ہریش راؤ کے ٹی آر ایس میڈیا میں بلیک آؤٹ پر قائدین میں ناراضگی

سدی پیٹ میں مقبولیت سے کے سی آر فکر مند، ریاست کی سیاست میںرول کم کرنے کوشاں
حیدرآباد۔/25 ستمبر، ( سیاست نیوز) برسر اقتدار پارٹی ٹی آر ایس میں کے سی آر اور اُن کے افراد خاندان کے غلبہ اور عوامی مقبولیت رکھنے والے ہریش راؤ کو جان بوجھ کر حاشیہ پر رکھنے کی کوششوں کا اسوقت اندازہ ہوا جب برسراقتدار پارٹی کے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں ہریش راؤ کی سرگرمیوں کا بلیک آؤٹ کیا جانے لگا۔ بتایا جاتا ہے کہ ٹی آر ایس کے اخبار اور ٹی وی چینل میں ہریش راؤ کی سرگرمیوں کی تشہیر نہیں کی جارہی ہے جس سے کارکنوں اور ہریش راؤ کے حامیوں میں بے چینی پائی جاتی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اخبار اور ٹی وی چینل کی ذمہ داری دیکھنے والے کے سی آر کے قریبی رشتہ دار اور رکن پارلیمنٹ کو واضح طور پر ہدایت دی گئی ہے کہ ہریش راؤ کی سرگرمیوں کو غیر اہم طریقہ سے پیش کیا جائے یا پھر بلیک آؤٹ کیا جائے۔ دیگر اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا میں ہریش راؤ کی سرگرمیوں کی کافی تشہیر کی جارہی ہے لیکن خود پارٹی کی میڈیا میں اس صورتحال سے کئی قائدین مستقبل میں پارٹی میں پھوٹ کی پیش قیاسی کررہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ گزشتہ دنوں سدی پیٹ کے مواضعات میں ہریش راؤ کے حق میں عوام کی جانب سے متفقہ قراردادوں کی منظوری نے پارٹی قیادت کو فکر مند بنادیا ہے۔ مقبولیت کے اعتبار سے ہریش راؤ کا کوئی ثانی نہیں۔ سدی پیٹ کے ہر گاؤں میں متفقہ قراردادوں کی منظوری اور عوام کی بڑھتی تائید سے فکرمند کے سی آر اور ان کے قریبی افراد نے چیف منسٹر کے حلقہ گجویل میں بھی اسی طرح کی قراردادوں کی منظوری کا آغاز کیا۔ اس کے علاوہ کے ٹی آر نے یہاں تک کہہ دیا کہ انہیں اکثریت نہیں صرف کامیابی چاہیئے کیونکہ ہریش راؤ کے حامیوں نے انہیں ایک لاکھ کی اکثریت سے کامیاب بنانے کا عہد کیا ہے۔ اس صورتحال سے پارٹی میں پھیلی بے چینی کے دوران ہریش راؤ نے کے سی آر کے انتخابی حلقہ گجویل کا دورہ کیا اور مہم چلائی۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ چیف منسٹر کو ایک لاکھ کی اکثریت سے کامیاب کیا جائے۔ بتایا جاتا ہے کہ کے سی آر کے سیاسی جانشین کے طور پر کے ٹی آر کی راہ میں کسی بھی رکاوٹ سے بچنے کیلئے ہریش راؤ کو اسمبلی کے بجائے لوک سبھا کیلئے امیدوار بنانے پر غور کیا جارہا ہے۔ اگرچہ فی الوقت ہریش راؤ کا سدی پیٹ اسمبلی حلقہ سے امیدواری کا اعلان کیا گیا لیکن ہوسکتا ہے کہ اپریل میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات میں حصہ لینے پر مجبور کیا جائے گا تاکہ ریاست کی سیاست میں ان کے رول کو کم کیا جاسکے۔ہریش راؤ اگرچہ پارٹی میں اختلافات یا اپنی ناراضگی کی تردید کررہے ہیں لیکن پارٹی میں داخلی طور پر پائی جانے والی بے چینی کو طویل عرصہ تک روکنا ممکن نہیں ہے۔