ریاست کو قرض کے دلدل میں ڈال کر عہدہ قربان کیا گیا
حیدرآباد ۔ 7 ۔ ستمبر : ( سیاست نیوز ) : تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی کے ترجمان اعلی ڈاکٹر شراون نے نگرانکار چیف منسٹر کے سی آر پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے ریاست تلنگانہ کے عوام کو قرض کے دلدل میں ڈھکیلتے ہوئے اپنے خاندان کو گولڈن فیملی میں تبدیل کردیا ہے ۔ ڈاکٹر شراون نے کہا کہ تقسیم آندھرا پردیش کے بعد علحدہ تلنگانہ ریاست کے حصے میں 67 ہزار کروڑ روپئے کا قرض آیا تھا ۔ کے سی آر نے اپنے 4 سال تین ماہ اور 5 دن کے اقتدار میں ریاست کے قرض کو 2.20 لاکھ کروڑ تک پہونچاتے ہوئے تلنگانہ کے ہر پیدا ہونے والے بچے کو بھی مقروض کردیا ہے ۔ عوام کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ سالانہ 8 ہزار کروڑ روپئے صرف سود ادا کیا جارہا ہے ۔ آبپاشی پراجکٹس میں ری ڈیزائننگ کے نام پر بڑے پیمانے پر بدعنوانیاں کرتے ہوئے ریاست کو لوٹ لیا گیا ہے ۔ جس کے بعد انتخابات میں پیسہ پانی کی طرح بہانے کے لیے میعاد مکمل ہونے سے 9 ماہ قبل ہی اسمبلی کو تحلیل کرتے ہوئے ریاست اور عوامی مفادات کے تحفظ کے لیے اقتدار کی قربانی دینے کا دعویٰ کرتے ہوئے پھر ایکبار ریاست کے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ حکومت کے کارناموں کو عوام کے سامنے پیش کرنے کے بجائے علحدہ تلنگانہ ریاست تشکیل دینے والے کانگریس قائدین کے خلاف شخصی ریمارکس کرتے ہوئے اپنے ذہنی دیوالیہ پن کا ثبوت دے رہے ہیں ۔ ڈاکٹر شراون نے کہا کہ کے سی آر نے اپنے تقریبا ساڑھے چار سالہ دور حکومت میں پانچ بجٹ پیش کئے جس کی مجموعی مالیت 6 لاکھ کروڑ سے زائد ہے ۔ تاہم منظورہ بجٹ میں نصف بجٹ بھی خرچ نہیں کیا گیا ۔ کے سی آر تلنگانہ کو بار بار دولت مند ریاست قرار دے رہے ہیں ۔ مگر ان کے دور حکومت میں جو تین گناہ قرض بڑھا ہے اس کی پردہ پوشی کرتے ہوئے عوام کے سامنے جھوٹا منظر نامہ پیش کررہے ہیں ۔ کنٹرولر آڈیٹر جنرل نے بھی اپنی رپورٹ میں کئی مالی بے قاعدگیاں ہونے کا حوالہ دیا ہے ۔ ٹی آر ایس حکومت ریاست کے مالیہ کو مستحکم بنانے میں پوری طرح ناکام ہوگئی ہے جب کہ کانگریس نے تقسیم آندھرا پردیش کے موقع پر شہر حیدرآباد کو تلنگانہ کا حصہ رکھتے ہوئے تلنگانہ کو معاشی طور پر کافی مستحکم کرنے میں انتہائی اہم رول ادا کیا ہے۔