ہر واقعہ ؍ حادثہ میں سازشی پہلو تلاش کرنا مجرمانہ ذہنیت کی عکاسی : اسٹڈی

لندن ۔ 26 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) سائنسدانوں کی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق ایسے لوگ جو ہر واقعہ میں سازش کا پہلو تلاش کرتے ہیں وہ خود بھی اپنی روزمرہ کی زندگی میں مجرمانہ کارروائیاں انجام دیتے رہتے ہیں۔ سازش کا پہلو کیا ہے؟ جیسے شہزادی ڈائنا کے بارے میں یہ کہا جانے لگا تھا کہ وہ کار حادثہ میں ہلاک نہیں ہوئیں بلکہ شاہی خاندان نے ان کا قتل کروایا تھا کیونکہ وہ شاہی خاندان سے ’’باہر‘‘ کے کسی مرد کو پسند کرتی تھیں۔ یونیورسٹی آف کنیٹ اور یونیورسٹی آف اسٹافورڈ شائر کے محققین کا کہنا ہیکہ ہر واقعہ میں سازشی پہلو پراعتماد کرنے والے لوگ عوام کو بھی غیرسماجی حرکات کیلئے اکساتے ہیں۔ برطانوی مجلہ ’’سوشیل سائیکالوجی‘‘ میں طبع کی گئی رپورٹ کے مطابق ہر واقعہ میں سازشی پہلو تلاش کرنے والے بالکل ایسے ہی ہوتے ہیں جب وہ کسی اسٹور سے کوئی چیز خریدتے ہیں تو اس میں نہ پائے جانے والی خامی کی ببنیاد پر یا تو اس چیز کی تبدیلی چاہتے ہیں، یا اپنی قیمت واپس چاہتے ہیں یا پھر ہرجانہ طلب کرنے لگتے ہیں۔ اسٹڈی کے مطابق ہر واقعہ ؍ حادثہ میں سازشی پہلو تلاش کرنے والے خود تقریباً روزانہ غیرمحسوس طریقہ سے کسی نہ کسی جرم کا ارتکاب کرتے ہیں جس سے ان کی مجرمانہ ذہنیت کی عکاسی ہوتی ہے۔