مرسلہ : مرزا انور بیگ
حُر بن یزید ، کوفہ میں یزیدی حکومت کے گورنر عبیداﷲ ابن زیاد کی طرف سے ایک ایسی فوج کے دستہ پر متعین تھے جسے حضرت امام حسینؓ کا راستہ روکنا اور مزاحمت کرنی تھی ۔ جب ان کا حضرت امام حسینؓ کے قافلہ سے سامنا ہوا تو اُن کے دل نے گوارا نہ کیا کہ اس بے سر و سامان گروہ سے جنگ آزمائی کرے ۔ ایک طرف یزید کا لاؤ لشکر اور دوسری طرف یہ خدا کے بندوں کا قافلہ ، جو سفر سے تھکا ہوا اور پیاس سے نڈھال تھا، ان پر فرات کا پانی بھی بند کردیا گیا تھا ۔ ان کے ہمراہ بچے عورتیں اور چند نوجوان تھے۔ وہ کوفہ کے لوگوں کے بلانے اور پے در پے پیغامات پر کوفے کی طرف آمادہ سفر ہوئے تھے ۔ ان کا غیرمسلح ہونا اس بات کی دلیل تھی کہ وہ جنگ کے لئے نہیں آئے تھے بلکہ ایک بڑے فریب اور دھوکے کا شکار ہوئے ۔ چونکہ امام حسینؓ کا ارادہ جنگ نہ تھا ، اس لئے اُن کی جانب سے پہل نہیں ہوئی ۔ قافلہ حسینؓ کی طرف سے ان کے نمائندے نے کوفیوں سے خطاب کیا : ’’خدا نے ہمیں اور تمہیں اپنے رسول کی ذریت ( اولاد ) کے باب میں آزمائش میں ڈالا ہے ۔ ہم تمہیں اس امر کی طرف بلاتے ہیں کہ ذرّیت رسول کی مدد کرو ۔ تم ان دونوں (یزید اور ابن زیاد) کے دور حکومت میں کچھ نہیں پاؤ گے ، سوائے برائی کے ‘‘۔
جواب میں شمر بن الجوشن نے ابن زیادہ کے حق میں تقریر کی ۔ حُر ان دونوں کی تقاریر اپنے دستے کو ایک طرف لے جاکر سنتے رہے ۔ اچانک حق نے ان کے دل میں جوش مارا اور انہوں نے آہستہ آہستہ حضرت امام حسینؓ کی طرف بڑھنا شروع کیا۔ اس کی برادری کے ایک شخص ابنِ اوس نے دیکھا کہ حُر کے ہاتھ کپکپارہے ہیں۔ اُس نے پوچھا کہ کیا ماجرا ہے ؟ حُر نے فرمایا ’’میں دل سے پوچھ رہا ہوں کہ کس طرف جانا ہے ؟‘‘ یہ کہہ کر حُر نے گھوڑے کو ایڑ لگائی اور امام حسینؓ کے لشکر میں شامل ہوگئے ۔ انھوں نے ابن زیادہ کی فوج سے کہا کہ ’’تم کتنا ظلم کررہے ہو ۔ فرات بہہ رہا ہے اور تم ان لوگوں کو پانی نہیں پینے دیتے ۔ تم حضرت محمدؐ کے دین سے کس قدر پیچھے ہٹ چکے ہو ۔ اگر ہم نے آج اور اس وقت توبہ نہ کی اور اس ارادہ سے باز نہ آئے جس پر تم تلے ہوئے ہو تو اﷲ تعالیٰ تمہیں روزِ حشر پانی نہیں دے گا‘‘۔ لشکر یزید سے خطاب کے بعد انھوں نے دامن نواسۂ رسول میں پناہ لی اور ان کے جانب سے اتنی پامردی سے لڑے کہ چشم فلک حیران رہ گئی کہ یہ شخص جو یزید کا سپاہی تھا ، کس طرح اُس کی فوج کے خلاف لڑا اور حق کی راہ میں جان دی ۔ اسے اپنا انجام معلوم تھا ، مگر اﷲ نے اسے ہدایت دی اور اس نے جان کی پروا نہ کی ۔