گن پارک تک جلوس ، شہیدان تلنگانہ کو خراج کی پیشکشی ، ہر ضلع میں جشن منانے کا اعلان
حیدرآباد ۔ 24 ۔ فروری (سیاست نیوز) ٹی آر ایس کے فلور لیڈر ای راجندر اور ڈپٹی فلور لیڈر ہریش راؤ آج نئی دہلی سے حیدرآباد پہنچے۔ شمس آباد انٹرنیشنل ایرپورٹ پر ٹی آر ایس قائدین اور کارکنوں نے ان کا شاندار استقبال کیا۔ ایرپورٹ سے جلوس کی شکل میں یہ قائدین گن پارک پہنچے اور شہیدان تلنگانہ کو خراج عقیدت پیش کیا ۔ پارلیمنٹ میں تلنگانہ بل کی منظوری کے بعد یہ قائدین حیدرآباد واپس ہوئے ہیں۔ گن پارک پر بھی ٹی آر ایس کارکنوں کی کثیر تعداد دیکھی گئی جو تشکیل تلنگانہ میں ٹی آر ایس اور اس کی قیادت کے اہم رول کا دعویٰ کر رہے تھے۔ اس موقع پر اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ای راجندر اور ہریش راؤ نے علحدہ تلنگانہ کے حصول کو ٹی آر ایس کی جدوجہد کا نتیجہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ سینکڑوں نوجوانوں کی قربانیوں اور سماج کے ہر طبقہ کی جانب سے مسلسل جدوجہد کے باعث تلنگانہ ریاست وجود میں آئی ہے۔ ان قائدین نے کہا کہ پارٹی صدر چندر شیکھر راؤ نے نامساعد حالات کے باوجود تلنگانہ جدوجہد جاری رکھی۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کے ہر ضلع میں ٹی آر ایس کی جانب سے جشن کا اہتمام کیا جائے گا ۔ ہریش راؤ نے تلگو دیشم تلنگانہ قائدین کی جانب سے تشکیل تلنگانہ کے جشن کے اعلان کو مضحکہ خیز قرار دیا ۔ انہوں نے سوال کیا کہ تلگو دیشم قائدین کو جشن منانے کا کس طرح حق پہنچتا ہے جبکہ ان کے صدر نے ریاست کی تقسیم کو روکنے کیلئے ہر ممکن کوشش کی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ تحریک کو نقصان پہنچانے والے آج جشن منانے کی تیاری کر رہے ہیں۔ انہیں عوامی ناراضگی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ہریش راؤ نے کہا کہ چندرا بابو نائیڈو نے ملک کی مختلف ریاستوں کا دورہ کرتے ہوئے ریاست کی تقسیم کی مخالفت کی اور مختلف جماعتوں کو بل کی مخالفت کیلئے اکسایا ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں اپنے وجود کو برقرار رکھنے کیلئے اور دوبارہ کامیابی حاصل کرنے تلنگانہ قائدین جشن منانے کا ڈرامہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں تشکیل تلنگانہ کا خیرمقدم کیا گیا لیکن ابھی تک چندرا بابو نائیڈو نے خیرمقدم نہیں کیا ہے ۔ ہریش راؤ نے وائی ایس آر کانگریس پارٹی صدر جگن موہن ریڈی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جو تلنگانہ میں پرسہ یاترا شروع کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا جگن موہن ریڈی پرسہ یاترا کا مطلب جانتے ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ جگن موہن ریڈی نے نہ صرف تلنگانہ کی مخالفت کی بلکہ تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے پارٹی قائدین کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے جگن کو کونڈہ سریکھا کو پرسہ دینا چاہئے جنہوں نے تلنگانہ کے مسئلہ پر وائی ایس آر کانگریس پارٹی سے علحدگی اختیار کرلی۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں سیاسی صورتحال کچھ اس طرح ہوگی کہ جگن خود پرسہ کے مستحق ہوجائیں گے۔