچ رہی ہیں، ہلاکتوں میں مزید اضافے کے خدشات ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اب تک مزید جھٹکوں کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے عالمی امدادی اداروں سے اپیل کی کہ ملک میں بحالی کے کاموں کیلئے فنڈز کی فوری ضرورت ہے۔ ادھر دارالحکومت کھٹمنڈو میں مقامی انجینئرس کی جانب سے ڈھائی ہزار عمارات کا سروے کیا گیا ہے، جس کے مطابق تین چوتھائی عمارتیں زلزلے سے شدید متاثر ہوئیں، یہ عمارتیں رہائش کے قابل نہیں ہیں اور انہیں خطرہ قرار دیا گیا ہے۔ البتہ اس وقت نیپال کے متاثرہ افراد کو جس چیز کی سخت ضرورت ہے وہ ہے خیمے اور وہ بھی ایک دو نہیں بلکہ تقریباً ایک ملین۔ چونکہ تین چوتھائی عمارتوں کو ناقابل رہائش قرار دیا جاچکا ہے لہٰذا عارضی رہائش کیلئے خیموں کا ہونا بیحد ضروری ہے۔ یہ بھی بتایا گیا ہیکہ وزیراعلیٰ مغربی بنگال ممتابنرجی تقریباً ایک لاکھ تارپولین حکومت نیپال کے حوالے کریں گی۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہیکہ نیپال میں آئے زلزلہ میں جہاں ہزاروں جانوں کا اتلاف ہوا ہے وہیں ہزارہا کروڑ روپئے کی املاک بھیبرباد ہوئی ہے اور انشورنس کمپنیاں بھی اب حرکت میں آچکی ہیں اور مختلف دعویداروں کے ان کے نقصانات کی بھرپائی کیلئے مالی راحت فراہم کررہی ہیں جس کیلئے ہندوستان کی اہم جنرل انشورنس کمپنی سے بھی تعاون طلب کیا گیا ہے۔