ہجوم کے ہاتھوں خاتون کی ہلاکت کیخلاف ہزاروں افراد کا احتجاج

کابل 24 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) ہزاروں افراد نے افغانستان کے دارالحکومت کابل میں احتجاجی جلوس نکالا اور ایک خاتون کے ساتھ انصاف کا مطالبہ کیا جسے ایک ہجوم نے اہانت مذہب کا جھوٹا الزام عائد کرکے ہلاک ہوجانے تک زدوکوب کیا تھا۔ ہزاروں مرد و خواتین جو مختلف عمروں کے تھے فرخندہ کے خون آلود چہرہ کی تصویروں والے بیانرس اُٹھائے ہوئے تھے۔ یہ 27 سالہ عالم دین تھی جسے گزشتہ ہفتہ ہجوم نے ہلاک کردیا تھا۔ فرخندہ افغانستان میں ایک عام نام ہے۔ اس خاتون کو بری طرح زدوکوب کرنے کے بعد اسے ایک کار سے ٹکر دے دی گئی اور اس کی نعش کو دریائے کابل میں پھینکنے سے قبل اسے نذرآتش بھی کردیا گیا۔ آج کے احتجاجی جلوس کے منتظمین کا کہنا ہیکہ جلوس میں 3 ہزار افراد شریک تھے کہ کابل کی تاریخ کے بڑے احتجاجی مظاہروں میں سے ایک تھا۔ جلوسی ’’فرخندہ کیلئے انصاف‘‘ اور ’’قاتلوں کیلئے موت‘‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔ پولیس کے بموجب 18 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور 13 پولیس عہدیدار معطل کردیئے گئے ہیں حالانکہ کئی مشتبہ افراد جن کے نام تحقیقات کے دوران منظرعام پر آئے ہیں، ہنوز آزاد ہیں۔ تحقیقات جاری ہیں۔ احتجاجی مظاہرین نے سرکاری عہدیداروں اور علمائے دین کے خلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کیا جنہوں نے ابتداء میں فرخندہ پر حملہ کی تائید کی تھی اور کہا کہ اس کی ہلاکت جہیز تھی اگر اس نے اپنے مذہب کی اہانت کی تھی ملک کی وزآرت داخلہ نے کہا کہ کابل پولیس کے ترجمان ہاشمی اسٹانک زئی خصوصی ذرائع ابلاغ پر فرخندہ کے قاتلوں کی تائید کے تبصرہ کی بناء پر ہلاک کردیئے گئے ہیں۔